کھوکھلے نظام کے کھوکھلے فیصلے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ہمارا نظام اس قدر کھوکھلا ہو چکا ہے کوئی ادارہ اپنا رتی بھر اعتماد بحال نہیں رکھ پایا، نہ کسی ادارے کو اپنی ساکھ مکمل طور پر تباہ ہونے کا کوئی ملال ہے، ہر شاخ پہ اْلو بیٹھا ہے، انجام گلستاں وہی ہونا تھا جو ہواہے، ان حالات میں عمران خان کو سزا اگر درست بھی ہوئی ہے کوئی اْسے درست اس لئے تسلیم نہیں کرے گا کہ وہ اس وقت اس نظام کوکھوکھلا کرنے والوں کے سامنے آہنی چٹان بنا ہوا ہے، حالانکہ یہ حقیقت ہے اپنے پونے چار سالہ اقتدار میں نظام کو مزید کھوکھلا کرنے میں اْس نے بھی اپنا پورا حصہ ڈالا تھا، اس کھوکھلے نظام کو چلانے والوں پر مجھے حیرت ہوتی ہے، کون اْن سے یہ پوچھنے کی جْرأت کرے حضور جب پورے نظام پر آپ حاوی ہیں پھر اس طرح کی کمزور چولیں کیوں مارتے ہیں جس سے آپ کی پہلے سے تباہ شدہ ساکھ مزید راکھ میں مل جاتی ہے ؟ آپ نے اگر فیصلہ عمران خان کے خلاف ہی کروانا تھا اپنے کسی ایسے جج سے کروا لیتے جس کی ساکھ زرا بہتر ہوتی، جسے سپریم کورٹ نے ’’ ان فٹ ‘‘ قرار نہ دیا ہوتا، اب تو پتہ ہی نہیں چل رہا یہ فیصلہ کسی فوجی عدالت سے ہوا ہے یا سویلین عدالت سے ہوا ہے ؟ یہ بھی اک سوال ہے’’سویلین عدالتوں‘‘ کا پاکستان میں کوئی وجود رہ گیا ہے یا نہیں ؟ کچھ’’ ٹاؤٹ صحافیوں‘‘ کا کہنا ہے عمران خان اپنے خلاف آنے والے اس فیصلے سے بہت پریشان تھا‘‘، ایک صحافی نے یہ بات قرآن پاک اْٹھا کر کہہ دی حالانکہ کسی نے اْس سے یہ تقاضا ہی نہیں کیا تھا کہ تم قرآن اْٹھاؤ، اْسے شاید یقین تھا اْس کی بات پر کوئی یقین نہیں کرے گا، چنانچہ اْسے قرآن پاک کا سہارا لینا پڑ گیا، اس کے بعد بھی اْس کی اس بات پر کسی نے یقین اس لئے نہیں کیا ہر بندے کی اک ساکھ ہوتی ہے وہ جب راکھ میں مل جائے دوبارہ راکھ ہی کی صورت میں واپس ملتی ہے، مجھے یقین ہے عمران خان اپنے خلاف آنے والے حالیہ فیصلے چودہ سال قید پر خوش ہوا ہوگا کیونکہ اْسے پتہ ہے اس سے اْس کی اْس مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگا جس کا وہ رسیا ہے، حکمرانوں کی بدقسمتی ہے عالمی دباؤ کے تحت وہ جیل میں اْس سے کوئی ایسی بدسلوکی نہیں کر سکتے جو وہ کرنا چاہتے ہیں، فرض کر لیں ایسی بدسلوکیاں کرنے میں وہ کامیاب ہو بھی جاتے جس عمران خان کو میں جانتا ہوں وہ کم از کم اْس طرح ہر گز نہ ٹْوٹتا جس طرح شریف برادران ٹْوٹ کر پھوٹ پھوٹ کر روتے تھے اور بالاآخر ڈیل کر کے جان چْھڑوا کے جدے بھاگ گئے تھے، وہاں جا کر کئی ماہ تک پتہ ہی نہیں چلا وہ کس حال میں ہیں، چھ ماہ بعد بڑے میاں صاحب کی نحیف سی آواز ہمیں سْنائی دی ’’ہم خوش قسمت ہیں مدینے والے نے ہمیں اپنے پاس بْلا لیا‘‘، وہ واقعی خوش قسمت تھے مدینے والے نے اْنہیں اپنے پاس بْلا لیا وہ کچھ دیر اور جیل میں رہتے اْنہیں مکے والے نے اپنے پاس بْلا لینا تھا‘‘، یقین کریں شریف فیملی اس وقت سب سے زیادہ اس اذیت میں مبتلا ہے دو برس بیت چکے ہیں عمران خان ابھی تک کوئی ڈیل کیوں نہیں کر رہا ؟ دوسری طرف عمران خان فی الحال یہ طے کر کے بیٹھا ہوا ہے اْس نے مزید کوئی ایسا کام نہیں کرنا جو شریف برادران میں اور اْس میں فرق مٹا دے، ضروری نہیں انتہائی نچلی سطح کی عدالت سے عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں ملنے والی سزا آگے چل کر بحال رہ سکے، نظام پر حاوی بیوقوف لوگوں نے اگر عمران خان کو مزید ہیرو بنانے کی کاوشیں جاری رکھیں ایسی صورت میں ممکن ہے سپریم کورٹ تک یہ سزا بحال رہے، دوسری صورت میں اس سزا کو ختم کر کے یا اس میں نرمی کر کے عمران خان کے اْس سفر میں رکاوٹ بھی ڈالی جا سکتی ہے جو اْسے مقبولیت کے آخری مقام کی طرف لے جا رہاہے، عمران خان کی تیزی سے ختم ہوتی ہوئی مقبولیت کو جو سہارا جنرل باجوہ نے دیا تھا اْس میں اب تک برکت ہی پڑتی جا رہی ہے، اپنے ذاتی مفادات کو تحفظ دینے کے چکر میں ایسے ایسے چکر جنرل باجوہ نے چلائے، خود تو وہ اب سکون سے بیٹھا ہے، اپنے ادارے کو جن مشکلات سے اْس نے دوچار کر دیا ہے تاریخ میں اس کی کوئی مثال ہی نہیں ملتی، سوا سال وہ مزید صبر کر لیتا اْسے اپنے اقتدار کی مدت پوری کر لینے دیتا 2024ء میں ہونے والے الیکشن میں اْس کی جماعت کا ٹکٹ لینے والا شاید کوئی نہ ہوتا، ممکن ہے اْس کے بعد خود عمران خان کسی اور مقبول سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑتا، کبھی کبھی مجھے لگتا ہے خان صاحب کی جنرل باجوہ سے کوئی خفیہ ڈیل ہوئی تھی کہ میں تیزی سے غیر مقبول ہو رہا ہوں آپ میری حکومت ختم کر کے مجھے دوبارہ مقبول کر دیں جس کا صلہ میں آپ کو یہ دْوں گا اگلا الیکشن جیت کر اقتدار میں آ کر آپ کو دوبارہ ایکسٹینشن دے دْوں گا‘‘، بلکہ میرے خیال میں جو کچھ اب ہو رہاہے وہ بھی کسی ڈیل کے نتیجے میں ہی ہو رہا ہے کہ آپ مجھے اپنی عدالتوں کے ذریعے مسلسل سزائیں دلوا کر اور مجھے مسلسل جیل میں رکھ کر میری مقبولیت میں مزید اضافہ کرتے جائیں، روز بروز تیزی سے بڑھتی ہوئی اس مقبولیت کے نتیجے میں آپ جب مجھے دوبارہ اقتدار میں لانے پر مجبور ہوگئے میں آپ کو کچھ نہیں کہوں گا بلکہ آپ کی اس نیکی کو ہمیشہ یاد رکھوں گا کہ آپ مجھے سزائیں دلوا کر اور مجھے جیل میں رکھ کر میری مقبولیت مسلسل بڑھاتے اور اپنی مسلسل کم کرتے رہے، القادر ٹرسٹ کیس میں جہاں عمران خان کو چودہ سال اور اْن کی بیگم کو سات سال قید کی سزا ہوئی وہاں القادر یونیورسٹی کو بھی سزا ہوئی کہ اْسے سرکاری تحویل میں لے لیا گیا، چلیں اچھا ہے حکومت کو تباہ کرنے کے لئے ایک اور تعلیمی ادارہ مل گیا، کچھ تعلیمی اداروں کو آج کل سیاسی اْکھاڑوں بلکہ نون لیگ کے درباروں میں بدلنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے، روز نت نئے ڈرامے کر کے اللہ کرے عمران خان کی مقبولیت کو کم کرنے میں یہ کامیاب ہو جائیں ورنہ سرکار کے وہ کروڑوں روپے ضائع چلے جائیں گے جو اس مقصد عظیم کے لئے استعمال کئے جا رہے ہیں، آخر میں میری گزارش ہے جس جج نے عمران خان کے خلاف فیصلہ دیا ہے رولز پالیسی، قواعد و ضوابط سب ریلیکس کر کے اْسے انعام کے طور پر فوراً اْس سپریم کورٹ کا جج بنا دیا جائے جس سپریم کورٹ نے اْنہیں ان فٹ قرار دیا تھا، اس عمل سے باقی ججوں کے حوصلے بلند ہوں گے، عدلیہ کی مزید مادر پدر آزادی کے لئے یہ بہت ضروری ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: عمران خان کو سپریم کورٹ نے والے جیل میں نہیں کر ہی نہیں ا نہیں کوئی ا ہوا ہے
