Jasarat News:
2025-11-05@00:39:39 GMT

خبرغم و اظہار تعزیت

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

خبرغم و اظہار تعزیت

پریس قونصل چودھری محمد عرفان

پاکستان قونصلیٹ جنرل جدہ کے پریس قونصلرچودھری محمد عرفان کے والد محترم پاکستان میں انتقال کرگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ انکےانتقال پر جدہ کی صحافتی تنظیموں پاکستان اوورسیزمیڈیا فورم، پاکستان جنرنلسٹ فورم، یونائٹیڈ میڈیا فورم اوردیگر نے محمد عرفان صاحب گہرے رنج و غم کا اظہارکرتے ہوئے سے تعزیت کی اورمرحوم کے درجات کی بلندی کیلئے دعا اور اہل خانہ کے لئے صبر جمیل کی دعا۔ پاک سعودی فرینڈ شپ فورم کے چیئرمین چوھدری خالد رشید کے سب سے چھوٹے بیٹے رضوان خالد کی اہلیہ کا گذشتہ جمعہ اچانک رضائے الٰہی سے اسلام آباد میں انتقال ہوگیا تھا جوکہ 3 سالہ بیٹے کی والدہ بھی تھی۔ أنا لله وأنا اليه راجعون۔ نیزگذشتہ دنوں پاک سعودی فرینڈ شپ فورم کے بانی رکن اورسابقہ جنرل سیکرٹری چوھدری انجنئیر طارق لطیف بھی وفات پاگئے۔ اراکین پاک سعودی فرینڈ شپ جدہ مرحومین کے لئے دعائے مغفرت اور دراجات کے بلندی کے لئے دعا ہے۔.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-06-20

 

کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس فورم نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران بار بار روپے کی قدر میں کمی کے باوجود ملک کی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ہے۔غیر جانب دار اور غیر منافع بخش تنظیم پی بی ایف کے مطابق روپے کی قدر میں کمی نے نہ تو پاکستان کی برآمدی مسابقت کو بہتر بنایا ہے اور نہ ہی پائیدار معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے۔1955 سے 1971 تک پاکستان کو معیشت کا سنہری دور قرار دیا جاتا ہے، جب روپے کی قدر ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں 4.75 روپے مستحکم رہی۔ اس عرصے میں صنعتی ترقی، معتدل افراطِ زر اور مضبوط برآمدی ماحول دیکھنے میں آیا۔ تاہم 1971 کے بعد مسلسل گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوا۔1975 تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 9.99 روپے تک گر گئی اور 2025 میں یہ تقریباً 284 روپے فی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ اس بڑی گراوٹ کے باوجود برآمدات میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی۔رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی کو بنیادی معاشی مسائل کے حل کے بجائے ایک وقتی حل کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ سرکاری اور اوپن مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹس میں فرق مصنوعی ڈالر قلت پیدا کرتا ہے، جس سے کرنسی ذخیرہ کرنے والے اور ٹیکس چور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تیل اور خوردنی تیل جیسی بڑی درآمدی اشیاء پر انحصار کی وجہ سے کمزور کرنسی کے فوائد زائل ہو جاتے ہیں، نتیجتاً افراطِ زر میں اضافہ ہوتا ہے اور برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، پاکستان کی معیشت کی زیادہ تر پیداواری لاگت ڈالر سے منسلک ہے ، خام مال، مشینری، توانائی اور ٹیکنالوجی کی درآمدات پر انحصار کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی سے پیداواری لاگت بڑھتی ہے نہ کہ مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے۔فورم نے خبردار کیا ہے کہ جب تک بنیادی ڈھانچوں کی کمزوریوں کو دور نہیں کیا جاتا، روپے کی گراوٹ، افراطِ زر اور برآمدی زوال کا چکر جاری رہے گا۔ رپورٹ میں پالیسی سازوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کرنسی کی قدر میں ہیرا پھیری کے بجائے حقیقی اصلاحات، پیداواری صلاحیت میں اضافے، کم پیداواری اخراجات اور کاروباری مؤثریت پر توجہ دیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، برآمدی مسابقت صرف روپے کی قدر میں کمی سے حاصل نہیں کی جا سکتی بلکہ اس کے لیے پیداواری بہتری، شرحِ سود میں کمی، پالیسی استحکام، اختراعات اور کارکردگی میں اضافے کی ضرورت ہے۔فورم نے حکومت، صنعت اور مالیاتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود انحصاری، تکنیکی ترقی اور پائیدار معاشی نمو پر مبنی طویل المدتی حکمتِ عملی تشکیل دیں تاکہ پاکستان معاشی استحکام، سرمایہ کاری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

کامرس رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • سعودی ولی عہد 18نومبر کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کا سرکاری دورہ کریں گے
  • ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم
  • محسن نقوی کی چودھری شجاعت سے ملاقات، بہنوئی کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کی چودھری شجاعت حسین سے ملاقات، بہنوئی کے انتقال پر تعزیت
  • محسن نقوی کی چودھری شجاعت حسین سے ملاقات ، بہنوئی کے انتقال پر تعزیت
  • NLFوفد کا PTCLوائرلیس کالونی کا دورہ
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پی کے ایل آئی کے جگر کی پیوندکاری کے 1000 کامیاب آپریشن پر اظہار تشکر
  • گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب
  • سعودی خواتین کے تخلیقی جوہر اجاگر کرنے کے لیے فورم آف کریئٹیو ویمن 2025 کا آغاز