پیٹرول بھرواتے وقت چند اضافی روپوں میں بڑی بچت کیسے ممکن؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں گزشتہ 3 سالوں میں دگنا اضافہ ہو چکا ہے، پیٹرول کی فی لیٹر قیمت اپریل 2022 میں 150 روپے تھی جو 300 روپے کی حد عبور کرنے کے بعد فی الحال 260 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔
پیٹرول مہنگا ہونے کے باعث بیشتر شہریوں کے ماہانہ اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے، جہاں پیٹرول کی مد میں اخراجات کے لیے لیے الگ سے ماہانہ بجٹ رکھنا پڑتا ہے وہیں بہتوں نے ہائیبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بڑھادیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ایرانی پیٹرول کی اسمگلنگ کا سلسلہ سال 2025 میں تھم جائےگا؟
ملک کے مختلف بڑے پمپس پر پیٹرول اور ڈیزل کے علاؤہ ایک اور بھی فیول ملتا ہے جسے ہائی آکٹین کہا جاتا ہے، اس ہائی آکٹین پیٹرول کی قیمت عام پیٹرول سے کچھ زیادہ ہوتی ہے، کچھ نئی گاڑیاں صرف اسی ہائی آکٹین پر ہی چلتی ہیں جبکہ کچھ لوگ پیٹرول کے ساتھ اسے ملا کر استعمال کرتے ہیں۔
اس سے فیول ایورج بہت بہتر ہو جاتی ہے اور انجن کی کارکردگی بھی اچھی رہتی ہے، ہائی آکٹین کی قیمت چونکہ حکومت کی جانب سے ریگولیٹ نہیں کی جاتی، اس لیے یٹرول پمپس پر ہائی آکٹین کی قیمت مختلف ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: سال 2024 میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت کیا رہی؟
اس وقت اٹک پیٹرول پمپ پر فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 259 روپے ہے، دوسری جانب پی ایس سو کے اسٹیشنز پر 261 روپے اور شیل کے پیٹرول پمپس پر 264 روپے فی لیٹر ہے۔
وی نیوز نے ہائی آکٹین کی کارکردگی اور اس کے فوائد کے حوالے سے جاننے کی کوشش کی، گاڑیوں سے متعلقہ مشہور ویب سائٹ پاک وہیلز کے سربراہ سنیل منج نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ہائی آکٹین کو کسی بھی گاڑی کے لیے نہایت ضروری قرار دیا۔
مزید پڑھیں:عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ، کیا پاکستان میں بھی پیٹرول اور ڈیزل مہنگا ہو رہا ہے؟
’ہائی آکٹین کے استعمال سے کلومیٹر فی لیٹر یعنی فیول ایوریج پر بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا لیکن اس سے انجن بہت اچھا رہتا ہے اور دیگر مینٹیننس اخراجات کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں جبکہ انجن کی کارکردگی بھی بہت بہتر ہو جاتی ہے۔‘
ہائی آکٹین اور عام پیٹرول میں فرق سمجھاتے ہوئے سنیل منج کا کہنا تھا کہ اگر 2 پہلوانوں نے لڑنا ہے ایک پہلوان نے کم غذائیت والی خوراک کھائی ہوئی ہے اور دوسرے نے مکمل غذائیت والی خورا ک کھائی ہوئی ہے تو ان کی کارکردگی کا جو فرق ہوگا وہی فرق ہائی آکٹین اور عام پیٹرول والی گاڑی میں ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:خام تیل مہنگا، کیا پیٹرول کی قیمت میں بڑا اضافہ ہونے والا ہے؟
’ہائی آکٹین کا ایک یہ بھی فائدہ ہے کہ اس کے استعمال سے انجن کی لائف بڑھ جاتی ہے، اگر ایک انجن عام پیٹرول پر 3 لاکھ کلومیٹر چلتا ہے تو ہائی آکٹین میں 5 لاکھ کلومیٹر تک چل سکتا ہے، ہائی آکٹین ہائبرڈ گاڑیوں کے لیے بھی بہت بہتر ہے۔‘
پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے ایک سینئر افسر جہانزیب خان نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پیٹرول کا آکٹین لیول 92 ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مطابق وہ 97 آکٹین والا پیٹرول دے رہی ہیں جسے ہائی آکٹین کہا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:اسلام آباد کے تمام پیٹرول پمپس پر چارجنگ اسٹیشنز نصب کیے جائیں، حکومت کا بڑا اعلان
’یہ خام تیل کو بہت زیادہ صاف کر کہ حاصل کیا جاتا ہے، ہائی آکٹین کے استعمال سے فضائی ماحول بھی بہتر رہتا ہے۔‘
جہانزیب خان کے مطابق ہائی آکٹین کا گاڑیوں میں استعمال انتہائی مفید ہے، اس سے سب سے پہلے تو گاڑی کی فیول ایوریج بہت اچھی ہو جاتی ہے، جو گاڑی ایک لیٹر میں 15 کلومیٹر چلتی ہے وہ ہائی آکٹین میں 16.
