پاکستان کا برطانیہ میں نسلی تعصب کیخلاف تارکین وطن کے اتحاد پر زور
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو آبادی کا صرف 2 فیصد ہونے کے باوجود، گرومنگ گینگز کے بارے میں ہونے والی بات چیت میں غیر متناسب طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے، اس نے ایک غیر منصفانہ بیانیہ تشکیل دیا ہے جو اسلامو فوبیا اور نسلی تعصب کو بڑھاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے برطانیہ میں نسلی تعصب کیخلاف تارکین وطن کے اتحاد پر زور دیا ہے۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو آبادی کا صرف 2 فیصد ہونے کے باوجود، گرومنگ گینگز کے بارے میں ہونے والی بات چیت میں غیر متناسب طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے، اس نے ایک غیر منصفانہ بیانیہ تشکیل دیا ہے جو اسلامو فوبیا اور نسلی تعصب کو بڑھاتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ بار بار ہونے والی تصویر کشی، اہم حقائق کو نظر انداز کرتی ہے اور پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دیتی ہے، نادانستہ طور پر انتہائی دائیں بازو کے گروہوں اور غیر ملکی مفادات کی مدد کرتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بیانیے پاکستانی تارکین وطن کے اندر داخلی تقسیم کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور یہاں تک کہ وسیع تر جغرافیائی سیاسی ایجنڈوں سے ہم آہنگ ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ پاکستانی ریاست یہ تسلیم کرتی ہے کہ تارکین وطن کے اندر ایک چھوٹے سے طبقے نے پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کیا ہے لیکن وہ اپنے لوگوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے کیونکہ وہ قوم کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ پاکستان اپنے تارکین وطن پر زور دیتا ہے کہ وہ اتحاد کو ترجیح دیں اور اپنے اجتماعی تشخص کو کمزور کرنے کے لیے بنائے گئے بڑے سیاسی ایجنڈوں میں پیادے بننے سے گریز کریں۔
اس مشکل وقت میں تارکین وطن کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اس طرح کے جھوٹے بیانیے کا مقابلہ کرنے اور عالمی سطح پر اپنی کمیونٹی کی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوں۔ پاکستانی ریاست نے تارکین وطن کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اتحاد اور اجتماعی طاقت تفرقہ انگیز بیان بازی اور ٹارگٹڈ مہمات کا مقابلہ کرنے کی کلید ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تارکین وطن کے برطانیہ میں نسلی تعصب کے لیے
پڑھیں:
سیاست کو کھیلوں سے الگ رکھنا ضروری ہے، محمد فیصل
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی اصل روح کو زندہ رکھا جانا چاہیے اور سیاست کو کھیلوں سے الگ رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نےیو اے ای میں جاری ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ کے دوران بھارت کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ کرکٹ نہیں ہے، ایک ملک نے بین الاقوامی کرکٹ میچ کو سیاست کی نذر کرنے کی کوشش کی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مشرقی لندن میں قائم معروف وانسٹڈ اینڈ سنئیرز بروک کرکٹ کلب کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
یہ کلب ایسیکس پریمیئر لیگ میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے اور جلد ہی پاکستان کے دورے پر روانہ ہو رہا ہے۔
وفد میں کلب کے صدر مسٹر لین اینوخ، کپتان عرفان اکرم اور دورے کے منتظمین عدنان اکرم اور فاروق عثمان شامل تھے۔
اس موقع پر پاکستان کے مجوزہ دورے کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وانسٹڈ اینڈ سنئیرز بروک کرکٹ ٹیم اپنے دورۂ پاکستان کے دوران متعدد شہروں کا سفر کرے گی جن میں لاہور، سیالکوٹ، جہلم، اسلام آباد، گلگت اور اسکردو شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ وفد کو ان شہروں کے تاریخی مقامات کی سیر کرائی جائے گی تاکہ مہمان کھلاڑی پاکستان کی تہذیب، ثقافت اور روایات سے براہِ راست آشنا ہو سکیں۔
یہ دورہ پاکستان ہائی کمیشن لندن کی ان کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد برطانیہ اور پاکستان کے درمیان کرکٹ کے ذریعے ثقافتی سفارتکاری کو فروغ دینا ہے۔