والد کی ڈانٹ میٹرک کے طالب علم کی خود کشی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کورنگی کے علاقے میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ ہمارے معاشرتی اور گھریلو رویے نوجوانوں کی ذہنی صحت پر کس قدر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ میٹرک کے طالب علم فیضیاب کی خودکشی محض ایک ذاتی فعل نہیں بلکہ ہماری اجتماعی سوچ اور گھریلو ماحول کے مسائل کا آئینہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان میں 15 سے 30 سال کے نوجوانوں میں خودکشی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ والدین کا بچوں کی تربیت میں اہم کردار ہے، مگر بعض اوقات سختی، ڈانٹ ڈپٹ، اور بے جا توقعات بچوں کی ذہنی اور جذباتی صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق، مسلسل تنقید یا سخت رویہ بچوں کو مایوسی اور احساس کمتری کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ یہ رویے ان کے لیے زندگی کے مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت کو کمزور کر دیتے ہیں اور بعض اوقات وہ ایسے انتہائی قدم اٹھا لیتے ہیں جو ناقابل تلافی ہوتے ہیں۔ فیضیاب کی خودکشی ظاہر ہے پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں ایک 17 سالہ طالب علم نے والدین کی طرف سے تعلیمی کارکردگی پر ڈانٹنے کے بعد خودکشی کر لی۔ تھی، اہل ِ خانہ کے مطابق، وہ امتحانات میں کم نمبر حاصل کرنے کی وجہ سے مایوس تھا اور والدین کی تنقید نے اس کی مایوسی کو بڑھا دیا، اسی طرح ماضی میں ایک خبر اخبارات کی زینت بنی تھی کہ لاہور کی ایک نجی یونیورسٹی کی طالبہ نے ہاسٹل کے کمرے میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی تھی پولیس کے مطابق، طالبہ پر والدین کی جانب سے اچھے گریڈز لانے کا دباؤ تھا۔ اس طرح کے اور بھی درجنوں واقعات ہیں جو ہمارے ارد گرد موجود ہیں اور بچوں کے اچھے نتائج ہر گھر کا مسئلہ ہے۔ بات یہ ہے کہ والد کی ڈانٹ ایک عام سی بات ہو سکتی ہے، مگر اس کے اثرات ہر بچے پر یکساں نہیں ہوتے۔ ہر بچے کی نفسیات مختلف ہوتی ہے اور ان کے جذبات کو سمجھنا اور ان کا احترام کرنا والدین کی ذمے داری ہے۔ اس جیسے المیے سے سبق لیتے ہوئے والدین کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمیں اپنے بچوں سے دوستی والا رویہ رکھنا ہوگا مکالمے کی فضا قائم کریں بچوں سے ان کے مسائل اور جذبات پر بات کریں۔ سخت رویے کے بجائے رہنمائی اور محبت سے بچوں کی اصلاح کریں۔ اسی لیے بچوں میں ڈپریشن یا مایوسی کے آثار کو سمجھیں اور ماہرین سے مدد لینے میں ہچکچائیں نہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ ہم جس سماج میں رہتے ہیں اس کا تقاضا ہے کہ اونچ نیچ، اچھا برا، جھوٹ، سچ کی تعلیم کے ساتھ بچوں کو صبر، برداشت، اور مشکلات کا سامنا کرنے کی تربیت دیں۔ والدین کی سختی، تنقید، اور جذباتی لاتعلقی نوجوانوں میں مایوسی اور ڈپریشن کا باعث بنتی ہے۔ جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں بچوں کے ساتھ اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی، بچوں کو محبت، اعتماد اور تحفظ دینا نہ صرف ان کی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے بلکہ ان کے کامیاب مستقبل کی ضمانت بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ بات سمجھنے کی ہے کہ بے جا جبر بچوں کی کارکردگی میں اضافہ نہیں کرسکتا اس میں اعتدال کی ضرورت ہے، اپنے بچے کا مطالعہ کریں اسے سمجھیں تاکہ ہم مزید ایسے المناک واقعات سے بچ سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: والدین کی کے مطابق بچوں کی
پڑھیں:
میٹرک 2025 کے پوزیشن ہولڈرز کا اعلان ہو گیا
پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز نے نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلباء کے نام جاری کر دیے ہیں
*لاہور بورڈ*
حرم فاطمہ نے 1193 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی
نور الہدیٰ اور حاجی ابوذر تنویر نے 1188 نمبر کے ساتھ دوسری
محمد علی نے 1187 نمبر کے ساتھ تیسری پوزیشن لی
*راولپنڈی بورڈ*
محمد عثمان نے 1188 نمبر حاصل کر کے ٹاپ کیا
سعد خان 1172 نمبر
ایان خان 1169 نمبر کے ساتھ نمایاں رہے
*فیصل آباد بورڈ*
محمد معیز قمر 1189 نمبر کے ساتھ ٹاپ پر رہے
ماہم ممتاز 1187
میرب ورک 1186 نمبر کے ساتھ نمایاں رہیں
*ملتان بورڈ*
ہارون حامد نے 1193 نمبر کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی
حسینہ فاطمہ 1188 نمبر
اشبہ فاطمہ، میرب فاطمہ، خدیجہ نے 1187 نمبر حاصل کر کے تیسری پوزیشن مشترکہ طور پر حاصل کی_