’اس کے علاوہ انجن کے لیے بھی ہائی آکٹین انتہائی مفید ہے، پہاڑی سفر میں بھی انجن پر زور نہیں پڑتا جبکہ انجن کی لائف بھی بڑھ جاتی ہے، اس کے علاوہ فیول پلگس سمیت دیگر اہم پارٹس کو بھی بار بار تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انجن پاک وہیلز پاکستان اسٹیٹ آئل پیٹرول جہانزیب خان خام تیل سنیل منج فضائی ماحول فیول ایوریج ہائی آکٹینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان اسٹیٹ آئل پیٹرول جہانزیب خان خام تیل سنیل منج فضائی ماحول پیٹرول کی قیمت کی کارکردگی مزید پڑھیں عام پیٹرول فی لیٹر انجن کی جاتی ہے کے لیے
پڑھیں:
عید پر گوشت کا استعمال اور صحت کا خیال کیسے رکھا جائے؟
عید الاضحیٰ خوشیوں اور قربانی کے جذبے کے ساتھ ساتھ، طرح طرح کے پکوانوں اور گوشت سے بھرپور ضیافتوں کا تہوار بھی ہے۔ تاہم، اس موقع پر گوشت کے ضرورت سے زیادہ استعمال کی وجہ سے انسانی صحت کو لاحق مسائل بھی ہر سال سر اٹھاتے ہیں۔ قربانی کے گوشت سے بھرے دسترخوان، چٹ پٹے پکوان اور بار بار کھانے کی دعوتیں، سب کچھ بظاہر خوشگوار لگتا ہے، مگر کیا ہم اپنی صحت کا بھی اتنا ہی خیال رکھتے ہیں جتنا ذائقے کا؟
عید کے ان پُرمسرت لمحات میں اکثر لوگ پیٹ کی تکالیف، ہاضمے کی خرابی اور دیگر مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن یہ سب کچھ قابلِ پرہیز اور قابلِ احتیاط ہے، تو آئیے ماہرین سے جانتے ہیں کہ کتنا اور کیسے گوشت کا استعمال زیادہ بہتر ہے؟
اسلام آباد کے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سے وابستہ گیسٹرو اینٹرولوجسٹ ڈاکٹر حیدر عباسی کے مطابق ہر سال عید کے پہلے دن یا اگلے دن ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس میں مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافہ دیکھا جاتا ہے کیونکہ زیادہ گوشت کھانے سے پیٹ میں تکلیف، قے، اسہال اور بلڈ پریشر میں اضافہ جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ: بلند قیمتوں کے باوجود ڈیپ فریزر کی فروخت میں اضافہ
ڈاکٹر حیدر عباسی نے بتایا کہ ہر فرد کو ایک محدود مقدار میں روزانہ گوشت کھانا چاہیے اور عید کے دنوں میں بھی گوشت اتنا ہی کھانا چاہیے، جس حساب سے ہم سارا سال گوشت کا استعمال کرتے ہیں۔ اگر معمول کے مطابق گوشت کا استعمال کیا جائے تو انسانی جسم اس کا پہلے سے عادی ہوگا۔
’یہی وجہ ہے کہ نظام انہضام کو اسے ہضم کرنے میں مشکل پیش نہیں آئے گی کیونکہ گوشت کی زیادہ مقدار نہ صرف ہاضمے پر بوجھ ڈالتی ہے بلکہ بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہے۔‘
