گھوٹکی: جرائم پیشہ عناصر سے رابطوں اور ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر 6 پولیس اہلکار برطرف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
سندھ کے شہر گھوٹکی میں چھ پولیس اہلکاروں کو جرائم پیشہ عناصر سے رابطوں اور ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے نتیجے میں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔
ایس ایس پی گھوٹکی محمد انور کھیتران کے مطابق ایک پولیس اہلکار محمد ساجد کولاچی کو ڈاکوؤں سے تعلقات اور رابطے پر ملازمت سے برطرف کیا گیا جبکہ پانچ پولیس اہلکاروں کو ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضر اور غفلت برتنے پر برطرف کیا گیا۔
ایس ایس پی گھوٹکی محمد انور کھیتران ک کا کہنا ہے کہ برطرف اہلکاروں میں جمیل احمد مہر، ظہور احمد مہر، امید علی رک، امداد اللّٰہ مہر اور منظور حسین خلجی شامل ہیں۔
ایس ایس پی گھوٹکی محمد انور کھیتران کا کہنا تھا کہ ضلع گھوٹکی کے تمام پولیس افسران و اہلکاروں اپنی ڈیوٹی کو یقینی بنائیں، فرائض میں غفلت برتنے والوں کی فورس میں جگہ نہیں ہے اور جرائم پیشہ عناصر سے رابطے میں رہنے والے اہلکاروں اور افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: غفلت برتنے
پڑھیں:
مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات
بھارت میں مودی سرکار کے دور میں خواتین کے خلاف جرائم، خاص طور پر طاقتور سیاسی شخصیات کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے ایم ایل اے پربھو چوہان کے بیٹے پرتیک چوہان کے خلاف کرناٹکا میں جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کی 25 سالہ ایک خاتون کی شکایت پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں الزام ہے کہ پرتیک چوہان نے 25 دسمبر 2023 سے 27 مارچ 2024 کے درمیان متعدد بار اس خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ شادی کے وعدوں کے باوجود پرتیک نے نہ صرف اسے دھوکا دیا بلکہ اسے خودکشی پر مجبور کرنے کی کوشش کی اور اس کے بازو پر بلیڈ سے زخم بھی لگایا۔
انڈین ایکسپریس کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2025 تک کے عرصے میں بھارت کے 151 موجودہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف خواتین سے متعلق جرائم کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔
بھارتی تنظیم برائے جمہوری اصلاحات (اے ڈی آر) کے مطابق ان میں سب سے زیادہ تعداد (54) بی جے پی کے ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کی ہے، جن میں سے 16 ارکان پر جنسی زیادتی کے سنگین الزامات ہیں۔
یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ این ڈی ٹی وی، ٹائمز آف انڈیا اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق، بی جے پی کے متعدد سابق وزراء اور ارکان اسمبلی پر جنسی زیادتی کے الزامات لگ چکے ہیں۔ 2019 میں بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ کو ایک نابالغ لڑکی سے زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ اسی طرح بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ پر متعدد خواتین نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے ’’بیٹی پڑھاؤ‘‘ کے نعرے محض سیاسی مفادات تک محدود ہیں، جبکہ عملی طور پر پارٹی کے رہنما خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ مودی سرکار کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو سرکاری تحفظ فراہم کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں جنسی جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