اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ میں اپوزیشن نے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ کرنے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ القادر یونیورسٹی بنانے پر عمران خان کوسزا دینے کی مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان میں اچھے کام کرنے پر سزا دیں گے تو ملک میں اچھا کام کون کرے گا۔ ڈپٹی چیئرمین سیدال خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہاکہ ہمیشہ ایسا ہوا ہے کہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کھڑے ہوتے ہیں تو انہیں سنا جاتا ہے مگر ایسا لگ رہا ہے کہ ہمیں بولنے کی اجازت دینے کا ارادہ نہیں ہے۔ ہماری نوجوان نسل کنفیوژن کا شکار ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی اپنے آپ کو سیاست میں ملوث کردیا ہے، اس نے فتویٰ دیا کہ وی پی این استعمال کرنا غیر شرعی ہے۔ ہم نہ تیتر اور ناں بٹیر ہیں۔ مدارس نے اچھا کردار ادا کیا ہے۔ ضیاء الحق کی وجہ سے ملک میں فرقہ واریت پھیلی۔ نوجوان سیرت نبوی پر چلیں، اس کے لیے ادارے بنانے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے اسی سوچ کے تحت القادر یونیورسٹی بنائی۔ القادر یونیورسٹی پر ان کو 14سال کی سزا دی گئی۔ سیاسی مخالفت پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔ پیپلزپارٹی نے ن لیگ پر مقدمات بنائے۔ ن لیگ نے پیپلزپارٹی پر بنائے تھے۔ ہم نے کوئی کیس نہیں بنایا تھا۔ سیاسی لیڈر عوام کے دلوں میں رہتے ہیں۔ ان کو عوام کے دلوں سے ان کیسوں سے نہیں نکالا جا سکتا ہے۔  سینیٹر اعجاز چوہدری کو ایوان میں نہ لانے پر ایوان سے ٹوکن واک آؤٹ کرتے ہیں۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ اپوزیشن کو واپس لے کر آئے۔ سینٹ میں 5بل پاس، 5بل قائمہ کمیٹیوں کے سپرد، 5بل موخر جبکہ دو بل واپس اور ایک بل مسترد ہوا۔ سینٹ نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں اور الاؤنسز ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے پاس کرلیا۔ ڈپٹی چیئرمین سیدال خان کی زیرصدارت مقررہ وقت سے 18 منٹ تاخیر سے اجلاس شروع ہوا۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل 2025ایوان میں پیش کیا۔ نیشنل بینک میں احتجاج پر پابندی ہے، اس کے خلاف ترمیم لائے ہیں۔ وزیر قانون اعظم نذیر نے کہا کہ یہ بل 1962میں آیا ہے۔ بینک میں یونین کی سرگرمیوں پر پابندی ہے، ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں۔ بل موخر کردیا گیا۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے قومی کمیشن برائے وقار نسواں ترمیمی بل 2025 پیش کیا۔ وزیر قانون نے بل کی مخالفت کردی۔ بل قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کو بھیج دیں۔ بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سینیٹر دنیش کمار نے ارکان پارلیمنٹ  کی تنخواہیں اور الائونسز  سے متعلق ترمیمی بل 2025 ایوان میں پیش کیا جو منظور کر لیا گیا۔ وزیرقانون نے بتایا کہ اس طرح کا بل پہلے قومی اسمبلی سے پاس ہوگیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر  ہمایوں مہمند نے مخالفت کی۔ سینیٹر افنان اللہ نے ورچوئل اثاثہ جات کے انضباط کا بل 2025 ایوان میں پیش کیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ آئین ہمیں اس بل سے روکتا ہے کہ حکومت کی رضامندی کے بغیر یہ بل پیش نہیں ہوسکتا ہے، اس کے لیے کابینہ کی منظوری چاہئے ہوتی ہے۔ اس بل کو موخر کیا جائے۔ بل موخر کردیا گیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ترمیمی بل 2025ایوان میں پیش کیا۔ اس بل میں ادارے کا ہیڈکوارٹر کراچی سے منتقل کرکے اسلام آباد کرنے کی ترمیم ہے۔ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی نے بل کی مخالفت کردی۔ کثرت رائے سے تحریک کو مسترد کردیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے خنثیٰ (دو جنسی) افراد حقوق کا تحفظ  بل 2025 ایوان میں پیش کیا۔ وزیر قانون نے بل کی مخالفت کردی۔ ٹرانس جینڈر بل 2018میں ترمیم لائیں نیا قانون نہ بنائیں۔ محسن عزیز نے بل واپس لے لیا۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے مجموعہ تعزیرات پاکستان ترمیمی بل 2025 پی پی سی کی دفعات 323،330اور 331 کی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا۔  وزیر قانون نے بل کی مخالفت کردی ۔ کہ دیت کے بارے میں شریعت نے حد کا تعین ہوا ہے۔ اس بل کو قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کو بھیج دیا جائے۔ بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے اسلام آباد صحت عامہ انضباط ترمیمی بل 2025ایوان میں کیا۔ وزیر قانون نے بل قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کی حمایت کردی بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔سینیٹر عبدالقادر نے دستور ترمیمی بل 2025ایوان میں پیش کیا (دستور آرٹیکل 27میں ترمیمی)بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سینیٹر دنیش کمار نے قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین ترمیمی بل 2024ایوان میں پیش کیا، بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے اجرتوں کی ادائیگی ترمیمی بل 2024ایون میں پیش کیا۔ حکومت نے بل کی حمایت کی۔ بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے اسلام آباد تحدید کرایہ ترمیمی بل 2024ایوان میں پیش کیا۔ حکومت نے بل کی مخالفت نہیں کی، بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کارخانہ جات ترمیمی بل 2024ایوان میں پیش کیا۔ حکومت نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ سینیٹر شہادت اعوان کا پاکستان جنگلی حیوانات ونباتات تجارت کی روک تھام ترمیمی بل 2024موخر کردیا گیا۔ سینیٹر عبدالقادر نے سپریم کورٹ ججوں کی تعداد ترمیمی بل 2024ایوان سے واپس لینے کی تحریک پیش کی جس پر بل واپس لے لیا گیا۔ سینٹ نے سمندر پار پاکستانی قیدیوں کو موثر قونصلر اعانت اور نمائندگی فراہم کرے اور اس امر کو یقینی بنائے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ اس حقیقت کا ادراک رکھتے ہوئے کہ دستور اور بین الاقوامی قانون کے مطابق حکومت پاکستان اس امر کی پابند ہے کہ بیرون ملک قید شہریوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے۔ اس امر کا احساس کرتے ہوئے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کم و بیش 23000 پاکستانی شہری دنیا بھر کی جیلوں میں قید ہیں جنہیں وکلاء، غیر جانبدار مترجمین یا پاکستانی سفارتی مشنز کی جانب سے مناسب قونصلر اعانت تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ یہ غریب و نادار پاکستانی قانونی اعانت سے نا واقفیت کی بنا پر قید و بند کی سخت صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ لہذا یہ ایوان حکومت پاکستان سے سفارش کرتا ہے کہ سمندر پار پاکستانی قیدیوں کو موثر قونصلر اعانت اور نمائندگی فراہم کرے اور اس امر کو یقینی بنائے کہ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی۔ قید پاکستانی شہریوں کی وطن واپسی اور انہیں بھی اپنے وطن میں سزائیں کاٹنے کی اجازت دینے کی غرض سے قیدیوں کے تبادلے کے دو طرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کی بھر پور پیروی کرے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے سینٹ میں اظہار خیال کرتے کہا ہے کہ سردیوں میں جتنی گیس کی ضرورت ہے اتنی گیس ہمارے پاس نہیں ہوتی۔ سدرن میں گیس میں سالانہ 8 فیصد تک کمی ہو رہی ہے۔ بلوچستان کو 135 ملین کیوبک فٹ گیس دے رہے ہیں۔ ہم 90 بلین کیوبک فٹ گیس درآمد کر رہے ہیں۔ ہم جتنی گیس بلوچستان میں دیتے ہیں 60 سے 61 فیصد چوری ہوتی ہے۔ بلوچستان میں 70 فیصد گیس میٹرز کو گولی مار کر ٹیمپر کر دیا جاتا ہے۔ بلوچستان کو جتنی گیس دی جا رہی ہے اس کے صرف 39 فیصد کی قیمت ملتی ہے۔ بلوچستان سے جو پیسے وصول نہیں ہوتے وہ دیگر پاکستانیوں سے لئے جاتے ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ادارہ دینی تعلیم دے رہا تو اس پر اعتراض نہیں ہو سکتا۔ ملک میں بیس ہزار سے زائد مدارس رجسٹرڈ ہیں، کسی کو بند نہیں کیا گیا۔ القادر یونیورسٹی کیلئے ٹرسٹ کا وجود ہی نہیں ہے۔ یہ ساری زمین اب کسی ٹرسٹ کا حصہ نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر کا ایوان میں واک آؤٹ سے واپسی پر خیر مقدم کرتے ہیں۔ سینیٹر کامران مرتضی نے  کہا کہ سردی کا موسم ہے اور گیس ہمارے سرد علاقوں کی ضرورت ہے۔ اس موسم میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کرنا یا اس کا پریشر اس حد تک کم کردینا کہ اس کے نتیجے میں اموات ہوتی ہیں، ہر روز اموات ہوتی ہیں اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے جس وقت جی چاہتا ہے گیس بند کردی جاتی ہے۔ بعدازاں اجلاس آج دن ساڈھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ترمیمی بل 2025ایوان میں نے بل کی مخالفت کردی سینیٹر محسن عزیز نے ترمیمی بل 2024ایوان القادر یونیورسٹی اسلام ا باد کردیا گیا کرتے ہیں نہیں ہے نے کہا