راولپنڈی میں واقع ہولی فیملی اسپتال کے میڈیکل اسپیشلسٹ ڈاکٹر فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عید کے دوران گوشت کی زیادتی سے معدے کی بیماریاں، متلی، اسہال اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہو سکتا ہے، عوام کلیجی، دل، گردے جیسے اعضا کی مقدار بھی بہت زیادہ بڑھا دیتے ہیں جبکہ اسے بھی محدود رکھنا چاہیے کیونکہ ان میں یورک ایسڈ اور کولیسٹرول زیادہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: افغان ‘چائینکی گوشت’ کی مقبولیت کا راز کیا ہے؟
’صرف گوشت کھانے کے بجائے اسے سبزیوں، دالوں، سلاد اور دہی کے ساتھ کھائیں تاکہ فائبر اور ہاضمے میں مدد دینے والے اجزا بھی شامل ہوں، اس کے علاوہ کھانے میں لیموں، ادرک، پودینہ جیسے قدرتی اجزا شامل کرنا ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔‘
ماہر غذائیت ڈاکٹر آمنہ فرحان کا کہنا ہے کہ ہر انسان کو مکمل غذائیت سے بھرپور بیلنس ڈائیٹ کا استعمال کرنا چاہیے، چاہے کوئی تہوار ہو یا پھر کسی بھی قسم کا کوئی ایسا موقع جب مرغن کھانوں کی تعداد میز پر زیادہ ہو۔ ’صحت مند زندگی کا یہی اصول ہے، کسی بھی چیز کی زیادتی یا کمی دونوں انسانی جسم کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔‘
ڈاکتر آمنہ فرحان کے مطابق عید الاضحیٰ پر ہمارے ہاں یہ بہت ہی عام بات ہے کہ لوگ گوشت کا استعمال اتنا زیادہ بڑھا دیتے ہیں کہ ان کا پورا نظام ہی درہم برہم ہوجاتا ہے، اس لیے چند چیزوں کا دھیان رکھنا بہت ضروری ہے۔
مزید پڑھیں:کیا کافی عرصہ چھوڑ دینے کے بعد گوشت دوبارہ کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
روزانہ گوشت کی مقدار: ایک صحت مند فرد کو روزانہ 60 سے 100 گرام گوشت کی ضرورت ہوتی ہے، یہ مقدار تقریباً 143 کیلوریز، 3 سے 5 گرام چکنائی، 26 گرام پروٹین اور ضروری وٹامنز اور معدنیات فراہم کرتی ہے۔
گوشت کی اقسام: بڑی عمر کے جانوروں کا گوشت زیادہ چکنائی اور کولیسٹرول پر مشتمل ہوتا ہے، جو دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
پکانے کے طریقے: تلنے کے بجائے گوشت کو اُبالنا، بھوننا یا بھاپ میں پکانا صحت مند طریقہ ہے، جس سے غیر صحت بخش چکنائی کی مقدار کم ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب: حج کے بعد کی گئی قربانی کا گوشت کہاں جاتا ہے؟
سبزیوں اور سلاد کا استعمال: گوشت کے ساتھ سبزیوں، سلاد اور دہی کا استعمال ہاضمہ بہتر بناتا ہے اور جسم کو ضروری فائبر فراہم کرتا ہے۔
پانی کی مقدار: عید کے دوران پانی کا استعمال بڑھانا چاہیے تاکہ جسم ہائیڈریٹڈ رہے اور ہاضمہ بہتر ہو۔
سافٹ ڈرنکس اور کولڈ ڈرنکس: تمام سافٹ اور کولڈ ڈرنکس سے پرہیز کریں کیونکہ یہ وقتی تسکین تو دیتے ہیں لیکن ہائی شوگر کونٹینٹ رکھنے کی وجہ سے ہاضمے کے مسائل کو بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادرک اسہال پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پودینہ ڈاکٹر آمنہ فرحان ڈاکٹر حیدر عباسی ڈاکٹر فضل الرحمان عید الاضحی فائبر کولیسٹرول گوشت گیسٹرو اینٹرولوجسٹ لیموں ماہر غذائیت نظام انہضام ہائی بلڈ پریشر ہاضمے ہولی فیملی اسپتال