BOGOTA:

براعظم امریکا کے ملک کولمبیا میں باغیوں کی تنظیم نیشنل لبریشن آرمی (ای ایل این) کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی کے بعد تین روز میں شمال مشرقی علاقوں میں جھڑپوں کے دوران 80 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ای ایل این نے شمال مشرقی علاقے کیٹیٹمبور ریجن میں جمعرات کو مخالف گروپ سابق مسلح گروپ ایف اے آر سی کے اراکین کے خلاف  کارروائی شروع کی تھی۔

نورٹے ڈی سینٹینڈر کے گورنر ولیم ویلامیزار نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں عام شہری بھی پھنسے ہوئے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 80 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ درجنوں افراد زخمی ہیں اور کشیدگی کے دوران 5 ہزار سے زائد افراد بےگھر ہوگئے ہیں اور مذکورہ علاقے میں انسانی بنیاد پر حالات سنگین صورت حال اختیار کرنے کا خدشہ ہے اور علاقے کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچے، جوان، خواتین اور بزرگ سمیت شہریوں کی بڑی تعداد بدترین حالات کا شکار ہونے سے بچنے کے لیے دستیاب ہر طرح کی سواری اور یہاں تک کہ پیدل سفر کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ہفتے کو ہلاکتوں کی تعداد 60 بتائی گئی تھی، جن میں ریولوشنری آرمد فورسز آف کولمبیا (ایف اے آر سی) کے سابق 7 جنگجو بھی شامل تھے، یہ ہلاکتیں وینزویلا کی سرحد کے ساتھ کوکین کی پیداوار کے مشہورپہاڑی خطے میں ہوئی تھیں۔

سرکاری اداروں کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ہلاک افرد میں کمیونٹی لیڈر کارمیلو گوریرو اور امن معاہدے پر دستخط کرنے والے 7 افراد بھی شامل ہیں۔

رپورٹس کے مطابق علاقے سے ہزاروں افراد نے نقل مکانی کی اور کئی افراد پہاڑی علاقوں میں پناہ لیے ہوئیں اور حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

کولمبیا کی فوج نے بتایا کہ علاقے میں سیکیورٹی کے نفاذ کے لیے 5 ہزار سے زائد فوجی اہلکار روانہ کردیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سے زائد افراد کے مطابق

پڑھیں:

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، 24 افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) ایک سینئر پولیس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ آج 22 اپریل بروز منگل کیے گئے اس حملے میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

اس سے قبل جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا، ''میں پہلگام میں سیاحوں پر اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں، جس میں بدقسمتی سے پانچ افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

‘‘ حالیہ برسوں میں ہونے والا ہلاکت خیز حملہ

موجودہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا، ''یہ حملہ حالیہ برسوں میں شہریوں پر ہونے والے کسی بھی حملے سے کہیں زیادہ بڑا ہے اور ہلاکتوں کی تعداد کا ابھی تعین کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''ہمارے مہمانوں پر یہ حملہ ایک گھناؤنا فعل ہے۔ اس حملے کے مرتکب افراد حیوان ہیں اور وہ حقارت کے مستحق ہیں۔

‘‘

خطے کے گورنر منوج سنہا، جو نئی دہلی کے نمائندے ہیں، نے بھی ''سیاحوں پر اس بزدلانہ اور دہشت گردانہ حملے‘‘ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا، ''میں عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ اس مکروہ حملے کے ذمہ داروں کو سزا سے نہیں بچایا جا سکے گا۔‘‘

ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن اس مسلم اکثریتی خطے میں سن 1989 سے کشمیری عسکریت پسند ایک مسلح تحریک چلا رہے ہیں۔

یہ عسکریت پسند یا تو آزادی مانگتے ہیں یا پھر پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں۔

یہ حملہ پہلگام کے مشہور سیاحتی مقام پر ہوا، جو مرکزی شہر سرینگر سے تقریباً 90 کلومیٹر (55 میل) کے فاصلے پر ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے رویندر رینا نے بھارتی نشریاتی اداروں سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ان بزدل دہشت گردوں نے نہتے معصوم سیاحوں کو نشانہ بنایا، جو کشمیر کی سیر کے لیے گئے تھے۔

کچھ زخمی سیاحوں کو مقامی ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔‘‘ کشمیر میں سیاحت اور سکیورٹی

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن 2024 میں تقریباً 35 لاکھ سیاحوں نے کشمیر کا رخ کیا، جن میں اکثریت ملکی سیاحوں کی تھی۔ سن 2019 میں مودی حکومت کی جانب سے خطے کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور نئی دہلی کا براہ راست کنٹرول نافذ کرنے کے بعد سے لڑائی میں کمی آئی ہے۔

اس کے بعد سے حکام نے اس پہاڑی خطے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے بھرپور اقدامات کیے ہیں۔ کشمیر سردیوں میں اسکیئنگ اور گرمیوں میں بھارت کے دیگر حصوں کی شدید گرمی سے نجات کے لیے ایک پرکشش سیاحتی مقام ہے۔

سن 2023 میں بھارت نے سرینگر میں سخت سکیورٹی کے حصار میں جی ٹوئنٹی ممالک کے سیاحت سے متعلق اجلاس کی میزبانی کی تھی۔ حکام کے مطابق اس کا مقصد ''امن اور معمولات‘‘ کی بحالی کو ظاہر کرنا تھا۔

اس کے علاوہ لائن آف کنٹرول کے قریب کئی نئے ریزورٹس بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔

بھارت نے اس خطے میں مستقل طور پر اپنے تقریباً پانچ لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ بھارت اکثر پاکستان پر الزام عائد کرتا ہے کہ کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے، جبکہ اسلام آباد حکومت ان الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فورسز نے 15سو سے زائد کشمیری نوجوانوں گرفتار کر لیے
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز 15سو سے زائد کشمیری نوجوانوں گرفتار کر لیے
  • بھارتی ریاست گجرات میں تربیتی طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • سرینگر؛سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ ،28 سیاح ہلاک ، 20 زخمی ہوگئے
  • کرم کے علاقے سمیر چنار آباد میں تین روز سے جاری مذاکرات کے بعد ختم
  • مقبوضہ کشمیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 20 افراد ہلاک
  • بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، 24 افراد ہلاک
  • مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پر فائرنگ سے کم از کم 5افراد ہلاک ، متعدد زخمی
  • جامشورو میں مسافروں سے بھرا ٹرک الٹنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 14 ہو گئی