امریکی صدور کی جان نشین کو خط لکھنے کی روایت کا اہم موڑ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک —
اب سے چار دہائیاں قبل امریکہ کے صدر رونلڈ ریگن نے اپنے دور اقتدار کے اختتام پر اپنے جان نشین کے نام خط میں ایک نوٹ لکھنے کی روایت شروع کی جو اب تک تسلسل سے جاری ہے کیونکہ ہر سبکدوش ہونے والا صدر وائٹ ہاؤس کے نئے مکین کے لیے ایک خط چھوڑ کر جاتا ہے۔
اس سال جب 20 جنوری کو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی چار سالہ مدت صدارت کا آغاز کریں گے تو یہ امریکی تاریخ اور سیاست کا ایک انوکھا موڑ ہو گا۔
چار سال قبل ٹرمپ نے موجودہ صدر جو بائیڈن کے لیے صدارتی اوول آفس کے ڈیسک پر ایک نوٹ چھوڑا تھا۔
اور اب اگر صدر بائیڈن نئے صدر کے لیے ایک خط چھوڑیں گے تو یہ ایک بے مثال موڑ ہو گا۔
اس طرح بائیڈن تاریخ کے پہلے صدر ہوں گے جن کے لیے چار سال قبل ان کے پیش رو نے ایک نوٹ لکھا اور پھر چار سال بعد اب بائیڈن اسی پیش رو کے لیے جان نشین کے طور پر خط لکھیں گے۔
ٹرمپ انیسویں صدی کے طویل عرصے کے بعد چار سال کے وقفے کے بعد اپنے دوسرے صدارتی دور کا آغاز کرنے والے واحد امریکی صدر ہوں گے۔
ان نوٹس میں کیا کیا لکھا گیا؟
ریگن نے اپنے آٹھ سال تک ان کے ساتھ نائب صدر رہنے والے نو منتخب صدر ایچ ڈبلیو بش کے نام ایک نوٹ لکھنے اس روایت کا آغاز کیا لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ یہ مستقل روایت بن جائے گی۔ خبر رساں ادارے "ایسوسی ایٹڈ پریس” نے مورخین کے حوالے سے ان نوٹس کی کچھ دلچسب تفصیلات رپورٹ کی ہیں۔
ریگن نے بش کے نام نوٹ لکھنے کے لیے ایک ایسے کاغذ کا انتخاب کیا جس پر کارٹونسٹ ساندرا بوانٹون کی ایک ہاتھی کی بنائی ہوئی تصویر تھی اور اس پر ری پبلیکن پارٹی کا ٹرکی پرندوں میں گھرا ہوا علامتی میسکاٹ بنا ہوا تھا جس پر لکھا تھا "ٹرکی (پرندہ) کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔”
اوول آفس کی صدارتی میز کے دراز میں رکھے اس خط میں ریگن نے بش سینئر کو مخاطب کر کے لکھا کہ انہیں بھی”اس قسم کی اسٹیشنری یا کاغذات استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ اسے اپنے پاس رکھیں۔”
نئے صدر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے ریگن نے لکھا کہ وہ ان کے ساتھ کیےگئے لنچ یاد کیا کریں گے۔
بش سینیئر نے اپنے جان نشین بل کلنٹن کو 1992 کے الیکشن کے بعد ان کی صدارت کے آغاز سے قبل ایک نوٹ لکھ کر اس روایت کو برقرار رکھا۔
بش نے اس تمنا کا اظہار کیا کہ کلنٹن کا وائٹ ہاؤس میں قیام خوشگوار ہو گا۔
ساتھ ہی انہوں نے خبر دار کیا کہ مشکل وقت میں ان کو تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے حالات اور بھی دشوار بن جاتے ہیں۔ "لیکن آپ اپنے نقادوں کو اجازت نہ دیں کہ وہ حوصلہ شکنی کر کے آپ کو اپنے راستے سے ہٹا دیں۔”
انہوں نے مزید لکھا،”آپ کی کامیابی ہمارے ملک کی کامیابی ہے ۔ میں آپ کے ساتھ ہوں۔”
اسی طرح کلنٹن نے اپنے آٹھ سالہ دور اقتدار کے بعد نئے آنے والے صدر جارج ڈبلیو بش کے نام ایک نوٹ لکھا جس میں صدارت کے عہدے پر کام کرنے کو عزت کا عظیم مقام قرار دیتے ہوئے بش کی کامیابی اور مسرت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
آٹھ سال بعد بش نے بھی نئے صدر اوباما کو مبارک باد کے پیغام کے ساتھ عہدہ صدارت کو اوباما کے لیے زندگی کے ایک عظیم باب سے تعبیر کیا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس میں مشکلات بھی درپیش ہو سکتی ہیں جس دوران دوست انہیں مایوس کر سکتے ہیں اور ناقدین انہیں برہم کر سکتے ہیں۔
اوباما نے ٹرمپ کے نام اپنے پیغام میں زبردست انتخابی مہم چلانے پر انہیں مبارک باد دی اور انہیں بتایا کہ دنیا کے لیے "امریکی قیادت ناگزیر” ہے اور "امریکی جمہوری اداروں اور روایات کے محافظ ہیں۔”
ٹرمپ نے بائیڈن کے نام جو نوٹ لکھا ہے اس کی تفصیل ابھی تک سامنے نہیں آئی۔
(اس خبر میں شامل تفصیلات اے پی سے لی گئی ہیں)
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل چار سال ایک نوٹ نے اپنے کے ساتھ ریگن نے کے بعد کے لیے کے نام
پڑھیں:
عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو خط لکھ دیا.سابق وزیراعظم کی جانب سے سلمان اکرم راجہ نے خط تحریر کیا ہے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا خط 9 صفحات پر مشتمل ہے. خط کا عنوان ”آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ“ ہے. خط میں عمران خان نے اپنے اوپر 200 سے زائد کیسز کا حوالہ دیا ہے.سابق وزیراعظم نے خود کو اور اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قید میں رکھنا سیاسی و انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔خط میں رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔خط میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 4 ماہ میں 2 بار اپنے بیٹوں سے کال پر بات کی. بانی پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کروائی گئی نہ انہیں پڑھنے کے لیے اخبار دیا گیا. کئی دن عمران خان کو چھوٹے سے سیل میں رکھا جاتا ہے۔خط میں مزید کہا گیا کہ جیل ٹرائل کی سماعت نہ ہونے کے باعث بانی پی ٹی آئی اپنے اہل خانہ اور وکلا سے گزشتہ 2 ماہ سے نہیں ملے. لسٹ کے مطابق عمران خان کو وکلا سے ملاقات نہیں کروائی جاتی۔خط میں 8 فروری انتخابات، 26 نومبر ریلی اور 26 ویں آئینی ترمیم کا بھی ذکر کیا گیا ہے. آئینی بینچ کو فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