مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما نے کہا کہ اسمبلی اختلاف یا اتفاق کیلئے بنی ہے، مار دھاڑ یا گالی گلوچ کیلئے نہیں، تاہم ان کا مؤقف ہے کہ اس معاملے کو اسمبلی کے اندر گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آج اس عمل کو جائز قرار دیدیا گیا تو آئندہ ہر اسمبلی میں یہی فارمولا استعمال ہوگا، اور کل کو مسلم لیگ ن سمیت تمام جماعتوں کو اسی بہانے سے نکالا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کے فیصلے کی مخالفت کر دی۔  سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دو درجن سے زائد اراکین اسمبلی کی جانب سے ہنگامہ آرائی، گالم گلوچ اور نازیبا الفاظ کے استعمال پر ان کی رکنیت معطل کی گئی اور اب انہیں اسمبلی سے فارغ کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھجوایا گیا ہے، جو کہ ایک خطرناک راستے کا آغاز ہو سکتا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اسمبلی اختلاف یا اتفاق کیلئے بنی ہے، مار دھاڑ یا گالی گلوچ کیلئے نہیں، تاہم ان کا مؤقف ہے کہ اس معاملے کو اسمبلی کے اندر گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آج اس عمل کو جائز قرار دیدیا گیا تو آئندہ ہر اسمبلی میں یہی فارمولا استعمال ہوگا، اور کل کو مسلم لیگ ن سمیت تمام جماعتوں کو اسی بہانے سے نکالا جا سکتا ہے۔ سعد رفیق نے کہا کہ جس دن یوسف رضا گیلانی کو عدالتی فیصلے کے ذریعے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا، تب بھی میں نے کہا تھا کہ یہ تکلیف دہ ہے، اور اب یہی پیٹرن دہرا دیا جائے گا۔ انہوں نے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کو مدبر قرار دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ وہ تحمل، دانشمندی اور جمہوری رویے کا مظاہرہ کریں، کیونکہ وہ پہلے بھی پی ٹی آئی اراکین کو سہولیات دینے پر تنقید کا سامنا کرتے رہے ہیں، مگر ان کا کردار غیر جانبدار اور جمہوری ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سعد رفیق نے نے کہا کہ مسلم لیگ

پڑھیں:

وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ ملک محمد احمد خان

پجاب اسمبلی میں 26 ارکان اسمبلی کی نااہلی کا ریفرنس دائر کرنے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ غلط بیانی پر وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ آرٹیکل 62، 63 کا مخالف ہوں۔

پنجاب اسمبلی کے میڈیا ہال میں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایک طویل پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے کہا کہ  بجٹ اجلاس میں وزیر خزانہ کی تقریر اور کارروائی کے بعد وکلا کی طرف سے اور میڈیا میں بہت ساری خبریں بھی آئیں۔ باتیں کرنے سے پہلے اسمبلی سیکرٹریٹ میں پہلے مجھ سے گفتگو کر لی جاتی تو اچھا ہوتا۔ لوگوں کو گندے فحش اشارے کی اجازت نہیں دوں گا۔ ایک خاتون رکن کی جانب سے ہراسمنٹ کی درخواست ہے۔

یہ بھی پڑھیے گالیاں دینا جمہوریت نہیں جمہوریت دشمنی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ میں کسی کے خلاف نہیں، اسمبلی کی حرمت کی حفاظت کررہا ہوں۔ بطور اسپیکر ڈیوٹی سنبھالی تو کوشش کی کہ اپنے کردار کو پوری ایمانداری سے نبھاؤں۔ آئین کی حرمت کا حلف اٹھایا ہے۔ ڈیڑھ سال میں اپوزیشن کی ہر بات کو ترجیح دی۔ حقوق کی نگہبانی کی ہے۔ مجھے تو اپوزیشن کا اسپیکر کہا گیا کہ اپوزیشن کو وقت اور مراعات زیادہ دیتے ہیں۔ میں نے ایمانداری سے کوشش کی کسٹوڈین کا بہترین کردار ادا کروں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کوئی مردہ خانہ نہیں ہوتی کہ وہاں کوئی آواز بلند ہی نہ ہو لیکن اپوزیشن کے احتجاج کی بھی حدود و قیود ہوتی ہیں۔ نوازشریف تقریر کریں تو ان کی بات کو روک دیا جائے، اپوزیشن ہنگامہ آرائی کردے لیکن یہ چاہے کہ لیڈر آف اپوزیشن بات کرے۔

ملک محمد احمد خان نے کہا کہ میں اپنی  ذمہ داری ادا کررہاہوں۔ حق نمائندگی چھیننے کے حق میں نہیں ہوں۔ عدلیہ  کے فیصلوں سے نا اہلیاں ہوئیں اور حکومتیں گری ہیں۔ نوازشریف، یوسف رضا گیلانی کو عدالتی فیصلوں کے ذریعے ایوان اقتدار سے باہر نکالنا عدلیہ کے دامن پر سیاہ دھبہ ہے۔

’میں آرٹیکل 62، 63 کا سب سے بڑا مخالف ہوں۔ دفعہ 62، 63 منتخب نمائندوں کے خلاف ایک مضبوط ہتھیار ہے۔ اس کو ہاؤسز سے باہر نکالیں۔ یہ تو آمریت دور میں پارلیمنٹ میں لایا گیا تھا۔‘

یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: اپوزیشن کے 26 اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا ریفرنس تیار

 اسپیکر نے کہا کہ آرٹیکل 62,63 کہتا ہے کہ پانامہ کیس میں ملک کا وزیر اعظم نااہل ہو سکتا ہے۔ 22 ارکان اسپیکر کے پاس درخواستیں لے جاتے ہیں تو پھر اسپیکر کی موجودگی میں فیصلہ ہونا تھا۔ اب کوئی حلف توڑے گا، سیاسی جماعت آئین توڑنے  کی ہدایت جاری کرے گی پھر اسپیکر یا الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا۔ ملک کے وزیر اعظم کو بدنما پانامہ سے ہٹایا جاسکتا ہے تو 63 ٹو کے تحت حلف کی خلاف ورزی پر نااہل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں بات سمجھتا ہوں۔ سیاسی آدمی ہوں۔ میری بنیاد کسی کی نااہلی پر نہیں کھڑی ہے۔ پی ٹی آئی کی ساری جمہوریت ن لیگ کے خلاف ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان

متعلقہ مضامین

  • اس اسمبلی کا کوئی فائدہ نہیں جہاں آواز نہ اٹھائی جا سکے. ملک احمد خان بھچر
  • ریفرنس بھیجنا خطرناک روایت‘تمام جماعتوں کیلیے مشکل بنے گی‘ سعد رفیق
  • سعد رفیق کی پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کیخلاف ریفرنس بھیجنے کی مخالفت
  • خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر حلف برداری کا معاملہ سنگین، اپوزیشن نے قانونی مشاورت شروع کردی
  • اسمبلی کو تماشہ گاہ بننے دیں گے نہ کسی کو ایوان میں ہلڑ بازی یا فحش اشاروں کی اجازت دیں گے. اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ ملک محمد احمد خان
  • غلط بیانی پر وزیراعظم نااہل ہوسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانیوالے کیوں نہیں؟ اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • میں آئین کی دفعہ 62، 63 کا مخالف ہوں: اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • میں کسی کیخلاف نہیں ،اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی احسن انداز میں چلانے کا حلف اٹھا رکھا ہے،اسمبلی کو تماشا گاہ نہیں بننے دیں گے،سپیکر پنجاب اسمبلی