پڑھیں:
اسلام آباد کی طرف مارچ کا کوئی ارادہ نہیں، 5 اگست کو پرامن احتجاج ہوگا، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ 5 اگست کو پی ٹی آئی اسلام آباد کا رخ نہیں کرے گی بلکہ ملک بھر میں پرامن احتجاج کیا جائے گا، پارٹی کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں، جن کا مقصد پارٹی قیادت اور کارکنان کو دباؤ میں لانا ہے۔
پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 39 ارکان پارلیمنٹ پر مقدمات کی تلوار لٹک رہی ہے، جب کہ 2 ارکانِ قومی اسمبلی اور ایک سینیٹر کو سزا بھی دی جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات کا وقت ختم ،وہی ہوگا جو عمران خان ہدایات دیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر
ان کا کہنا تھا کہ 4 اکتوبر سے متعلق مقدمات ابھی زیر التوا ہیں اور ہم شروع سے یہی مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان مقدمات میں شفاف تحقیقات ہوں اور جو بھی ملوث ہو، اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
????۔5 اگست عمران خان کا حکم ہے۔ اسلام آباد جانے کا کوئی پلان نہیں لیکن تحریک شروع کر رہے اور احتجاج ہوگا۔ پورے پاکستان میں ہوگا۔ گوہر خان pic.twitter.com/dt7g4T3AzP
— Mehwish Qamas Khan (@MehwishQamas) July 24, 2025
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی موجودہ دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی اور کسی بھی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انہوں نے کہا کہ مراد سعید نے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کرلی ہے، اب فیصلہ ان کا ہے کہ وہ کیا سیاسی راستہ اختیار کرتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کے مطابق سینیٹ انتخابات میں جو امیدوار میدان میں تھے، وہ سب عمران خان کی نامزدگی پر کھڑے کیے گئے تھے، اور ان انتخابات کے دوران کسی قسم کی ووٹ چوری کی بات درست نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور بہترین کھلاڑی، عمران خان کا اعتماد حاصل ہے، بیرسٹر گوہر
انہوں نے موجودہ ٹرائل کے عمل پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں میں رات گئے تک مقدمات چلانا آئین و قانون کے اصولوں کے منافی ہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ تمام عدالتی کارروائیاں شفاف اور قانونی تقاضوں کے مطابق کی جائیں۔
بیرسٹر گوہر نے اس اعتماد کا اظہار بھی کیا کہ عمران خان اور ان کے اہل خانہ کو طویل عرصے تک جیل میں نہیں رکھا جاسکتا، کیونکہ وہ ایک عوامی لیڈر ہیں جنہیں زبردستی سیاست سے باہر رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی دو تہائی اکثریت ہے، ایک صوبے میں حکومت ہے، قومی اسمبلی میں 90 ارکان ہیں اور سینیٹ میں 22 سینیٹرز ہوچکے ہیں، پنجاب میں ہمارے 107 ایم پی ایز ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
5 اگست we news احتجاج بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی عمران خان