کراچی: شہری کی بھائی کے مبینہ اغوا کی درخواست، پولیس موبائل کے استعمال کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
علامتی فوٹو
کراچی کے علاقے گلستان جوہر تھانے میں شہری نے اپنے بھائی کے مبینہ اغوا کی درخواست دے دی۔
درخواست گزار کا الزام ہے کہ میرے بھائی کو 13جنوری کو ڈسٹرکٹ ایسٹ کی پولیس موبائل میں لے جایا گیا۔
درخواست گزار کے مطابق پانچ روز ہوچکے ہیں، میرا بھائی کہاں ہے کچھ معلوم نہیں۔
کراچیکچے کے ڈاکوئوں نے کام کا جھانسہ دے کر کراچی کے.
دوسری جانب ایس ایس پی ایسٹ نے کہا کہ واقعے میں ڈسٹرکٹ ایسٹ کی پولیس موبائل استعمال نہیں ہوئی۔
گلستان جوہر پولیس کے مطابق واقعے سے متعلق معلومات نہیں، درخواست موصول ہوئی ہے، مبینہ اغوا کی درخواست پر تحقیقات کی جائیں گی۔
درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ٹی وی ویڈیو میں، میرے بھائی کو پولیس موبائل میں لے جاتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پولیس موبائل
پڑھیں:
منڈی بہاؤالدین: 8 سالہ اغوا بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد
پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل ملکوال کے نواحی علاقے مراد وال میں 8 بچی کو اغوا کرنے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دل دہلا دینے والا واقعہ عید الاضحی کے پہلے روز پیش آیا جہاں 8 سالہ معصوم بچی کرن شہزادی کو اغواء کے بعد مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔
مقتولہ کی لاش عید الاضحی کے اگلے دوسرے روز کماد کے کھیت سے برآمد ہوئی۔
مقتولہ کرن شہزادی دختر محمد افتخار قوم مسلم شیخ عید الاضحی کے پہلے دن 3 بجے کے قریب اپنی والدہ سے 50 روپے لے کر قریبی دکان گئی اور واپس نہ آئی۔
والدین نے قریبی رشتہ داروں اور اہل علاقہ کے ساتھ مل کر ہر ممکن کوشش سے بچی کو تلاش کیا، مگر کوئی سراغ نہ ملا، بچی کے والدہ نے پولیس تھانہ ملکوال کو اطلاع دی جس پر پولیس نے لاپتا ہونے کی رپورٹ درج کر لی۔
عید الاضحی کے دوسرے روز کماد کے کھیت سے کرن کی لاش برآمد ہوئی، اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو قبضے میں لے کر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال ملکوال منتقل کر دیا۔
نابالغ لڑکی کی نعش پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منڈی بہاوالدین منتقل کر دیا، پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردیں۔
پولیس تھانہ ملکوال نے بچی کے والدہ کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 535/25 بجرم دفعہ 363 تعزیرات پاکستان کے تحت درج کر لیا ہے۔ ابتدائی شواہد اور اہل خانہ کے بیانات کی روشنی میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بچی کو اغواء کے بعد مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کر کے لاش کھیت میں پھینک دی گئی۔
پولیس کے مطابق مزید دفعات پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فرانزک شواہد کی بنیاد پر شامل کی جائیں گی، جب کہ تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