میجر عدنان کی شہادت پر اہل خانہ کو فخر، پورے پاکستان کے بیٹے تھے: سسر
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فتنہ خوارج کے خلاف لڑتے ہوئے جامِ شہادت پانے والے پاک فوج کے بہادر افسر میجر عدنان کے اہلِ خانہ نے ان کی قربانی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک خاندان نہیں بلکہ پورے پاکستان کے بیٹے تھے۔ شہید کے سسر اور ماموں فرحان احمد نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ عدنان ان کے لیے بیٹے سے بڑھ کر تھے اور انہوں نے ہمیشہ بہادری، قربانی اور محبت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔
انہوں نے کہا کہ میجر عدنان بچپن سے ہی غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل تھے۔ پیرا گلائیڈنگ، کراٹے، ایم ایم اے، تیر اندازی، رافٹنگ اور اسکیٹنگ سمیت ہر میدان میں پاکستان کا پرچم بلند کیا۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی گولڈ میڈل جیتے اور پاک فوج میں شمولیت کے بعد اپنی صلاحیتوں سے ساتھیوں اور افسران کا دل جیت لیا۔ فرحان احمد کے مطابق ایس ایس جی کمانڈوز انہیں “وار مشین” کہا کرتے تھے کیونکہ وہ ہر مشن میں غیر معمولی مہارت اور ہمت کا مظاہرہ کرتے۔
انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی شہادت کے بعد خاندان میں غم نہیں بلکہ ایک جشن کا سا ماحول تھا۔ “ہم سب ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے تھے۔ میری بہن شیرنی ہے، میرا بھائی شیر ہے اور عدنان انہی کا بیٹا تھا۔ وہ حقیقی معنوں میں شیر کا بیٹا تھا۔” ان کا کہنا تھا کہ عدنان صرف داماد نہیں بلکہ بہترین دوست اور حقیقی بیٹے کی طرح تھے۔ “میں نے اپنی بیٹی عدنان کو نہیں دی بلکہ عدنان نے مجھے بیٹا دیا۔ وہ ہر دل عزیز تھے اور جہاں گئے دل جیت لیے۔”
انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی اہلیہ نے بھی صبر و استقامت کی مثال قائم کی۔ “میری بیٹی بہادر ہے۔ جب میت گھر لائی گئی تو وہ سب کو کہہ رہی تھیں کہ اللہ کا شکر ادا کریں اور دعا کریں۔ ایسے بہادر بچوں کو اللہ ایسی ہی نیک بیویاں عطا کرتا ہے۔”
فرحان احمد نے مزید کہا کہ اب ان کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ میجر عدنان کے دو بیٹوں کو انہی کے نقشِ قدم پر چلنے کے قابل بنائیں۔ “ہمارے خاندان کے بچے ان کے وارث ہیں اور بہت سے لوگ اپنی اولاد کو لے کر آئے کہ انہیں بھی عدنان جیسا بنا دیں۔ یہ میرے لیے بڑے فخر اور اعزاز کی بات ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ شہید کے جنازے اور تدفین کے موقع پر ہزاروں افراد شریک ہوئے، حالانکہ کسی کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔ “اسلام آباد کی سڑکیں بھر گئی تھیں۔ یہ سب میجر عدنان کی شہادت کی برکت تھی۔ لوگ خود بخود آئے اور ان کے لیے دعائیں کرتے رہے۔”
فرحان احمد نے کہا کہ شہید عدنان کا کردار، جرات اور قربانی پورے پاکستان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ “وہ پاک فوج اور اس ملک کے لیے اللہ کی طرف سے ایک نعمت تھے۔ ان کی قربانی نے پوری قوم کو متحد کر دیا ہے۔ وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے اور آنے والی نسلیں ان کی بہادری کو یاد رکھیں گی۔”
