بیجنگ(نیوز ڈیسک)چین میں ایک جوڑا انٹرنیٹ پر وائرل ہوا ہے کیونکہ حال ہی میں شادی کے بندھن میں بندھنے والے جوڑے کے ماضی نے لوگوں کو دنگ کر دیا ہے۔

20 سال قبل اسکول میں ایک شو کے دوران ان دونوں نے بچپن میں شوہر اور بیوی کا کردار ادا کیا تھا۔

زینگ اور اس کی اہلیہ (نام ظاہر نہیں کیا گیا) کی شادی 7 جنوری 2025 کو صوبہ گوانگ ڈونگ کے شہر Chaozhou میں ہوئی تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی شادی جس اسکول میں ہوئی، 20 سال قبل وہ دونوں وہاں پڑھتے رہے تھے اور اسٹیج پر انہوں نے میاں بیوی کے کردار ادا کیے۔

اس پرانے شو کی ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر سامنے آئی جس میں دونوں بچوں نے شاندار عروسی ملبوسات پہنے ہوئے ہیں اور چہرے پر میک اپ موجود ہے۔

ان کے ساتھ متعدد دیگر بچوں نے اس شو میں کام کیا اور وہ دلہا و دلہن کے ساتھی بنے تھے۔

اسکول سے فارغ ہونے کے بعد یہ دونوں الگ الگ پرائمری اسکولوں میں داخل ہوگئے تھے۔

یہاں تک کہ 2022 تک ان کی کبھی ملاقات بھی نہیں ہوئی۔

2022 میں اسکول کے شو کی فوٹیج زینگ کے ایک دوست نے شیئر کی۔

زینگ کی والدہ نے یہ ویڈیو دیکھی تو انہوں نے بیٹے کو اس لڑکی کو تلاش کرنے کی ہدایت کی تاکہ حقیقت میں دونوں ایک دوسرے کے قریب آسکیں۔

زینگ اس وقت غیر شادی شدہ تھا اور اس کے والدین چاہتے تھے کہ وہ جلد شادی کرلے۔

اسکول کی ٹیچر کی مدد سے زینگ نے اپنی ہونے والی اہلیہ کو تلاش کیا جو غیر شادی شدہ ہی تھی۔

دونوں ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا ہوگئے اور اب شادی کے بندھن میں بندھ چکے ہیں۔

مزیدپڑھیں:سعودی شہزادہ عبدالعزيز بن مشعل انتقال کرگئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج اپنی برباد شدہ درسگاہوں کی جانب لوٹنے لگے ہیں، جہاں ایک بار پھر تعلیم کی شمع روشن ہونے لگی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تعلیم کی بحالی نے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے دلوں میں بھی نئی اُمید پیدا کر دی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی اُنروا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں بعض اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، جہاں بچے عارضی کلاس رومز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔

اُنروا کے سربراہ فلپ لزارینی کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زائد طلبہ عارضی تعلیمی مراکز میں واپس آچکے ہیں، جبکہ تقریباً 3 لاکھ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں تدریسی عمل بحال کر دیا گیا ہے، اگرچہ عمارت اب بھی تباہ شدہ ہے اور کمروں کی شدید قلت ہے۔

عرب میڈیا سے گفتگو میں 11 سالہ فلسطینی بچی وردہ نے کہا کہ “میں اب چھٹی جماعت میں ہوں، لیکن جنگ اور نقل مکانی نے میری دو سال کی تعلیم چھین لی۔” اُس نے بتایا کہ اسکول اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، اور جیسے ہی عمارت خالی ہوگی، کلاسز معمول کے مطابق جاری ہو سکیں گی۔

رپورٹ کے مطابق تدریس کے ابتدائی دنوں میں ایک ہی کمرے میں پچاس سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ میزیں ہیں نہ کرسیاں، صرف زمین پر بیٹھ کر وہ نوٹ بک میں لکھنے پر مجبور ہیں۔

سخت حالات، محدود وسائل اور ادھڑی عمارتوں کے باوجود غزہ کے بچوں نے ہار نہ مانی۔ وہ علم کے ذریعے اپنی برباد دنیا کو ازسرِنو روشن کرنے کے عزم کے ساتھ اسکولوں کا رُخ کر رہے ہیں — اس اُمید کے ساتھ کہ شاید تعلیم ہی اُن کے مستقبل میں امن کی کرن بن سکے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • شہر قائد میں بیوی کو قتل کرکے شوہر نے بھی خودکشی کرلی
  • کراچی میں گھر سے میاں بیوی کی لاشیں برآمد
  • کراچی:خانگی تنازع، گلبرک میں گھر سے میاں بیوی کی لاشیں برآمد
  • کراچی: گلبرک میں گھر سے میاں بیوی کی لاشیں برآمد
  • بیوی کے زیورات لینا ظلم نہیں،دہلی ہائی کورٹ
  • کراچی؛ ڈمپر کی ٹکر سے جاں بحق نوجوان کی 4 ماہ قبل شادی ہوئی تھی، تدفین آج ہوگی
  • کراچی، گھر سے خاتون کی گلا کٹی اور ایک شخص کی پھندا لگی لاش برآمد
  • دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
  • پتوکی: بیوی نے دوست کیساتھ ملکر شوہر کو قتل کر کے لاش نہر میں پھنکوا دی
  • لاہور؛ شوہر کے قتل کا معمہ حل، بیوی اور اسکا آشنا ملوث نکلے