پاکستان اور بھارت کے طلباء کی بنائی گئیں پینٹگز پر مشتمل امن کلینڈر کا اجرا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
لاہور:
پاکستان کے بھارت کے مابین تناؤ اور کشیدہ تعلقات کے دوران دونوں ملکوں کے طلباء کی بنائی گئیں پینٹگز پر مشتمل 13 ویں پاک انڈیا امن کلینڈر کا اجرا کر دیا گیا ہے۔
پینٹنگز کے علاوہ، امن کیلنڈر میں امن اور بقائے باہمی کے مقصد کی حمایت کرنے والی ممتاز شخصیات کے پیغامات بھی شامل ہیں۔
پاک بھارت امن کلینڈر 2025 کا اجرا گزشتہ روز بھارتی شہر گڑگاؤں میں کیا گیا تاہم منتظمین کا کہنا ہے آئندہ چند روز میں پاکستان میں بھی امن کلینڈر کے اجرا کی تقریب ہوگی۔
پاک بھارت امن کلینڈر کا اجرا کرنے والی غیرسرکاری تنظیم آغاز دوستی کی طرف سے جاری تفصیل کے مطابق امن کلینڈر کے اجرا کے موقع پر ’’پرامن بقائے باہمی کی امیدوں کا اشتراک ‘‘ کے موضوع پر مباحثے کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر اے۔ انملائی (سماجی کارکن، ڈائریکٹر نیشنل گاندھی میوزیم)، راکیش کھتری (ماحولیاتی کارکن، ’’نیسٹ مین آف انڈیا‘‘ کے نام سے معروف) اور امیت کپور (صدر آئی ڈبلیو ایس انڈیا) مقررین تھے۔
مباحثے میں لاہور سے تعلق رکھنے والے صحافی آصف محمود نے ورچوئل شرکت کی۔ اس پروگرام میں کئی فنکاروں، سماجی کارکنوں، نوجوانوں نے شرکت کی جو اس اقدام کی حمایت میں جمع ہوئے تاکہ برصغیر کا مستقبل مزید پرامن اور محفوظ بنایا جا سکے۔ کئی ایسے طلباء جو مسابقتی امتحانات کی تیاری کر رہے تھے، بھی اس تقریب میں موجود تھے۔
آغاز دوستی کی کنونیر ڈاکٹر دیویکا متل نے کہا کہ ’’معصوم اور غیرسیاسی ذہن کی پینٹنگز والا کیلنڈر ہمیں خطے میں امن، دوستی اور بھائی چارے کا فروغ کتنا ضروری ہے۔ یہ کیلنڈر امن اور دوستی کے مشترکہ خوابوں کا مجموعہ ہے۔ یہ ایک ایسی امید کی نمائندگی کرتا ہے جو ہم جیسے لوگوں کے درمیان ہے، عادات اور جدوجہد میں۔ ہر نئے مہینے کے آغاز پر صفحہ پلٹنے سے امید دوبارہ زندہ ہوگی۔
ڈاکٹر اے انملائی نے لوگوں کے درمیان تعلقات کے ذریعے امن قائم کرنے کی اہمیت اور ضرورت پر بات کی۔ انہوں نے زور دیا کہ گاندھی کے عدم تشدد، معافی اور غور و فکر کے راستے کسی بھی جگہ امن قائم کرنے کے عمل میں اہم ہیں۔
راکیش کھتری نے کہا کہ ماحول ہر کسی کو سرحدوں کے پار جوڑتا ہے اور ہمیں اس کی حفاظت کے لیے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے قدرت کی آزادی، دریاؤں، پہاڑوں، پرندوں کی آزادی کا موازنہ انسانی بنائی ہوئی مختلف شناختوں اور سرحدوں کی پابندیوں سے کیا۔ انہوں نے اپنے چڑیا کے تحفظ کے پروگرام پر پاکستانی عوام کی جانب سے ملنے والے ردعمل کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان کے اسکولوں اور طلباء کو ماحول دوست مواد سے گھونسلے بنانے کا طریقہ سکھایا ہے۔
