ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل وکٹری ریلی
امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل واشنگٹن ڈی سی میں منعقد وکٹری ریلی میں شرکت کی ہے۔ شدید ٹھنڈ میں حامیوں کی بڑی تعداد کیپیٹل ون ارینا پہنچی۔ اس ریلی کا احوال جانیے اس رپورٹ میں۔
No media source now available
ٹرمپ کیپٹل ون ارینا کیوں جائیں گے؟امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں ایک مصروف دن گزاریں گے۔ اس روز وہ کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل میں صدارت کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد کیپٹل ون ارینا جائیں گے۔
کیپٹل ون ارینا واشنگٹن ڈی سی میں ہی اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ ارینا ہے جہاں تقریباً 20 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
کیپٹل ون ارینا میں کھیلوں کے ساتھ ساتھ کلچرل پروگرامز بھی ہوتے ہیں لیکن پیر کو اس اسٹیڈیم میں صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب بڑی بڑی اسکرینز پر براہِ راست دکھائی جائے گی۔
منتخب صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ کیپٹل ون ارینا پیر کو حلف برداری کی تقریب براہِ راست دکھانے کے لیے کھلا ہو گا اور وہاں پریڈ بھی ہو گی۔
ٹرمپ کے مطابق وہ حلف برداری کی تقریب کے بعد کیپٹل ون ارینا میں کراؤڈ کو جوائن کریں گے۔
واشنگٹن ڈی سی میں پیر کو شدید ٹھنڈ کی پیش گوئی کے باعث ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب ان ڈور منتقل کی گئی ہے۔ یعنی اب ٹرمپ کیپیٹل ہل کے سامنے اوپن ایئر کے بجائے کیپٹل ہل کی عمارت کے اندر روٹنڈا ہال میں اپنے منصب کا حلف اٹھائیں گے۔
اس سے قبل 1985 میں صدر رونلڈ ریگن کی دوسری مدتِ صدارت کی حلف برداری کی تقریب شدید موسم کے باعث روٹنڈا ہال میں ہوئی تھی۔
امریکی صدر کے حلف اٹھانے کا دنامریکہ کے نئے صدر اور نائب صدر کے حلف اٹھانے کی تقریب کو انوگوریشن ڈے کہا جاتا ہے جو ہر چار سال کے بعد20 جنوری کو آتا ہے۔ یہ دن ہمیشہ بیس جنوری کو ہی کیوں آتا ہے اور جیت کے اعلان کے اتنے روز بعد یہ تقریب کیوں منعقد کی جاتی ہے ۔
ڈونلڈ ٹرمپ: امریکی سیاست کا ایک غیر روایتی کردارڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو امریکہ کے 47ویں صدر کے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ جنوری 2017 سے جنوری 2021 تک امریکہ کے 45ویں صدر رہ چکے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت، کریئر اور وائٹ ہاؤس میں واپسی کے لیے کوششوں پر ایک نظر۔
No media source now available
مزید لوڈ کریں
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل حلف برداری کی تقریب کی حلف برداری حلف اٹھانے ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے ٹرمپ کی کا حلف پیر کو
پڑھیں:
وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ
ڈیرہ اسماعیل خان: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے اور اب ہم وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہمارا بجٹ ٹیکس فری بجٹ ہوگا جس میں عوام کو ریلیف دیں گے اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ روزگار کے پہلے جو پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں لوگوں کو بلاسود قرضہ دے کر اپنے پیروں پر کھڑا کررہے ہیں، اس پر بھی کام ہوگا اور ہم ہیومن ڈیولپمنٹ پر دوبارہ فوکس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کے جو ایسے پراجیکٹس جن سے معیشت بہتر ہوگی اور روزگار میں اضافہ ہوگا، اس پر فوکس کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے میگا پراجیکٹس میں تعلیم شامل ہے، تعلیمی ایمرجنسی لگائیں گے جس کے تحت اسکول نہ جانے والے طلبہ کی تعداد کم کریں گے اور ساتھ ہی تعلیم کا معیار بھی بہتر کریں گے، صرف ڈگری دینا ہمارا مقصد نہیں ہے بلکہ اس ڈگری کی قدر بڑھانی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم صحت پر بھی فوکس کریں گے اور جن علاقوں میں صحت کی ضروریات کی کمی ہے اس کو فوری طور پر پورا کریں گے جب کہ ہم ذراعت پر بھی فوکس کریں گے اور بجلی سے متعلق پراجیکٹس بھی شامل ہیں اور سوات سمیت دیگر موٹرویز پر بھی کام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اس وقت جو معاشی حالات ہیں ان کو دیکھ کر تمام صوبوں کو عمران خان کے ویژن کے مطابق اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑے گا کیوں کہ مقروض قومیں کبھی بھی خود مختار اور خدار نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ شکر ہے ہمارا صوبہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا ہے اور وفاقی حکومت کی تو یہ حالت ہے کہ وہ ہم سے امداد مانگ رہی ہے اور ہم امداد دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں کیوں کہ خیبر پختونخوا کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے، اب تو ہم وفاق کوبھی قرضہ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی بہت ضروری ہے جو 15 سال سے نہیں ہوئی، جس سے ہمارے ضم اضلاع کے پیسے ہمیں نہیں مل رہے، اب فیصلہ ہوا ہے کہ اگست میں این ایف سی ہوگی تو اس میں ہمارے صوبے کا آئینی حق ہمیں مل جائے گا اور اس سے بھی ہمیں پیسے ملیں گے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ 50 ارب تک کا قرضہ ہم نے پچھلے سال میں اتارا ہے اور ایک روپے بھی مزید قرضہ نہیں لیا جب کہ اس وقت ہم نے اکاؤنٹ میں صرف قرض اتارنے کے لیے ڈیڑھ سو ارب روپے رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پہلے دن سے ہمارا یہی ایجنڈا اور ویژن ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں، وفاقی حکومت نے جو مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا ، جرگے میں دوبارہ ان سے کہا کہ صوبائی حکومت کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے اور قبائلی مشران کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے تاکہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی عدلیہ سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد ہی نہیں ہے، ہم بار بار کہہ رہے ہیں ان پر کوئی کیس نہیں، ابھی ہم نے دوبارہ پورے پاکستان میں تحریک شروع کریں گے کیوں کہ ہمیں لگ رہا ہے عدلیہ اپنے فیصلوں میں خودمختار نہیں ، اس لیے ہم انہیں سپورٹ دیں گے کہ آپ اپنے فیصلے خود کریں۔