پنجاب کے سرکاری میڈیکل کالجز میں داخلوں کی پہلی سلیکشن لسٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
پنجاب کے سرکاری میڈیکل کالجوں میں داخلوں کے لیے پہلی سلیکشن لسٹ جاری کر دی گئی ہے۔
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) کے ترجمان کے مطابق سرکاری میڈیکل کالجوں میں کم از کم میرٹ 94.3621 فیصد رہا۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور کا میرٹ سب سے زیادہ 96.0727 فیصد رہا، لاہور کا میرٹ 95.609 فیصد تھا، جب کہ سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز لاہور کا میرٹ 95.                
      
				
نشتر میڈیکل کالج ملتان کا میرٹ 95.1591 فیصد، راولپنڈی میڈیکل کالج کا میرٹ 94.8091 فیصد اور ایمیرالدین میڈیکل کالج لاہور کا میرٹ بھی 94.8091 فیصد رہا۔ فاطمہ جناح میڈیکل کالج لاہور کا میرٹ 94.7318 فیصد رہا۔
ترجمان نے بتایا کہ داخلہ حاصل کرنے والے امیدواروں کو اپنی کالج کی فیس 23 جنوری تک جمع کروانا ضروری ہے، سرکاری میڈیکل کالجوں کی سالانہ فیس 10 ہزار روپے ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ فیس جمع کروانے کے بعد امیدوار کو اپنے متعلقہ میڈیکل کالج میں تحریری طور پر جوائننگ دینا ہوگی۔ فیس جمع کر کے جوائن کرنے والے امیدواروں کو ہی داخلہ دیا جائے گا۔ دوسری سلیکشن لسٹ 24 جنوری کو جاری کی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرکاری میڈیکل لاہور کا میرٹ میڈیکل کالج فیصد رہا
پڑھیں:
کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ میں ناظم امتحانات کیخلاف قواعد تعیناتی
کراچی سندھ کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سے صوبائی وزارت بورڈز و جامعات کو منتقل ہوتے ہی پہلی خلاف ضابطہ تقرری کردی گئی ہے۔
میرٹ اور قواعد کو بالائے طاق رکھ کر لاڑکانہ بورڈ کے انسپکٹر آف انسٹی ٹیوشن احمد خان چھٹو کا کراچی کے انٹرمیڈیٹ بورڈ میں تبادلہ کر دیا گیا۔
احمد خان چھٹو کو کراچی انٹر بورڈ کی اہم ترین پوسٹ پر ناظم امتحانات مقرر کردیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر بورڈز و جامعات اسمٰعیل راہو کے اس اقدام سے انٹر بورڈ کے ملازمین میں بےچینی پھیل گئی ہے، ادھر کراچی کے بورڈز میں اندرون سندھ سے مزید تبادلوں و تقرریوں کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے پاس جب تک تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی رہی، انہوں نے سب سے پہلے سرچ کمیٹی کے ذریعے سندھ کے 8 تعلیمی بورڈز میں میرٹ پر چیئرمین مقرر کیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے میرٹ پر ناظم امتحانات، سیکریٹری اور آڈٹ افسران کے تقرر کے لیے باقاعدہ قواعد تیار کیے ہی تھے کہ ان سے کنٹرولنگ اتھارٹی لے لی گئی اور پھر بورڈز میں خلاف ضابطہ تقرریوں کا آغاز ہوگیا۔