Jasarat News:
2025-04-25@11:56:40 GMT

لاپتا افراد کے مقدمات نے ہلا کر رکھ دیا

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

لاپتا افراد کے مقدمات نے ہلا کر رکھ دیا

چیف جسٹس آف پاکستان عزت مآب جناب یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ’’گوادر اور کوئٹہ کے دوروں پر لاپتا افراد کے مقدمات نے ہلا کر رکھ دیا۔ مسنگ پرسنز کے مقدمات کو سنا جائے گا‘‘۔ چیف جسٹس عدالت عظمیٰ نے لاپتا افراد کے بارے میں جو کچھ فرمایا وہ درست ہے۔ لاپتا افراد کا بازیاب نہ ہونا نہ صرف اعلیٰ عدلیہ کی توہین ہے بلکہ یہ اِس بات کا بھی ثبوت ہے کہ پاکستان کا نظام عدل و انصاف کمزور اور بے بس ہوچکا ہے۔ شہریوں کا لاپتا ہونا اور عدالتوں کا بے خبر رہنا شرمناک صورتحال ہے جس سے یقینا عوام کو مایوسی ہوئی ہے۔

’’لاپتا افراد‘‘ کا پتا آسان ہے کیونکہ اِن کے ورثا برسرعام یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو ایجنسیوں نے اُٹھالیا ہے تاہم ایجنسیوں کا کہنا یہ ہے کہ لاپتا افراد ہمارے پاس نہیں، اِن میں زیادہ تر لوگ دہشت گردوں اور فراری کیمپوں میں چلے گئے جبکہ بعض ازخود جلاوطنی اختیار کرگئے۔ ہم یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ لاپتا افراد کے ورثا اور ایجنسیوں میں سے کون ٹھیک اور کون غلط ہے کیونکہ دونوں طرف کی باتوں میں ممکنات موجود ہیں۔ ممکن ہے کہ ایسا ہوا ہو یا ویسا ہو؟ تاہم یہاں لاپتا افراد اور ایجنسیوں کے موقف کی بات نہیں۔ معاملہ ریاست کی رٹ کا ہے، آئین اور قانون کی بالادستی کا ہے، بنیادی اِنسانی حقوق کا ہے، ریاستی اداروں کا ہے کہ جن میں عدلیہ بھی شامل ہے۔

پاکستان کا جو سیاسی ماحول اور منظرنامہ بن چکا ہے اُس میں شہریوں کے اغوا میں ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے الزام کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ زیادہ گمان اور خدشہ یہی ہے کہ شہریوں کو اغوا کرنے میں ایجنسیاں ملوث ہیں، البتہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ تمام لاپتا لوگ ایجنسیوں کے پاس نہیں ہوں گے۔ تاہم صورتحال جو بھی ہے یہ ذمے داری بھی تو ایجنسیوں ہی کی ہے کہ لاپتا افراد کے بارے میں مکمل معلومات میڈیا، عدلیہ اور حکومت کو آگاہ کیا جائے تا کہ ورثا کے اطمینان کے لیے کوئی پالیسی بنائی جاسکے۔

لاپتا افراد کے معاملے میں ہم یہ بات بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ ریاستی اداروں کو کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے کہ جس کے نتیجے میں ریاست کمزور ہو یا یہ کہ ریاست کے خلاف کام کرنے والے باغی عناصر کو کوئی جواز مل سکے۔ لاپتا افراد کو اگر کسی جرم میں لاپتا کیا گیا ہے تو اِس پر بھی بہت سے تحفظات اور قانونی بحث موجود ہے۔ مثلاً معاشرے یا ریاست کے اندر سب سے بڑا جرم قتل، دہشت گردی اور غداری ہے۔ اِن تینوں جرائم کے علاوہ جو بھی جرم ہوگا اُن کی سنگینی کا درجہ بعد میں آتا ہے تاہم ہمارے عدالتی نظام کو اگر جان بوجھ کر ناکام نہ کیا جائے تو یہ بات آن ریکارڈ موجود ہے کہ انتہائی خطرناک قاتلوں، دہشت گردوں اور غداروں پر سول عدالتوں میں مقدمات چلائے جاچکے ہیں جہاں انہیں عبرتناک سزائیں بھی مل چکی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اِس وقت بھی پاکستانی جیلوں میں تقریباً 8 ہزار قیدی سزائے موت کے منتظر ہیں۔ آخر اِن مجرموں کو سزا کس نے دی؟ لہٰذا کسی بھی خفیہ ایجنسی یا ادارے کو مایوس نہیں ہونا چاہیے کہ انتہائی سنگین جرائم میں ملوث افراد کو اگر عدالتوں کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ سزا سے بچ جائیں گے۔ ایسا نہیں ہوگا جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزا ضرور ملے گی تاہم یہ بات ضرور یاد رکھی جائے کہ ماورائے عدالت اور قانون جو کوئی بھی کارروائی کرے گا اُس کے نتائج ریاست کے اِستحکام کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں اور مزید یہ کہ کسی بھی ادارے کو اِس طرح کی کسی بھی غلط فہمی یا خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ بس وہی ’’پاکستان‘‘ ہے، پاکستان کی ترقی اور اس کے لیے بس وہی سوچتے ہیں، ایسی بات نہیں ہے ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہ جیسے پاکستان کے امن، ترقی اور خوشحالی کی فکر نہ ہو، اِس لیے بہتر ہوگا کہ ہم سب ایک دوسرے پر اعتماد کریں اور ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں متحد رہیں۔ اور ایسا تب ہی ہوسکتا ہے کہ جب ریاستی ادارے قانون ہاتھ میں لینے اور ماورائے عدالت فیصلے کرنے کے بجائے تمام گرفتار شدگان کو حراستی کیمپوں میں رکھنے کے بجائے عدالتوں کے سامنے پیش کردیں۔

