انسانی سمگلنگ کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، گورنر پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
گورنر پنجاب سے پی ایس ایف اور پی ایل ایف کے وفود کی ملاقاتوں میں گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ مراکش کشتی حادثے میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں، غریب لوگوں کو جھانسہ دینے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ پنجاب میں انسانی سمگلنگ کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان سے پی ایس ایف اور پی ایل ایف کے وفود نے ملاقاتیں کیں، گورنر پنجاب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسانی سمگلنگ کرنے والوں کے سہولت کاروں کو بھی سزا دی جائے، نوجوان بیرون ممالک جانے کیلئے قانونی راستہ اپنائیں۔
سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ مراکش کشتی حادثے میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں، غریب لوگوں کو جھانسہ دینے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ بار بار غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے اور کشتی حادثات میں ہلاکتوں سے ملک کا نام بھی بدنام ہوتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گورنر پنجاب
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
اسلام آباد: حکومت نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری کر لی ۔ اس حوالے سے سینیٹر انوشہ رحمان نے “پاکستان اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956” میں ترمیم کا بل سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ۔
نجی بل میں ایکٹ کی دفعہ 14 اور دفعہ 9 میں ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ دوبارہ صدر مملکت مقرر کریں گے، جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔ واضح رہے کہ 2022 میں یہ اختیار صدر سے لے کر اسٹیٹ بینک بورڈ کو دے دیا گیا تھا۔
بورڈ کی خودمختاری پر سوالات؟
سینیٹر انوشہ رحمان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی تنخواہ بورڈ آف ڈائریکٹرز طے کرتا ہے، لیکن بورڈ کے چیئرمین خود گورنر ہی ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شفافیت پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔”
انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ تنخواہ طے کرنے کا اختیار صدر مملکت کو واپس دیا جائے۔
بورڈ میں پارلیمنٹ کی نمائندگی کی تجویز
بل میں ایک اور اہم تجویز یہ دی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک سینیٹر اور ایک رکن قومی اسمبلی کو شامل کیا جائے تاکہ ادارے پر پارلیمانی نگرانی کو مؤثر بنایا جا سکے۔