آئی ڈبلیو ایس انڈیا کے صدر امیت کپور نے سرحد پار کے فنکاروں اور فن کے طلباء کے ساتھ اپنی بات چیت کے تجربات شیئر کیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو ایسے تخلیقی کاموں میں شامل کیا جانا چاہیے جہاں وہ اپنے خالص خیالات کو مختلف پینٹنگز میں ڈال سکیں۔ یہ پینٹنگز جذبات، خواب اور امیدیں ہیں جو اشارہ کرتی ہیں کہ مستقبل کیسا ہونا چاہیے۔
لاہور کے صحافی آصف محمود نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرنے کی مستقل کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کے لیے طلبا نے جس طرح اپنے جذبات اور خیالات کو رنگوں کے ذریعے کینوَس پر اتارا ہے اس پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔
آغاز دوستی کے کوآرڈنیٹر نتن مٹو نے کہا کہ ہمارا مقصد اسکول کے طلباء کے ساتھ کام کرنا ہے کیونکہ وہ مستقبل کے ذمہ دار شہری ہیں اور ان کا مستقبل نفرت سے پاک، تشدد سے پاک اور جنگ سے پاک ہونا چاہیے۔ جب طلباء کوئی فن تخلیق کرتے ہیں، تو وہ اپنے جذبات، اپنے خیالات اور اپنے خوابوں کو پیش کرتے ہیں۔ جب ہم ان فنون کو کیلنڈر میں دیکھتے ہیں، تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہمیں ان طلباء سے بہت کچھ سیکھنا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امن کلینڈر نے کہا کہ کے طلباء انہوں نے کا اجرا
پڑھیں:
روس کا پاکستانی طلباء کیلئے اسکالرشپ پروگرام کا اعلان
— فائل فوٹوروسی حکومت نے پاکستانی طلباء کے لیے اسکالرشپ پروگرام کے آغاز کا اعلان کر دیا۔
اس اسکالر شپ پروگرام کے آغاز کے اعلان کے بعد اب پاکستانی طلباء روس کی معروف یونیورسٹیوں میں بیچلرز، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگریوں کے حصول کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں موجود روسی سفارت خانے کے ترجمان ایگور کولیسنیکوف نے ’دی نیوز‘ کو بتایا کہ رشیئن سینٹر فار سائنس اینڈ کلچر پاکستان میں موجود واحد ادارہ ہے جو اسکالرشپ پروگرام کے تحت پاکستانی طلباء کو نامزد کرنے کا مجاز ہے۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ اسکالرشپ ڈگری کی پوری مدت پر محیط ہے اور اس میں ماہانہ وظیفہ بھی شامل ہے یعنی طلباء کو داخلہ اور ٹیوشن فیس نہیں دینی پڑے لیکن سفر اور روز مرہ کے اخراجات خود برداشت کرنا ہوں گے۔
اس اسکالر شپ پروگرام کے لیے درخواستیں جمع کروانے کی آخری تاریخ 15 جنوری 2026ء ہے۔ درخواستیں روسی فیڈریشن کے سرکاری تعلیمی پورٹل کے ذریعے آن لائن قبول کی جا رہی ہیں جہاں ممکنہ امیدواروں کو اپنے پسندیدہ شعبے اور ڈگری کا انتخاب کرکے متعلقہ تعلیمی دستاویزات جمع کروانے ہیں۔
جن طلباء کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا ان کو بعد میں میڈیکل اور فٹنس سرٹیفکیٹ اور ان سرٹیفیکیٹس کا مصدقہ روسی ترجمہ بھی فراہم کرنا ہوگا۔
انتخاب کا عمل تعلیمی قابلیت اور اور معاون محکموں کی جانچ پر مبنی ہوگا۔