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میجر عدنان کی کہ میجر عدنان انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
باتھ روم میں بند بیٹے کی ویڈیو بنانے پر سوشل میڈیا صارفین برہم
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک ماں اپنے ننھے بیٹے کو باتھ روم میں بند دیکھ کر مدد مانگنے کے بجائے موبائل کیمرہ آن کر لیتی ہے۔ اس واقعے نے انٹرنیٹ صارفین کے درمیان شدید بحث اور غصے کو جنم دیا ہے۔
انسٹاگرام پر بلاگر ممیتا بشٹ نے ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں اُن کا کم عمر بیٹا غلطی سے باتھ روم کے اندر سے دروازہ بند کر لیتا ہے اور باہر نکلنے میں ناکام رہتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچہ خوف زدہ ہو کر رونے لگتا ہے جبکہ ماں باہر سے اُسے بار بار ہدایت دیتی ہے کہ لاک کھولو ، مگر وہ ایسا نہیں کر پاتا۔
ویڈیو میں ممیتا بشٹ بتاتی ہیں، ’میرا بیٹا غلطی سے باتھ روم بند کر بیٹھا تھا۔ وہ مسلسل روتا جا رہا تھا، میں خود بھی گھبرا گئی تھی۔ سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کروں، تب میں نے اپنی پڑوسن کو فون کیا۔‘
Mother films son locked in bathroom, slammed for chasing views with the video
In a post on Instagram, blogger #MamtaBisht shared the video, narrating how her son had locked the bathroom door from inside and couldn't open it despite her repeated instructions.…
— IndiaToday (@IndiaToday) October 31, 2025
ویڈیو میں قریب رہنے والی ایک خاتون سیڑھی اور ایک چھڑی لے کر آتی ہیں۔ چونکہ باتھ روم کی کھڑکی چھت کے قریب تھی، وہ وہاں چڑھ کر اندر کی جانب سے چھڑی ڈالتی ہیں اور دروازہ کھولنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔ یوں ماں اور بیٹا بالآخر محفوظ طریقے سے مل جاتے ہیں۔
ممیتا نے ویڈیو کے ساتھ لکھا کہ وہ اسے صرف دوسری ماؤں کو خبردار کرنے کے لیے شیئر کر رہی ہیں تاکہ کوئی اور بچہ ایسے حادثے کا شکار نہ ہو۔
مگر صارفین کی ایک بڑی تعداد نے ان کی نیت پر شک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ماں نے ہمدردی سے زیادہ “کانٹینٹ” پر توجہ دی۔
کئی صارفین نے تبصرے میں شدید ناراضی کا اظہار کیا:
“بیٹا باتھ روم میں بند ہے، اور آپ کو ویڈیو بنانے کی فکر ہے؟ شرم آنی چاہیے!”
“بچے کو بچانے سے پہلے ریئل بنانا؟ یہ کیسا ماں کا جذبہ ہے؟”
“یہ آگاہی نہیں، خود نمائی ہے۔ بچوں کے خوف کو ویوز کے لیے استعمال کرنا غلط ہے۔”
اگرچہ زیادہ تر لوگوں نے ممیتا کو تنقید کا نشانہ بنایا، کچھ صارفین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ممیتا کا مقصد صرف آگاہی پھیلانا تھا۔
ایک صارف نے لکھا، “شاید ویڈیو اسی لیے بنائی گئی ہو کہ دوسرے والدین سیکھیں کہ بچوں کو اکیلا باتھ روم کے قریب نہ جانے دیں۔”
چائلڈ سیفٹی ماہرین کے مطابق، چھوٹے بچوں کو ہمیشہ واش روم، کچن یا بالکونی کے قریب نگرانی میں رکھا جانا چاہیے۔
اسی طرح والدین کو چاہیے کہ باتھ روم کے دروازے پر حفاظتی لاک یا باہر سے کھولنے والا ہینڈل ضرور لگوائیں تاکہ ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔
ممیتا بشٹ کا یہ ویڈیو جاں کچھ لوگوں کے لیے سیکھنے کا موقع ثابت ہوا، وہیں زیادہ تر صارفین نے اسے ماں کی حساسیت سے زیادہ شہرت کی خواہش قرار دیا۔