حادثات، ہلاکتیں اور بدنامی: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
بھارتی فضائیہ میں 62 سال سے زیراستعمال روسی ساختہ مگ 21 جنگی طیاروں کا باب بالآخر بند ہونے جا رہا ہے، جب کہ ان کی جگہ اب بھارت میں تیار کردہ تیجس مارک-1 اے طیارے لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیارہ حادثے کا شکار، 3 افراد ہلاک
بھارتی میڈیا کے مطابق مگ 21 طیاروں کا آخری اسکواڈرن 19 ستمبر 2025 کو باضابطہ طور پر فضائی بیڑے سے نکال دیا جائے گا۔ ان طیاروں کو کئی دہائیوں سے بھارتی فضائیہ کی ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا تھا، تاہم ان کے خطرناک ریکارڈ نے بالآخر ان کی سروس کا خاتمہ یقینی بنا دیا۔
رپورٹس کے مطابق بھارت نے مجموعی طور پر 876 مگ 21 طیارے حاصل کیے تھے، جن میں سے 490 مختلف حادثات کا شکار ہوئے۔ ان واقعات میں 200 سے زائد بھارتی پائلٹ اور 60 سے زیادہ شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان خطرناک اعداد و شمار کے باعث بھارتی پائلٹ ان طیاروں کو ’فلائنگ کوفن‘ (اڑتا تابوت) کے نام سے پکارتے تھے۔
مگ 21 اس وقت بھی عالمی خبروں کی زینت بنا تھا جب 27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ کے آپریشن “سوئفٹ ریٹورٹ” میں بھارت کے ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کا مگ 21 طیارہ مار گرایا گیا تھا اور وہ خود بھی گرفتار ہو گئے تھے۔
ان طیاروں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں سمیت، کارگل جھڑپوں، آپریشن سندور اور بالاکوٹ حملے میں بھی حصہ لیا تھا۔ تاہم اب بھارت نے ان کی جگہ گھریلو ساختہ تیجس طیاروں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی جنگی طیارے ’اڑتے تابوت‘ بن گئے، 550 سے زائد فضائی حادثات، 150پائلٹس ہلاک
دلچسپ بات یہ ہے کہ مارچ 2024 میں تیجس طیاروں کی پہلی کھیپ بھارتی فضائیہ کو ملنی تھی، لیکن تاخیر کے باعث اب تک یہ طیارے فراہم نہیں کیے جا سکے، جس کے نتیجے میں مگ 21 کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھارتی فضائیہ کے لڑاکا اسکواڈرن کی تعداد صرف 29 رہ جائے گی جو کئی دہائیوں کے دوران کم ترین سطح ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews باب بند بھارتی فضائیہ بیڑے سے باہر حادثات فیصلہ مگ 21 وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی فضائیہ بیڑے سے باہر حادثات فیصلہ وی نیوز بھارتی فضائیہ
پڑھیں:
بھارتی تاریخ کا سب سے وزنی ترین مواصلاتی سیٹلائٹ خلا کیلئے روانہ
بھارت (ویب ڈیسک) اب تک کے سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ کو خلا میں روانہ کر دیا ہے، جو ملک کے خلائی پروگرام میں ایک اور اہم سنگِ میل ہے۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سی ایم ایس-03 نامی سیٹلائٹ نے ریاست آندھرا پردیش کے جنوبی علاقے سری ہری کوٹا سے مقامی وقت کے مطابق شام 5 بج کر 26 منٹ پر اڑان بھری۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اس حوالے سے کہا کہ ہمارا خلائی شعبہ ہمیں فخر دلاتا رہے گا، ہمارا ہدف سال 2040 تک ایک بھارتی خلا باز کو چاند پر بھیجنا ہے۔بھارتی خلائی تحقیقاتی تنظیم (اسرو) کے مطابق یہ ملک کا سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ ہے جس کا وزن تقریبا 4 ہزار 410 کلوگرام ہے۔بھارتی بحریہ کے مطابق یہ سیٹلائٹ جہازوں، طیاروں اور آبدوزوں کے درمیان محفوظ مواصلاتی رابطے کو یقینی بنائے گا۔سی ایم ایس-03 کو 43.5 میٹر بلند ایل وی ایم 3-ایم 5 راکٹ کے ذریعے مدار میں بھیجا گیا، جو اس راکٹ کا جدید ورژن اور اسی کے زریعے اگست 2023 میں بھارت کے بغیر خلا باز کے خلائی مشن کو چاند پر اتارا تھا۔
اب تک صرف روس، امریکا اور چین ہی چاند کی سطح پر کنٹرولڈ لینڈنگ حاصل کرچکے ہیں۔گزشتہ ایک دہائی میں بھارت نے اپنے خلائی عزائم کو نمایاں طور پر وسعت دی اور اس کا خلائی پروگرام تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔رواں برس بھارتی فضائیہ کے ٹیسٹ پائلٹ شبھانشو شکلا خلا کا سفر کرنے والے دوسرے بھارتی اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) تک پہنچنے والے پہلے بھارتی بنے، اس اقدام کو بھارت کے 2027 تک اپنے انسانی خلائی مشن کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سیٹلائٹ