اسلام آباد؍ پشاور؍ صوابی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) مسلم لیگ ن کے سینیٹر  اور رکن حکومتی مذاکرات کمیٹی عرفان صدیقی نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے آرمی چیف سے ملاقات کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کئی دروازوں سے بیک وقت مذاکرات نہیں چلا کرتے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مجھے بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ’’ملاقات‘‘ کی ساری تفصیلات اور مکالموں کا علم ہے۔ بیرسٹرگوہرنے کہا براہ راست اعلیٰ ترین فوجی سطح پر بات شروع ہوگئی ہے جو اطمینان بخش ہے، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بیک ڈور پراسیس بھی چلے گا اور فرنٹ ڈور پراسیس بھی۔ دو دو تین تین دروازوں سے مذاکرات بیک وقت نہیں چلا کرتے لہٰذا اب چھوٹے چھوٹے دروازوں، کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جھانکنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر وہ دروازہ کھل گیا ہے جس کیلئے سال سے کوشاں تھے تو یہ کوشش چھوڑ دیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان آرمی چیف سے بیرسٹرگوہر کی ملاقات پر اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ علیمہ خان بھی ملاقات کو خوش آئند قرار دے رہی ہیں۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کو حکومتی کمیٹی سے مذاکرات بند کرنے کی تجویز دے دی۔ عرفان صدیقی نے بیان میں کہا کہ مجھے بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تفصیل اور مکالموں کا علم ہے۔ ادھر مشیر اطلاعات خیبر پی کے  بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور عسکری قیادت میں ہونے والی ملاقات پر سیاست نہ کی جائے۔ اپنے بیان میں صوبائی مشیر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور عسکری قیادت کے درمیان ملاقات کے بعد مسلم لیگ ن لیگ کے کیمپ میں کھلبلی مچ گئی ہے اور اطلاعات ہیں کہ صدر مسلم لیگ ن نے اپنی ٹیم کو مذاکرات ناکام بنانے کا مشن سونپ دیا ہے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو غیر موثر بنانے کا کام شروع ہو چکا ہے۔ ایسے عناصر سرگرم ہو چکے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک کے اندر سیاسی استحکام کی راہیں کھلیں۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پی ٹی آئی ملک میں امن کے لیے مذاکرات کی راہ پر چل رہی ہے جب کہ غیر منتخب ٹولہ اپنے ناجائز اقتدار کو بچانے کے مذاکرات ناکام بنانے کے مشن پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی وزراء اپنے حلف کا پاس رکھتے ہوئے پی ٹی آئی اور عسکری قیادت میں ملاقات پر سیاست نہ کریں۔ پی ٹی آئی کے سیئر رہنما اسد قیصر نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے، ہم نے مذاکرات چند اہم وجوہات کی بناء پر شروع کئے اور سیاسی استحکام لانے کیلئے حکومت کو مذاکرات کا موقع دیا، ہم نے کوئی بڑا مطالبہ نہیں کیا، حالانکہ ہم کہہ سکتے تھے کہ ہمارے مینڈیٹ واپس کریں، ہمارا مطالبہ ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمشن بنایا جائے، ہمارا دوسرا مطالبہ ہے کہ بے گناہ قیدیوں کو رہا کیا جائے، ہم سنجیدگی سے مذاکرات کو پاکستان کے مفاد میں آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ دو دو تین تین متوازی سطحوں پر مذاکرات نہیں ہوا کرتے۔ پی ٹی آئی بیک ڈور اور فرنٹ ڈور میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے۔ اگر وہ اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات اور مبینہ مذاکرات سے مطمئن ہے تو اپنی کمیٹی کو آگاہ کر دے کہ اب حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کی ضرورت نہیں رہی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں سینیٹر  عرفان صدیقی نے کہاکہ مجھے علی گوہر کی آرمی چیف سے مبینہ ملاقات کی تمام تفصیلات کا علم ہے۔ خیبرپی کے  کی سکیورٹی صورت حال پر بلائی گئی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت نے شرکت کی جسے پی ٹی آئی کے قائم مقام چئیرمین نے خصوصی ملاقات اور مذاکرات کا نام دے دیا اور جسے عمران خان نے بھی خوش آئند قرار دیا۔ اس سوال کہ جواب میں کہ عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں حکومت کو بددیانت قرار دیتے ہوئے مذاکراتی ٹیم کے بارے میں کہا ہے  بددیانت لوگ اور چیٹرز کبھی نیوٹرل ایمپائر نہیں آنے دیں گے۔ عمران خان نے اِنہی بددیانت لوگوں سے مذاکرات کے لئے کمیٹی قائم کی جس نے بار بار سپیکر کے پاس جاکر کہا کہ وزیراعظم سے کمیٹی قائم کرنے کے لئے کہیں۔ اگر ہم لوگ بددیانت ہیں تو ہم سے مذاکرات کا راستہ کیوں چنا؟ ایک اور سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہاکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وہی بات کہی ہے جو عمران خان ہر روز کہتے تھے کہ امیر اور غریب کے لئے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔ وہ ریاست مدینہ کا بھی بڑے فخر سے نام لیتے تھے۔ اس اصول کے تحت ان کی اپیل اپنی باری پر لگنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی اجلاس کے اندر بھی ہماری طرف سے پی ٹی آئی کی تحریر کو حکومت پر چارج شیٹ قرار دیا گیا تھا۔ دونوں کمیٹیاں پہلے ہی طے کر چکی ہیں کہ کسی عدالتی فیصلے کا مذاکراتی عمل پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ حکومتی کمیٹی سات ورکنگ دنوں کے اندر اندر، 28 جنوری تک اپنا تحریری موقف پیش کر دے گی۔ ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہاکہ آئی ایس پی آر نے شاید اس لئے علی گوہر کے بیان کی رسمی تردید نہیں کی کہ اس نے اس بات کو اہمیت ہی نہیں دی تاہم سکیورٹی ذرائع نے غیررسمی طورپر صورت حال بتا دی تھی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جمہوریت ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ سے آگے چلتی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے کہا کہ پی ٹی آئی کو لکھ کر دینے کو تیار ہوں کہ زیر سماعت مقدمات میں حکومت رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔ پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی چینل نہیں کھلا سیاسی جماعتوں کے لیول پر ہی  مذاکرات ہونے چاہئیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی ملزموں کو عدالتوں سے ضمانت ملتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا ا رمی چیف سے بیرسٹر گوہر سے مذاکرات کہا ہے کہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کہاکہ گوہر کی میں کہ

