اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ اب غزہ میں آنے والی امداد کی مقدار جنگ بندی معاہدے میں طے کیے گئے حجم کے مطابق ہے لیکن 15 ماہ تک بدترین حالات کا سامنا کرنے والے لوگوں کی ضروریات اس سے کہیں زیادہ ہیں۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، جنگ بندی سے فوری بعد امدادی ٹرکوں کی غزہ میں آمد شروع ہو گئی تھی۔

اب تک کسی امدادی قافلے کو لوٹنے یا عملے کو حملوں کا نشانہ بنائے جانے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ Tweet URL

ادارے کے ترجمان جینز لائرکے نے بتایا ہے کہ سوموار کو 900 سے زیادہ ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلے غزہ میں داخل ہوئے۔

(جاری ہے)

جنگ بندی سے پہلے چند ماہ میں روزانہ زیادہ سے زیادہ 50 ٹرک ہی علاقے میں آ رہے تھے۔فوری امدادی ترجیحات

ترجمان نے موجودہ حالات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بالآخر بڑے پیمانے پر امداد کی فراپہمی شروع ہو چکی ہے اور یرغمالیوں کی واپسی کا آغاز ہو گیا ہے۔ جنگ بندی بہت سی امیدیں لائی ہے اور اسے قائم رہنا چاہیے۔

خوراک کا حصول، تنوروں کی بحالی، صحت کی سہولیات، ہسپتالوں میں حسب ضرورت طبی سازوسامان کی دستیابی، پناہ گاہوں کی مرمت اور خاندانوں کی یکجائی غزہ کے فلسطینیوں کی فوری ترجیحات ہیں۔

اگرچہ امدادی اداروں نے جنگ کے دوران ان تمام ضروریات کو پورا کرنے کی ہرممکن کوشش کی ہے لیکن بہت سی رکاوٹوں کے باعث یہ کام بہت محدود تھا۔ امید ہے کہ جنگ بندی کے بعد ان تمام ضروریات کی تکمیل ہو سکے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ امدادی ادارے طویل عرصہ سے یہ بتاتے آئے ہیں کہ غزہ کی تمام آبادی کا دارومدار انہی سہولیات اور خدمات کی فراہمی پر ہے۔

ان میں 10 لاکھ بچے بھی شامل ہیں جن میں بہت سے ایسے بھی ہیں جنہیں روزانہ صرف ایک کھانا ملتا ہے اور وہ اپنے والدین یا عزیزوں سے بچھڑ گئے ہیں۔ علاقے میں بھوک پھیلی ہے، لوگ بے گھر ہیں اور بیماریوں کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے جبکہ ہزاروں لوگ زخمی ہیں۔ ان حالات میں زیادہ سے زیادہ مقدار میں امداد پہنچائی جانا ضروری ہے۔ہنگامی طبی ضروریات

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان طارق جاساروک نے کہا ہے کہ غزہ بھر میں ہنگامی طبی ضروریات سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

علاقے میں نصف ہسپتال غیرفعال ہیں اور بقیہ جزوی طور پر ہی کارآمد رہ گئے ہیں۔ بیشتر ہسپتالوں اور طبی مراکز کو بمباری میں شدید نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ ادارہ غزہ کے لوگوں کو ہرممکن طور سے جلد از جلد طبی سہولیات پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس میں دیگر کے علاوہ ہنگامی طبی خدمات اور زچہ بچہ کی نگہداشت خاص طور پر اہم ہے۔ 12 ہزار شدید بیمار اور زخمی افراد غزہ سے باہر علاج کی اجازت ملنے کے منتظر ہیں جنہیں درکار طبی خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ جنگ میں تقریباً 25 ہزار افراد جسمانی طور پر معذور ہو گئے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔ ان لوگوں کو بحالی کی خدمات درکار ہیں جو فی الوقت غزہ میں دستیاب نہیں ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا

ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

تہران :ایران کے دارالحکومت تہران کو پانی فراہمی کے سب سے بڑے ذخیرے امیر کبیر ڈیم میں صرف 14 ملین کیوبک میٹر پانی رہ گیا ہے جو تہران کے شہریوں کی 2 ہفتے کی ضروریات پوری کرنے سے زیادہ نہیں ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق پانی کی قلت کی تازہ ترین تصدیق پانی فراہمی کی کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بھی کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیر کبیر ڈیم میں گنجائش کے مقابلے میں صرف 8 فیصد پانی باقی رہ گیا ہے جو شہریوں کی صرف دو ہفتے کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔ انہوں ایران کے دوسرے ڈیموں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کیں کہ ان میں پانی کی صورتحال کیا ہے۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران کے شہریوں کی یومیہ ضرورت تین ملین کیوبک میٹر پانی ہے۔ پانی کی اس قلت کے پیش حکومت نے ہفتہ وار چھٹیوں کی تعداد دو کر دی ہے تاکہ پانی کا استعمال کم ہو سکے۔
اس ایک کروڑ سے زیادہ آبادی والے شہر کی آبی ضروریات کا انحصار جنوب سے اترنے والے پہاڑی چشموں اور برف پگھلنے سے ملنے والے پانی پر ہوتا ہے کیونکہ البروز کے پہاڑ جن کی بلندی 18000 فٹ تک ہے عام طور پر برف پوش ہوتے ہیں لیکن ان برسوں میں ایران بدترین خشک سالی سے گزر رہا ہے اس لئے کہ پہاڑوں پر ہمیشہ موجود رہنے والی برف نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے۔
تہران شہر کو پانی کی قلت اور اس نوعیت کی سنگین موسمیاتی تبدیلی کا گزشتہ ایک صدی تک کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ایران کو پانی کی اس بحرانی صورتحال کا ایک طویل عرصے سے سامنا ہے کیونکہ کئی دہائیوں سے بارشوں کا سلسلہ متاثر ہے اور آبی ضروریات کے لئے اہم سمجھے جانے والے کئی علاقے مسلسل خشک سالی کا شکار ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسانحہ9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب سانحہ9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 7 افراد ہلاک، 150 زخمی بھارتی ہواؤں سے پنجاب کی فضا مضر صحت، آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا دوسرا نمبر غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا ڈاکٹر شفیق الرحمن تیسری مرتبہ امیر جماعت اسلامی بنگلا دیش منتخب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
  • غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
  • ہمارے ٹاؤن چیئرمینوں کی کارکردگی قابض میئر سے کہیں زیادہ بہترہے ، حافظ نعیم الرحمن
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • سندھ میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز، پی ڈی ایم اے کا امدادی سامان روانہ
  • بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں