Jasarat News:
2025-06-09@14:51:21 GMT

والد کی ڈانٹ میٹرک کے طالب علم کی خود کشی

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

والد کی ڈانٹ میٹرک کے طالب علم کی خود کشی

کورنگی کے علاقے میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ ہمارے معاشرتی اور گھریلو رویے نوجوانوں کی ذہنی صحت پر کس قدر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ میٹرک کے طالب علم فیضیاب کی خودکشی محض ایک ذاتی فعل نہیں بلکہ ہماری اجتماعی سوچ اور گھریلو ماحول کے مسائل کا آئینہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان میں 15 سے 30 سال کے نوجوانوں میں خودکشی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ والدین کا بچوں کی تربیت میں اہم کردار ہے، مگر بعض اوقات سختی، ڈانٹ ڈپٹ، اور بے جا توقعات بچوں کی ذہنی اور جذباتی صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق، مسلسل تنقید یا سخت رویہ بچوں کو مایوسی اور احساس کمتری کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ یہ رویے ان کے لیے زندگی کے مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت کو کمزور کر دیتے ہیں اور بعض اوقات وہ ایسے انتہائی قدم اٹھا لیتے ہیں جو ناقابل تلافی ہوتے ہیں۔ فیضیاب کی خودکشی ظاہر ہے پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں ایک 17 سالہ طالب علم نے والدین کی طرف سے تعلیمی کارکردگی پر ڈانٹنے کے بعد خودکشی کر لی۔ تھی، اہل ِ خانہ کے مطابق، وہ امتحانات میں کم نمبر حاصل کرنے کی وجہ سے مایوس تھا اور والدین کی تنقید نے اس کی مایوسی کو بڑھا دیا، اسی طرح ماضی میں ایک خبر اخبارات کی زینت بنی تھی کہ لاہور کی ایک نجی یونیورسٹی کی طالبہ نے ہاسٹل کے کمرے میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی تھی پولیس کے مطابق، طالبہ پر والدین کی جانب سے اچھے گریڈز لانے کا دباؤ تھا۔ اس طرح کے اور بھی درجنوں واقعات ہیں جو ہمارے ارد گرد موجود ہیں اور بچوں کے اچھے نتائج ہر گھر کا مسئلہ ہے۔ بات یہ ہے کہ والد کی ڈانٹ ایک عام سی بات ہو سکتی ہے، مگر اس کے اثرات ہر بچے پر یکساں نہیں ہوتے۔ ہر بچے کی نفسیات مختلف ہوتی ہے اور ان کے جذبات کو سمجھنا اور ان کا احترام کرنا والدین کی ذمے داری ہے۔ اس جیسے المیے سے سبق لیتے ہوئے والدین کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمیں اپنے بچوں سے دوستی والا رویہ رکھنا ہوگا مکالمے کی فضا قائم کریں بچوں سے ان کے مسائل اور جذبات پر بات کریں۔ سخت رویے کے بجائے رہنمائی اور محبت سے بچوں کی اصلاح کریں۔ اسی لیے بچوں میں ڈپریشن یا مایوسی کے آثار کو سمجھیں اور ماہرین سے مدد لینے میں ہچکچائیں نہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ ہم جس سماج میں رہتے ہیں اس کا تقاضا ہے کہ اونچ نیچ، اچھا برا، جھوٹ، سچ کی تعلیم کے ساتھ بچوں کو صبر، برداشت، اور مشکلات کا سامنا کرنے کی تربیت دیں۔ والدین کی سختی، تنقید، اور جذباتی لاتعلقی نوجوانوں میں مایوسی اور ڈپریشن کا باعث بنتی ہے۔ جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں بچوں کے ساتھ اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی، بچوں کو محبت، اعتماد اور تحفظ دینا نہ صرف ان کی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے بلکہ ان کے کامیاب مستقبل کی ضمانت بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ بات سمجھنے کی ہے کہ بے جا جبر بچوں کی کارکردگی میں اضافہ نہیں کرسکتا اس میں اعتدال کی ضرورت ہے، اپنے بچے کا مطالعہ کریں اسے سمجھیں تاکہ ہم مزید ایسے المناک واقعات سے بچ سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: والدین کی کے مطابق بچوں کی

