بھارتی نژاد وویک راما سوامی ٹرمپ کی ٹیم میں خدمات انجام نہ دے سکیں گے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
نومبر میں دوبارہ صدر منتخب ہونے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی آجر ایلون مسک اور بھارتی نژاد امریکی بزنس مین وویک راما سوامی کو سرکاری اداروں کی کارکردگی کا گراف بلند کرنے کے ذمہ دار ادارے میں خدمات انجام دینے کے لیے منتخب کیا تھا۔ ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کے لیے ایلون مسک اور وویک راما سوامی کے انتخاب پر بہت سوں نے اعتراض کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں کاروباری اداروں کے مالک ہیں اس لیے سرکاری اداروں اور محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے پر خاطر خواہ حد تک توجہ نہیں دے سکیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایلون مسک اور وویک راما سوامی کو دراصل امریکا کو دوبارہ عظیم تر بنانے اور بچانے کی تحریک کے حصے کے طور پر لایا جارہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دورِ صدارت میں امریکا کو دوبارہ عظمت سے ہم کنار کرنے کی تحریک شروع کی تھی۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے سب سے پہلے امریکا کا نعرہ بھی لگایا تھا جس کا مقصد دنیا کو بتانا تھا کہ اُن کی نظر میں سب سے زیادہ زیادہ اہمیت امریکا کی ہے اور امریکی مفادات کو کسی بھی صورت قربان نہیں کیا جاسکتا۔
اب امریکی ایوانِ صدر نے اعلان کیا ہے کہ وویک راما سوامی ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی میں خدمات انجام نہیں دے سکیں گے اور اس کا سبب یہ بیان کیا جارہا ہے کہ وہ اگلے سال امریکی ریاست اوہایو کے گورنر کا انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے کچھ دیر بعد ہی وویک راما سوامی کے اُن کی ٹیم سے الگ ہونے کی خبر آئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
فالس فلیگ کی آڑ میں مہم جوئی کا انجام خطرناک ہوگا،عظمیٰ بخاری کا بھارت کو انتباہ
لاہور :وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بھارتی فالس فلیگ کے حالیہ ڈرامے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے بھارتی حکومت کو سخت تنبیہ کی ہے کہ پاکستان کو کسی بھی ممکنہ جارحیت کے لیے تیار پایا جائے گا۔عظمٰی بخاری نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عوام خود سوال اٹھا رہے ہیں کہ سری نگر جیسے حساس علاقے میں، جہاں 7 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟
انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اب یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ پچھلے حملوں کی رپورٹس کہاں گئیں؟ یہ تمام سوالات خود بھارت کے اندر سے اٹھ رہے ہیں، جو اس واقعے کو فالس فلیگ قرار دینے کے لیے کافی ہیں۔یہ ہمیشہ کی طرح ایک بزدلانہ کوشش ہے، اور بھارت نے ماضی میں بھی ایسے ہی حربے آزمائے ہیں تاکہ الزام پاکستان پر لگایا جا سکے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ”میں نے سنا ہے کہ گیدڑ بھبکیاں دی جا رہی ہیں۔ ہماری چائے واقعی بہت اچھی ہے، لیکن ہم ہر بار چائے نہیں پلایا کرتے۔ ایک آدھ بار مہمان آ جائے تو خیر ہے، لیکن اگر مہمان زیادہ ہوں تو پاکستان کی فوج، عوام اور حکومت اس کا جواب دینا خوب جانتے ہیں۔”
عظمیٰ بخاری نے خبردار کیا کہ اگر بھارت اس فالس فلیگ کو بنیاد بنا کر کسی قسم کی مہم جوئی کا ارادہ رکھتا ہے تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہوگی۔ ماضی کی طرح اس بار بھی پاکستان ہر سطح پر مؤثر جواب دے گا۔