پڑھیں:

پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین

اسلام آباد:

سینئر سیاستدان مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جو جواب ہے میں اس سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، بڑا ٹھیک جواب ہے، بڑی دانش مندی کے ساتھ ، دلیری کے ساتھ، میچور رسپانس ہے اور بڑا سپیسیفک رسپانس ہے، اس میں کوئی جذباتیت نہیں ہے، اس میں جو دو تین عنصر لے آئے ہیں وہ بڑے اچھے ہیں۔

ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک تو یہ ہے کہ انھوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر آبی جارحیت ہوئی تو اس کا مطلب آل آؤٹ وار ہے، اگر وہ پانی روکتے ہیں وہ ایکٹ آف وار ہوگا، دوسرا انھوں نے کہاکہ اگر آپ نے کوئی ملٹری ایکشن کیا تو2019 کی یاد تازہ کر دیں گے ہم سخت جواب دیں گے۔ 

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو فضائی حدود بند کی ہے اس کا انڈیا کو بہت زیادہ نقصان ہے، ہمارے تو کوئی جہاز ہی نہیں جاتے اس طرف، انھوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ انڈیا پاکستان کا پانی بند کر سکتا، انڈین اسٹیٹمنٹ جو کل آیا تھا ان کی منسٹری آف فارن افیئرز کا اس میں انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے کی بات نہیں کی۔

انھوں نے کہا کہ اسے معطل کیا جائے گا پاکستان کے رویہ تبدیل کرنے تک، شملہ معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدہ انڈیا نے تو ڈی فیکٹو منسوخ کر ہی دیا ہے جس دن انھوں نے اعلان کیا5اگست 2019کو، قبضہ کر لیا مقبوضہ کشمیر پر اس کا مطلب ہے کہ ان کی طرف سے کم سے کم، یک طرفہ طرف سے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہوئی اور شملہ معاہدہ ہو یا لاہور ڈیکلریشن ہو جب واجپائی آئے تھے نواز شریف کے دور میں کہ بائی لیٹرل ہوگا تو وہ ایک سائڈ پر ہوگیا تو اس سے فرق نہیں پڑتا۔

ہمارے کمٹمنٹ تو ہے یونائیٹڈ نیشنز ریزولوشنز کی، وہ قائم اور دائم ہیں، انھوں نے کہا کہ ہائی کمیشنوں سے عملہ کم کرنے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، ہمارے آفیشل رابطے تو بہت کم رہ گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
  • تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد
  • نہروں کے ایشو پر پی پی ن لیگ کا اتحاد متاثر نہیں ہوگا، عرفان صدیقی
  • پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
  • پہلگام واقعہ بھارتی حکومت، ایجنسیز کا منصوبہ ہے، عرفان صدیقی
  • پہلگام واقعہ بھارت کی سازش ہے، امریکی نائب صدر کے دورے پر ڈرامہ رچایا گیا: عرفان صدیقی
  • پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے ، امریکی نائب صدر کے دورے پر ڈرامہ رچایا گیا، عرفان صدیقی
  • حکومتی کارکردگی کو کیسے بہتر بنایا جائے؟ وزیراعظم نے کمیٹی بنادی
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے: عمران خان
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان