’ندا یاسر کا مارننگ شو کرنا پسند نہیں تھا‘، یاسر نواز
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
معروف اداکار، ہدایت کار و پروڈیوسر یاسر نوازنے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اپنی اہلیہ ندا ہاسر کا مارننگ شو کرنا پسند نہیں تھا۔
یاسر نواز نے حال ہی میں اشنا شاہ کے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: میری شادی نہ ہونے کی ذمہ دار ندا یاسر ہیں، اداکار اسامہ خان
یاسر نواز کا کہنا تھا کہ وہ ندا کے مارننگ شو کرنے کے خلاف تھے کیونکہ انہوں نے گھر کو سائیڈ پر کر کے شو کی طرف زیادہ توجہ دینی شروع کر دی تھی اور اکثر اوقات گھر دیر سے آتی تھیں۔ اور واپس آ کر بھی کبھی اگلے شو کی پلاننگ ہو رہی ہوتی تھی اور کبھی اس کی تیاری کیونکہ اس دور میں مارننگ شو میں مقابلہ کافی سخت تھا۔ پھر انہوں نے ندا سے بات کی کہ بچوں اور ان کے گھر کو آپ کی زیادہ ضرورت ہے نہ کہ شو کو۔
یہ بھی پڑھیں: ندا یاسر نے شوہر کو دوسری شادی کی اجازت کیسے دی؟
اداکار کا مزید کہنا تھا کہ بعد میں ندا کو سمجھ آ گئی تھی کہ وہ شو کو زیادہ وقت دے رہی ہیں اور پھر انہوں نے وقت پر گھر آنا شروع کر دیا۔ یاسر نواز نے مزید بتایا کہ جس وقت ان کے اور اہلیہ کے درمیان اختلافات چل رہے تھے اس وقت اگر کوئی ندا کے مارننگ شو کے مخالف کوئی بات آتی تو وہ ندا کو اسکرین شاٹ بھیج دیتے تھے کہ لوگ شو کے بارے میں ایسی باتیں کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ندا یاسر اور یاسر نواز ڈرامہ انڈسٹری کی کامیاب ترین جوڑیوں میں سے ایک ہیں۔ وہ کامیابی کے ساتھ اپنا اپنا کام کر رہے ہیں اور دونوں اپنے اپنے شعبوں میں مضبوطی سے قدم جمائے ہوئے ہیں۔ یاسر نواز ایک مشہور ہدایت کار اور کامیاب اداکار ہیں جبکہ ندا یاسر کئی برس سے مارننگ شو کی میزبانی کر رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مارننگ شو ندا یاسر یاسر نواز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ندا یاسر یاسر نواز یاسر نواز ندا یاسر
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