پنجاب میں اپنی نوعیت کی پہلی اور سب سے بڑی کاروبارفنانس اسکیم
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
لاہور: صوبہ پنجاب میں اپنی نوعیت کی پہلی اور سب سے بڑی کاروبارفنانس سکیم کا اجراء کردیا گیا۔
’’وزیر اعلیٰ پنجاب آسان کاروبار اسکیم‘‘ کے لئے 84 ارب روپے جبکہ ’’وزیر اعلیٰ پنجاب آسان کاروبار کارڈ اسکیم‘‘ کے لئے 48 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔
اسکیم کے تحت 36 ارب سے زائد بلا سود قرض فراہم کیا جائیگا، آسان کاروبار فنانس اسکیم میں 10لاکھ سے 3کروڑ روپے کے بلاسود قرضے دیئے جائیں گے، قرض 5 سال کی آسان قسطوں میں واپس کیا جائے گا، 25 سے 55 سال تک کے پنجاب کے رہائشی مرد و خواتین، ٹرانسجینڈرز اور خصوصی افراد قرض کے لئے اپلائی کر سکتے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق قرض لینے کیلئے ایکٹیوفائلرہونا ضروری اورکسی بھی مالیاتی ادارے کا ڈیفالٹر نہ ہونا اہلیت قرار دیا گیا ہے، آسان کاروبار فنانس اسکیم کے لئے گھر بیٹھے آن لائن درخواست اورتفصیلات کے لئے ویب پورٹل پر اپلائی کیا جا سکتا ہے۔ آسان کاروبار کارڈ اسکیم میں اسٹارٹ اپ اور چھوٹے کاروبار کیلئے 10 لاکھ روپے تک کے بلاسود قرض دیئے جائیں گے، آسان کاروبار کارڈکے تحت قرض3سال میں آسان اقساط میں ادا کیا جا سکتا ہے ، آسان کاروبار کارڈ کے لئے خام مال کی خریداری پر وینڈر کو ادائیگی کی جاسکے گی ۔
میڈیا ذرائع کے مطابق کارڈ کے ذریعے سرکاری فیس،ٹیکس اور یوٹیلیٹی بل کی ادائیگی ممکن ہوگی ، آسان کاروبار کارڈ کے ذریعے 25 فیصد تک کیش بھی نکلوایا جا سکتا ہے ،وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر آسان کاروبار سکیم کے لئے خصوصی ٹال فری نمبر 1786 بھی فعال کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس حوالے سے کہا کہ نوجوانوں کو خود روزگار کی طرف گامزن کرنا چاہتے ہیں، تعلیم کے بعد روزگار کے مواقع فراہم کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے، پنجاب کا ہرنوجوان معیشت کی بہتری میں آسان کاروبار اسکیم کے ذریعے بھرپور کردار ادا کرے گا، آسان کاروبار پروگرام کے ذریعے معیشت میں بہتری اور برآمدات میں اضافہ ممکن ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا سان کاروبار کارڈ کے ذریعے کے لئے
پڑھیں:
پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار چنکارہ ہرن کے غیرقانونی شکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ
رحیم یار خان:پنجاب وائلڈ لائف کی تاریخ میں پہلی بار رحیم یار خان کی ایک عدالت نے چنکارہ ہرن کے غیر قانونی شکار کے الزام میں چار ملزمان کو مجموعی طور پر 40 لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں چھ ماہ اضافی قید ہوگی۔
وائلڈ لائف رینجرز رحیم یار خان نے چنکارہ ہرن کے شکار کا مقدمہ 2023 میں صحرائے چولستان میں درج کرایا تھا اور مقدمے کی سماعت تحصیل خانپور کی سول عدالت میں چالان نمبر 06-WI/2023 کے تحت ہوئی جہاں اسسٹنٹ چیف وائلڈ لائف رینجرز مجاہد کلیم خان نے مقدمے کی پیروی کی۔
عدالت نے چاروں ملزمان سلیم سرگودھی، صادق منگریا، پنوں منگریا اور رفیق پرھیار کو غیر قانونی شکار کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک،ایک سال قید اور فی کس 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، فیصلہ سنائے جانے کے بعد ملزمان کو گرفتار کرکے جیل منتقل کر دیا گیا۔
مجاہد کلیم خان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ چولستان پبلک وائلڈ لائف ریزرو میں غیر قانونی شکار کی روک تھام کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ اس سے مستقبل میں شکاریوں کے لیے ایک سخت پیغام جائے گا کہ اب ایسے جرائم برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
حکومت پنجاب نے 2021 میں وائلڈ لائف ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ کیا تھا، نئے قانون کے تحت کالے ہرن، چنکارہ، پاڑہ ہرن یا اڑیال کے غیر قانونی شکار پر ایک سے تین سال قید اور فی جانور کم از کم دو لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ جرمانہ دس لاکھ روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
ڈپٹی چیف وائلڈ لائف رینجرز بہاولپور ریجن سید علی عثمان بخاری نے کہا کہ وائلڈ لائف رینجرز چولستان کی جنگلی حیات کے تحفظ، افزائش اور مؤثر انتظام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
صحرائے چولستان پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا صحرا ہے جو جنگلی حیات کے اعتبار سے منفرد اہمیت رکھتا ہے، یہاں کالے ہرن، چنکارہ، نیل گائے، اڑیال اور مختلف اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں لیکن پچھلی کئی دہائیوں میں غیر قانونی شکار نے ان جانوروں کی تعداد کو شدید متاثر کیا ہے۔