وزارت سائنس کے 6ادارےبند اور4 کو ضم کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی نے وزارت سائنس کے 6 ادارے بند کرنے اور چار اداروں کو ضم کرنے کی منظوری دیدی۔ رائٹ سائزنگ کمیٹی نے وزارت سائنس کے صرف 6اداروں کو کم افرادی قوت کے ساتھ برقرار رکھنے کا فیصلہ
کیا ہے بقیہ ختم اور ضم کردئیے جائیں گے۔ وزارت سائنس سے رائٹ سائزنگ سے متعلق سفارشات پر عملدرآمد رپورٹ 20جولائی تک طلب کرلی گئی۔ دستاویز کے مطابق کونسل فار ورکس اینڈ ہائوسنگ ریسرچ، پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو بند کرنے، پاکستان کونسل فار ریونیوبل انرجی ٹیکنالوجی کو ضم یا ختم کرنے، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس کو ضم یا ختم کرنے، سائنٹیفک ٹیکنالوجیکل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کو ختم کرنے کی ہدایت جاری کردی گئیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
وزارت صحت کی جانب سے سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے تقریب سے اہم خطاب کیا۔
خطاب میں وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا پاکستان میں ادویات کا سسٹم آئیڈیل نہیں اسکو بہتر بنانا ہے۔ ہم آپکے فلاح و بہبود کا خیال رکھنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں لوگ لائف اسٹائل میڈیسن پر جارہے ہیں۔ بغیر دوا دیئے علاج کیا جارہا ہے۔ اب ہسپتالوں کے مشکلات بتانے کا وقت گزر گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج ہورہا ہے ہیلتھ کیئر کا نہیں، سرکار اداروں کو برا کہنے سے مریضوں کی جان نہیں بچ سکتی۔ ہمیں ہیلتھ کیئر میں جانا ہے بیمار سسٹم سے دور رہنا ہے۔ ہمارے پاس 70 فیصد بیماریاں پینے کے صاف پانی کے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کینسر سے بچنے کی ادویات پر تجربات چل رہے ہیں۔ جب دنیا میں کینسر سے اموات ختم ہونگی پاکستان میں تب بھی لوگ اس بیماری سے مریں گے کیوں کہ اس دوا میں حلال حرام کا مسئلہ پیدا کرکے دوا کے استعمال پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔
ملک میں لاکھوں لوگ بیماریوں سے مر رہے ہیں۔ ہمارے یہاں دس ہزار مائیں ہر سال زچگی میں مر رہی ہیں، ہم دنیا میں ہیپاٹائٹس میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔
ہیپٹائٹس میں پاکستان بدقسمتی سے سرفہرست ہے۔ ویکسین بچانے کے لیے حکومت مؤثر اقدامات کررہی ہے۔ پانچ سو بلین روپے کی ویکسین سالانہ استعمال ہوتی ہے جبکہ ایک ارب ڈالر ویکسین امپورٹ پر خرچ ہوتے ہیں۔