پڑھیں:

ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی

ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کے ملزم عمر حیات ( جسے کاکا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) کے والد نے اپنے بیٹے کی گرفتاری کے بعد پہلی بار بات کی ہے۔ درد اور عدم یقین سے بھرپور  ان کے اس بیان نے پورے پاکستان میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔

واضح رہے کہ عمر حیات کو اسلام آباد میں 17 سالہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل سے جڑی ہوئی ایک وائرل ویڈیو کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کیس نے تیزی سے پورے پاکستان کی توجہ حاصل کرلی، اور بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا صارفین نے فوری انصاف کا مطالبہ کیا۔

اپنے انٹرویو میں، عمر حیات کے والد، امجد جاوید، جو محکمہ زراعت میں 16ویں گریڈ کے ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر ہیں، نے اپنے بیٹے کے خلاف تمام الزامات کی تردید کی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ عمر حیات منشیات میں ملوث نہیں تھا، اس کے کسی کے ساتھ بھی ناجائز تعلقات کی بھی کوئی تاریخ نہیں تھی، اور  نہ ہی وہ کسی ایسے جرم کا مرتکب ہوا۔

یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قاتل عمر کو کیسے گرفتار کیا؟ آئی جی اسلام آباد نے بتا دیا

امجد جاوید کو ثنا یوسف کے قتل کا کیسے علم ہوا؟اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک ساتھی کے ذریعے پتہ چلا تھا جس نے انہیں وائرل ویڈیو دکھائی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ فوٹیج دیکھنے کے بعد، انہوں نے اپنے بیٹے کو پہچان لیا تاہم اس کے باوجود ان کے لیے یقین کرنا مشکل تھا کہ عمر حیات ذمہ دار ہو سکتا ہے۔

’میرا دل نہیں مانتا کہ میرا بیٹا ایسا کر سکتا ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا عمر حیات کچھ بھی نہیں کرتا تھا، بس! ٹک ٹاک کی ویڈیوز ہی بناتا رہتا تھا۔

اس کے باوجود امجد جاوید نے کہا کہ اگر ان کا بیٹا قصوروار پایا جاتا ہے تو اسے قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا چاہیے۔

’اگر وہ مجرم ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ میں انصاف کی اپیل کرتا ہوں، نہ صرف اپنے بیٹے کے لیے، بلکہ اس معصوم بچی کے لیے بھی جو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کون تھیں؟

امجد جاوید نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس سانحے نے ان کے خاندان کو  نقصان پہنچایا ہے۔ برسوں پہلے ایک بیٹے اور پھر بیوی سے محروم ہونے کے بعد، وہ اب اکیلے رہتے ہیں۔ وہ اس امکان سے لرز جاتا ہے کہ ان کا اکلوتا بیٹا قاتل ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے‘یہ گھر مجھے زندہ کھا رہا ہے۔ میں نے سب کچھ کھو دیا ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ثنا یوسف ٹک ٹاکر عمر حیات

متعلقہ مضامین

  • میٹرک کی طالبہ سے شادی کا جھانسا دے کر متعدد بار زیادتی، ویڈیو بھی بنالی
  • ٹک ٹاکر ثناء قتل کیس: ملزم عمر حیات کے والد کا بیٹے سے متعلق بیان سامنے آگیا
  • طالب علم جس نے شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑی تیار کرلی
  • پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
  • ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی
  • وزیرمملکت بلال بن ثاقب کی ایلون مسک کے والد سے اہم ملاقات
  • عید الاضحی پر صحیح جانور چُننا بچوں کا کھیل نہیں ہے: جرمن سفیر
  • عیدالاضحیٰ پر صحیح جانور چُننا بچوں کا کھیل نہیں ہے: جرمن سفیر
  • عید پر صحیح جانور چننا بچوں کا کھیل نہیں، جرمن سفیر ایلفرڈ گرانیس
  • عیدلاضحیٰ پر صحیح جانور چُننا بچوں کا کھیل نہیں ہے: جرمن سفیر