برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو آبادی کا صرف 2 فیصد ہونے کے باوجود، گرومنگ گینگز کے بارے میں ہونے والی بات چیت میں غیر متناسب طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے، اس نے ایک غیر منصفانہ بیانیہ تشکیل دیا ہے جو اسلامو فوبیا اور نسلی تعصب کو بڑھاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے برطانیہ میں نسلی تعصب کیخلاف تارکین وطن کے اتحاد پر زور دیا ہے۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو آبادی کا صرف 2 فیصد ہونے کے باوجود، گرومنگ گینگز کے بارے میں ہونے والی بات چیت میں غیر متناسب طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے، اس نے ایک غیر منصفانہ بیانیہ تشکیل دیا ہے جو اسلامو فوبیا اور نسلی تعصب کو بڑھاتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ بار بار ہونے والی تصویر کشی، اہم حقائق کو نظر انداز کرتی ہے اور پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دیتی ہے، نادانستہ طور پر انتہائی دائیں بازو کے گروہوں اور غیر ملکی مفادات کی مدد کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بیانیے پاکستانی تارکین وطن کے اندر داخلی تقسیم کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور یہاں تک کہ وسیع تر جغرافیائی سیاسی ایجنڈوں سے ہم آہنگ ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ پاکستانی ریاست یہ تسلیم کرتی ہے کہ تارکین وطن کے اندر ایک چھوٹے سے طبقے نے پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کیا ہے لیکن وہ اپنے لوگوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے کیونکہ وہ قوم کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ پاکستان اپنے تارکین وطن پر زور دیتا ہے کہ وہ اتحاد کو ترجیح دیں اور اپنے اجتماعی تشخص کو کمزور کرنے کے لیے بنائے گئے بڑے سیاسی ایجنڈوں میں پیادے بننے سے گریز کریں۔

اس مشکل وقت میں تارکین وطن کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اس طرح کے جھوٹے بیانیے کا مقابلہ کرنے اور عالمی سطح پر اپنی کمیونٹی کی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوں۔ پاکستانی ریاست نے تارکین وطن کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اتحاد اور اجتماعی طاقت تفرقہ انگیز بیان بازی اور ٹارگٹڈ مہمات کا مقابلہ کرنے کی کلید ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تارکین وطن کے برطانیہ میں نسلی تعصب کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان

پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین کھوکھر نے آئندہ سال اگلے سال گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان کر تے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں گندم کا کاشتکار ڈپریشن کا شکار ہے، ہم بات کرنے کو تیار ہیں لیکن وزیر اعلی پنجاب بات کرنا نہیں چاہتیں۔

لاہور پریس کلب میں پاکستان کسان اتحاد کے دیگر عہدیداروں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد حسین کھوکھر نے کہا کہ کسان اگلی فصل کہاں سے کاشت کریں گے؟، کسان کے لیے کوئی درد نہیں، کیا ہم گندم جلا دیں؟۔ خالد کھوکھر نے کہا کہ گندم کا مسئلہ ملکی مسئلہ ہے۔ بارڈر سیکیورٹی دوسرا لیکن خوراک کا مسئلہ پہلے نمبر پر ہے۔ گندم کے کاشت کار کے گھر بچے اور صحت کے حالات خراب ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گندم کا کاشتکار ڈپریشن کا شکار ہے اور کاشتکار صرف اپنی محنت ی اجرت مانگ رہا ہے۔ کاشتکار ملک کے تمام لوگوں کی خدمت کرتا ہے۔ اور وہ اپنی زمین کا ٹکڑا دوسرے ملک منتقل نہیں کرسکتا۔ کیا چینی والے زیادہ محب وطن ہیں۔

خالد کھوکھر نے کہا کہ کسان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ گندم کی لاگت کاشت کا اعلان کیا جائے۔ عالمی اصول ہے کہ لاگت میں 25 فیصد اضافہ کر کے ریٹ مقرر کیا جائے۔ 3900 روہے من گندم کا ریٹ مقرر کیا جائے کیونکہ 3400 روہے تو ہماری لاگت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر بات کرنے کو تیار ہیں مگر وزیراعلی پنجاب بات کرنا نہیں چاہتیں۔ آج ملکی زراعت تباہ ہو رہی ہے اور کسان آج رو رہا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب کسان تنظیموں سے نہ ملیں لیکن حقیقی کسانوں سے تو ملیں۔کسا ن رہنما نے کہا کہ گندم امپورٹ کر کے اربوں ڈالرز کمائے گئے لیکن کسی کو سزا نہیں ملی۔ معاون خصوصی وزیر اعلی پنجاب کہتی ہیں کہ کسان چند ہزار ہیں انہیں تو زراعت کی الف ب بھی نہیں معلوم۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اراکین اسمبلی کی تنخواہ بڑھا سکتی ہے لیکن کاشتکار کے لیے فصل کی قیمت نہیں بڑھا سکتی۔ کاشتکار اگلی فصلیں لگانے کو تیار نہیں ہیں۔ محکمہ زراعت کے کہنے پر اگیتی گندم زیادہ کاشت کی تھی جبکہ پاکستان کا کاشتکار گندم بیچے تو اس پر 18 فیصد ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ انہوں نے طنز کیا کہ چینی والے زیادہ محب وطن ہیں، کسان سال بھر کام کرتا اور عوام کی خدمت کرتا ہے، کسان کے گھر میں صف ماتم ہے، اس کی تمام امید گندم سے ہوتی ہے، محکمہ زراعت بتائے گندم پر کتنا خرچہ آتا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کسانوں کے ساتھ ملنا نہیں چاہتی ہیں، گندم امپورٹ کر کے ڈالر کمائے گئے کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔

خالد کھوکھر نے کہا کہ جس محترمہ کا کاشتکار سے کوئی تعلق نہیں اس کو بٹھا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سال گندم کی پیداوار میں بہت بڑی کمی آئے گی تو عوام پریشان ہوں گے، ہم تو مزدور اور کسان لوگ ہیں، لسی چٹی کھالیں گے، لیکن عوام کیا کریں گے؟۔

متعلقہ مضامین

  • حکومتِ پاکستان اور یونیورسٹی آف کیمبرج، برطانیہ کے مابین ”علامہ اقبال وزیٹنگ فیلوشپ” کے قیام کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ تارکینِ وطن کے حق میں بول پڑے
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • نواز شریف کا برطانیہ سے فوری پاکستان آنے کا فیصلہ ، اہم اجلاس طلب
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • کسان اور کاشتکار کا گلا دبا دیا گیا ہے: صدر پاکستان کسان اتحاد
  • برطانیہ: غریب طلباء جسمانی پسماندگی سے دوچار
  • برطانیہ، ہارٹ فیل کا علاج متعارف، اموات میں 62 فیصد کمی ممکن
  • برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
  • بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟.الیکشن کمیشن