پڑھیں:

امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟

امریکا میں گزشتہ برس کے دوران 43 فیصد ملازمین کی آمدنی میں ایسا خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کر پاتا جس کے باعث ان کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

روزگار سے متعلق معروف ویب سائٹ انڈیڈ (Indeed) کی تازہ رپورٹ کے مطابق جون 2025 تک ملازمین کی آمدنی میں اوسطاً 2.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں کا حساس اشاریہ (CPI) 2.7  فیصد بڑھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ مجموعی مہنگائی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔

کم آمدنی والے شعبے سب سے زیادہ متاثر

رپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو مہنگائی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوڈ سروسز، بچوں کی نگہداشت اور ذاتی دیکھ بھال جیسے شعبے شامل ہیں جہاں ملازمین کی تنخواہوں میں یا تو بہت معمولی اضافہ ہوا یا بعض کیسز میں کمی دیکھی گئی۔

مزید پڑھیے: امریکا کساد بازاری کا شکار، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ

اس کے برعکس اعلیٰ تنخواہوں والے شعبے جیسے الیکٹریکل انجینیئرنگ، قانونی خدمات اور مارکیٹنگ میں کام کرنے والے افراد کی تنخواہوں میں سالانہ اوسطاً 6 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جو مہنگائی سے کہیں زیادہ ہے۔

قوتِ خرید کی کمزوری، ایک بڑھتا مسئلہ

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض شعبوں میں تنخواہوں میں اضافہ تسلی بخش ہے لیکن مجموعی طور پر امریکی ورک فورس کا ایک بڑا حصہ مہنگائی سے پیچھے رہ گیا ہے۔ اس عدم توازن سے معاشی ناہمواری اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: گزشتہ 50 سالوں میں ہونے والی سب سے زیادہ مہنگائی کیا اوپر جائے گی؟

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید میں مزید کمی آ سکتی ہے جس سے روزمرہ ضروریات، بچت، اور طرزِ زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا میں ملازمین کی حالت ملازمت پیشہ افراد

متعلقہ مضامین

  • حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں،سینیٹر عرفان صدیقی
  • امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
  • سینٹ نے پارلیمنٹیرنزکو حکومتی افسران اورآئینی اداروں کے سربرہان سے کم درجہ ملنے کے معاملے کو کمیٹی کے سپرد کردیا
  • عدالتوں سے حکم امتناع ایوان بالا کی کارروائی میں مداخلت ہے، سینیٹ اجلاس میں بحث
  • سینٹ: تحفظ مخبر کمشن کے قیام، نیوی آرڈیننس ترمیمی بلز، بلوچستان قتل واقعہ کیخلاف قرارداد منظور
  • سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025 متفقہ طور پر منظور  
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی
  • پنجاب میں لائیو اسٹاک آمدن پر زرعی ٹیکس ختم، ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 قائمہ کمیٹی سے منظور
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 متفقہ طور پر منظور