اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جنوری 2025ء) روس میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ماریانا کازارووا نے ملکی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ وکلا کے خلاف جاری کارروائیوں کو روکیں اور ان کی زندگی و تحفظ کو خطرے میں نہ ڈالیں۔

ان کا کہنا ہے کہ آج دنیا خطرات کا سامنا کرنے والے وکلا سے یکجہتی کا عالمی دن منا رہی ہے جبکہ روس میں انہیں اپنے فرائض کی انجام دہی پر انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔

حزب اختلاف کے آنجہانی رہنما الیکسی نوالنی کے تین وکلا سے ہونے والا سلوک اس کی واضح مثال ہے جنہیں ایک جعلی مقدمے کے ذریعے 'انتہاپسندی' کے الزام میں قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ Tweet URL

انہوں نے کہا ہے کہ یہ سزا سیاسی اعتبار سے حساس مقدمات کی پیروی اور خاص طور پر سیاسی وجوہ کی بنا پر مظالم کا سامنا کرنے والوں کے وکلا کے لیے گویا انتباہ ہے۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی قانون میں انتہاپسندی کی اصطلاح کا کوئی وجود نہیں اور کسی کو مجرم قرار دینے کے لیے اس کا استعمال انسانی حقوق کے خلاف ہے۔صحافیوں اور وکلا پر جبر

خصوصی اطلاع کار نے 2023 سے قید ان تینوں وکلا کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ الیکسی نوالنی کے دو سابق وکلا سمیت متعدد قانون دان جلاوطنی اختیار کر چکے ہیں جنہیں ایسے ہی الزامات کا سامنا ہے۔

ماریانا کازارووا کا کہنا ہے کہ الیکسی نوالنی کے تینوں وکلا کے خلاف مقدمے کی کارروائی خفیہ رکھی گئی اور اس کے بارے میں کوئی اطلاع سامنے نہیں آ سکی۔ 17جنوری 2025 کو جب فیصلہ سنایا گیا تو اس وقت عدالت میں وکلا اور صحافیوں سمیت تقریباً 50 لوگ موجود تھے۔ اس موقع پر چار صحافیوں سمیت پانچ افراد کو سماعت میں شرکت سے روکنے کے لیے گرفتار کر لیا گیا جو بعد میں رہا کر دیے گئے۔

وکلا اور صحافیوں کے خلاف ایسی کارروائیاں ملک میں آزاد صحافت اور قانونی پیشے کو ریاست کے قابو میں رکھنے کی تشویشناک کوششش ہیں۔

مبہم قانونی اصطلاحات

انہوں نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کو گزشتہ سال روس کی صورتحال پر جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں قانونی پیشے سے وابستہ لوگوں پر حملوں کی تفصیلات بتائی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ روس میں وکلا کو قید میں ڈالا جاتا ہے، ان کے خلاف ناجائز الزامات پر قانونی کارروائی کی جاتی ہے، انہیں پابندیوں کا سامنا ہے اور اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی پر انہیں دھمکایا جاتا ہے۔

روس کے حکام کی جانب سےمبہم اصطلاحات اور خفیہ مقدموں کے ذریعے انسداد شدت پسندی و دہشت گردی اور قومی سلامتی سے متعلق قوانین کا غلط استعمال عام ہے۔ ان سے تنقید کا گلا گھونٹنے، جنگ مخالف اظہار کو روکنے، سیاسی مخالفین کو حراست میں رکھنے اور ان کا دفاع کرنے والے وکلا کو سزا دینے اور انہیں خطروں میں ڈالنے کا کام لیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد روس میں مجرم قرار دیے جانے والے اور سزا کا سامنا کرنے والے وکلا کی تعداد اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ اطلاع کار کا سامنا کے خلاف

پڑھیں:

صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-03-3

 

صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں صحافی سچائی کی تلاش میں بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں زبانی بدسلوکی، قانونی دھمکیاں، جسمانی حملے، قید، اور تشدد شامل ہیں، یہاں تک کہ کچھ صحافی تو اپنی جان تک گنوا بیٹھے ہیں، غزہ صحافیوں کے لیے کسی بھی تنازعے میں سب سے خطرناک جگہ رہی ہے۔ میں ایک بار پھر آزاد اور غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تقریباً دس میں سے نو صحافیوں کے قتل کے واقعات تاحال حل طلب ہیں۔ صحافیوں پر حملے انہیں تشدد کا نشانہ بنانا صرف ناانصافی نہیں بلکہ یہ اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے تمام حکومتوں کو ہر کیس کی تحقیقات کرنی چاہئیں، ہر مجرم کو عدالت کے کٹہرے میں لانا چاہیے، اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ صحافی ہر جگہ آزادی کے ساتھ اپنا کام کر سکیں۔ ادھر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ آزادی صحافت اور صحافیوں کو تحفظ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ کسی بھی مہذب معاشرے میں صحافت ریاست کا چوتھا ستون کہلاتی ہے، یہ عوام اور حکومت کے مابین رابطے کا موثر ذریعہ ہے، صحافت سے وابستہ افراد ہی پیش آمدہ حالات و اقعات سے عوام کو آگاہ کرتے ہیں جس سے نہ صرف جمہوری اقدار و روایات فروغ پاتی ہیں، جمہوریت کو استحکام ملتا ہے بلکہ عوامی شعور میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور حکومت بھی جواب دہی پر مجبور ہوتی ہے، مگر بدقسمتی سے ریاست کا یہ چوتھا ستون سخت مشکلات سے دوچار ہے، غیر جانبدارانہ رپورٹنگ اور آزادی اظہار کا عمل مشکل بنادیا گیا ہے۔ 2 نومبر کو ہر سال صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد صحافیوں پر تشدد، اغوا، قتل اور دھمکیوں کے خلاف آواز بلند کرنا، صحافیوں کو آزادانہ رپورٹنگ کا ماحول فراہم کرنا، ان کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانا اور صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث ذمے داروں کو سزا دلانا ہے۔ یہ دن ان دو فرانسیسی صحافیوں کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہیں 2013 میں قتل کردیا گیا تھا، جس کے بعد اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اپنی ایک قرارداد کے ذریعے اس دن کو منانے کا اعلان کیا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2020 سے 2024 تک دنیا بھر میں کل 409 صحافی ہلاک ہوئے، جب کہ گزشتہ دو سال میں صرف غزہ میں اسرائیل افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں 237 صحافی شہید ہوئے جن میں سے تقریباً 197 صحافیوں کا تعلق فلسطین سے تھا۔ المناک صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کو دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے جہاں صحافیوں کو اکثر دھمکیوں، جسمانی حملوں اور ملزمان کو سزا سے بچ جانے کی روایت کا سامنا رہتا ہے۔ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2025 کے مطابق، پاکستان 180 ممالک میں سے 158 ویں نمبر پر ہے۔ یہ المیہ رہا ہے کہ فوجی طالع آزما ہوں یا سول حکمران ہر دور میں آزادی اظہار پر قدغن لگانے کی مذموم کوششیں کی گئی ہیں، صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انہیں دھمکیاں دی گئیں، الیکٹرونکس اور پرنٹ میڈیا پر پابندیاں عاید گئیں اور یہ منظر نامہ صرف مقامی نہیں عالمی سطح پر بھی یہی صورتحال دیکھنے کو ملتی ہے جہاں صحافی آزادانہ رپورٹنگ کے چیلنجز سے دوچار ہیں، اس کی واضح مثال امریکا، اسرائیل اور دیگر مغربی ممالک ہیں جہاں حق اور سچ کی آواز بلند کرنے والے صحافیوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جس معاشرے میں آزادی اظہار رائے پر بے جا پابندیاں عاید کی جائیں اور غیرجانبدارانہ اطلاعات کی فراہمی کی راہ مسدود کردی جائیں وہ معاشرہ انارکی اور افراتفری کا شکار ہوجاتا ہے۔ عوام تک حقائق کی رسائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا، صحافیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانا اور انہیں دھمکیاں دینا غیر جمہوری طرزعمل ہے، صحافت کا گلا گھونٹ کر جمہوری معاشرے کی بنیاد نہیں رکھی جاسکتی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی اور ان کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائیوں کو یقینی بنایا جائے اور صحافیوں کو ایسا آزادانہ ماحول فراہم کیا جائے جہاں و ہ بلا خوف و خطر اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے سکیں۔

 

 

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی و انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیاں، دہشتگردوں کو دہائی کی بدترین شکست کا سامنا
  • مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا
  • صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن
  • ایف بی آر نے ارب پتی ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائیاں شروع کردیں
  • لاہور پولیس کا کرایہ داری ایکٹ پرعملدرآمد، خلاف ورزی پر کارروائیاں تیز
  • آزادی صحافت کا تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پرعزم: وزیراعظم
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • وزیرِاعظم کا وکلاء کو خراجِ تحسین، انڈیپینڈنٹ گروپ کی کامیابی پر مبارکباد