آخر میں یہ بات بھی ضرور کہنا چاہیں گے کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کردینے سے حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔ لاپتا افراد کا معاملہ روز بروز سنگین صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے۔ ضد اور ہٹ دھرمی سے معاملات مزید بگڑ جائیں گے۔ لاپتا افراد ہمیشہ لاپتا رہیں گے اب یہ بات ممکن نہیں رہی، مرغی کا بچہ بھی کوئی گم نہیں ہونے دیتا لہٰذا یہ کیسے ممکن ہے کہ لوگ اپنے بیٹوں اور بھائیوں کے لاپتا ہوجانے پر خاموش رہیں گے، ویسے بھی ہم کسی جنگل میں نہیں بلکہ ایک آزاد دُنیا میں رہتے ہیں، عالمی برادری میں ہمارے حکمرانوں کے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں، لاپتا افراد کے ورثا بہت دور تک جاسکتے ہیں، بہتر ہوگا کہ اِس مسئلے کو قانون کے مطابق باعزت طور پر حل کرلیا جائے۔ اُمید ہے چیف جسٹس صاحب نے جو کچھ کہا ہے اُس پر ضرور عمل ہوگا۔ اللہ پاک ہمیں مظلوم کی مدد و انصاف کی گواہی دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا ربّ العالمین

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یہ بات

پڑھیں:

پہلگام فالس فلیگ کے بعد ایک اور مذموم بھارتی منصوبہ بے نقاب

پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بے نقاب ہونے  پر بھارت نے نیا ڈرامہ رچانے کا منصوبہ بنا لیا۔ ذرائع کے مطابق اس سے پہلے ضیا مصطفی نامی پاکستانی شہری کو جنوری 2003 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے جبری و غیر قانونی حراست میں  رکھا تھا.  جسے اکتوبر 2021 میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے فیک انکاونٹر میں شہید کر دیا گیا تھا۔اِسی طرح  محمد علی حسن کو بھی 27 اکتوبر 2006 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے جبری و غیر قانونی قید میں  رکھ کر اگست 2022  میں میجر فیک انکاؤنٹر میں شہید کر دیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ 2003 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے 56 بے گناہ پاکستانیوں کو  جبری و غیر قانونی طور پر قید کر رکھا ہے جنہیں مذموم  بھارتی مقاصد کے لیے استعمال   کیا جا سکتا ہے۔بھارت جبری و غیر قانونی طور پر قید پاکستانی قیدیوں سے تشدد کے ذریعےزبر دستی پاکستان کیخلاف زہر اگلوا سکتا ہے. ان قیدیوں کو جعلی انکاؤنٹر میں دہشتگرد ظاہر کر کے شہید کرسکتا ہے۔ جن پاکستانیوں کو بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے جبری و غیر قانونی طور پر قید کر رکھا ہے .ان میں یہ نام  شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق محمد ریاض 25 جون 1999 سے، ملتان کے محمد عبداللہ مکی 8 اگست 2002 سے، تفہیم اکمل ہاشمی 28 جولائی 2006 سے، جبکہ ظفر اقبال 11 اگست 2007 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیں۔اسی طرح  عبد الرزاق شفیق نومبر  2010 سے، نوید الرحمن 17 اپریل 2013 سے، محمد عباس 12 مارچ 2013 سے، جبکہ صدیق احمد 7 نومبر 2014 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیں۔محمد زبیر 14 جنوری 2015 سے، عبد الرحمن 15 مئی 2015 سے، سجاد بلوچ 14 جولائی 2015 سے، جبکہ وقاص منظور 2015 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملے کے پیچھے خود بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے، علی رضا سید
  • مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جدید طریقہ کار اپنایا جائے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • ایجنسیوں کی کلیئرنس کے بعد اوگرا میں تعیناتی کے لیے 3 نام فائنل
  • اہم شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیوز بنانے اور اپ لوڈ کرنے پر 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات
  • پہلگام فالس فلیگ کے بعد ایک اور مذموم بھارتی منصوبہ بے نقاب
  • لاہور : اہم شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیوز بنانے اور اپ لوڈ کرنے پر 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات
  • اے ٹی سی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماﺅں سمیت 17 افراد پر فرد جرم عائد کر دی
  • پیکا ایکٹ؛ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا: طلال چودھری
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کرسکتا: طلال چوہدری