کرم، جرگہ مشران کا وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ کو مشترکہ خط، مطالبات سامنے رکھ دئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کرم، جرگہ مشران کا وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ کو مشترکہ خط، مطالبات سامنے رکھ دئے WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس ) کرم کے دونوں فریقین کے جرگہ مشران نے وزیراعظم، وزیر اعلی سمیت دیگر حکام کو ایک مشترکہ خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کوہاٹ میں کامیاب جرگے پر دستخط کے بعد معاہدے پر عمل درآمد کے لئے کرم میں موجود ہیں، کرم میں اشیا ضروریہ، تیل، گیس، ادویات کی شدید قلت ہے، ادویات نہ ہونے سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مشران کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ کرم میں بڑی تعداد میں پھنسے لوگ موجود ہیں جو دوسرے علاقوں میں ضروری سفر کرنا چاہتے ہیں، ضلع بھر کے لئے مستقل طور پر کانوائے کا بندوسبت کیا جائے۔خط میں کہا گیا کہ بگن بازار میں لوگ شدید سردی میں سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں، بگن کے کافی تعداد میں لوگ بمعہ خواتین دوسرے علاقوں سے واپس نہیں آئے، بگن کے عوام کے گھر اور بازار جلے ہوئے ہیں جس کی فی الفور آبادکاری کی جائے، اور بگن کی جلی ہوئی دکانوں کے لئے معاوضے کا اعلان کیا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور کا سوات سانحہ کی متاثرہ ڈسکہ فیملی کیلئے بڑا اعلان
پشاور :وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سانحہ سوات میں متاثر ہونے والی ڈسکہ فیملی کے لیے دو کروڑ روپے معاوضے کا اعلان کردیا۔
میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ دریائے سوات میں ڈونے والی ڈسکہ فیملی کے لواحقین سرکاری نوکری کا تقاضہ کررہے ہیں، واضح کیا ہے کہ پنجاب کے ڈومیسائل کی بنیاد پر براہ راست صوبے میں سرکاری نوکری نہیں مل سکتی۔
انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کی متاثرہ فیملی کے لواحقین کو 20 لاکھ فی کس کے حساب سے 2 کروڑ روپے معاوضہ دیا جائے گا، دو کروڑ کو کیسے کاروبار کے لیے استعمال کرنا ہے اس حوالے سے بھی مشورہ دیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ سوات اور صوبے کے دیگر سیاحتی مقامات پر تجاوزت کے خلاف آپریشن جاری ہے،سوات میں امیر مقام کے ہوٹل کا سروے جاری ہےتجاوزات اور دریا کےحدود میں آیا تو گرایا جائے گا، ہوٹل کا جو حصہ قانونی ہوگا اس کو نہیں چھیڑا جائے گا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان سے بہتر تعلقات سے ہماری تجارت کا حجم 100ارب ڈالر سے زائد ہوسکتا ہے، ابھی تک ہمارے پاس قانونی اور غیر قانونی افغان مہاجرین کا مصدقہ ڈیٹا موجود نہیں، غیر قانونی مہاجرین کی نشاندہی پر واپس بھیج کر قانونی دستاویزات بنانے کی ہدایت کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا سے منسلک افغان بارڈر کو تجارت کے لیے کھولنا چاہیے، خیر سگالی کے طور پر افغانستان حکومت کو کینسر ہسپتال اور سولر ٹیوب ویل دے سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 27 جون کو دریائے سوات میں ڈسکہ کی ایک فیملی کے 10 افراد سیلابی ریلے کی نذر ہو گئے تھے۔
Post Views: 2