روس انسانی حقوق کے وکلاء کے خلاف انتقامی کارروائیاں بند کرے، یو این ماہر
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جنوری 2025ء) روس میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ماریانا کازارووا نے ملکی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ وکلا کے خلاف جاری کارروائیوں کو روکیں اور ان کی زندگی و تحفظ کو خطرے میں نہ ڈالیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آج دنیا خطرات کا سامنا کرنے والے وکلا سے یکجہتی کا عالمی دن منا رہی ہے جبکہ روس میں انہیں اپنے فرائض کی انجام دہی پر انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
حزب اختلاف کے آنجہانی رہنما الیکسی نوالنی کے تین وکلا سے ہونے والا سلوک اس کی واضح مثال ہے جنہیں ایک جعلی مقدمے کے ذریعے 'انتہاپسندی' کے الزام میں قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ Tweet URLانہوں نے کہا ہے کہ یہ سزا سیاسی اعتبار سے حساس مقدمات کی پیروی اور خاص طور پر سیاسی وجوہ کی بنا پر مظالم کا سامنا کرنے والوں کے وکلا کے لیے گویا انتباہ ہے۔
(جاری ہے)
بین الاقوامی قانون میں انتہاپسندی کی اصطلاح کا کوئی وجود نہیں اور کسی کو مجرم قرار دینے کے لیے اس کا استعمال انسانی حقوق کے خلاف ہے۔صحافیوں اور وکلا پر جبرخصوصی اطلاع کار نے 2023 سے قید ان تینوں وکلا کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ الیکسی نوالنی کے دو سابق وکلا سمیت متعدد قانون دان جلاوطنی اختیار کر چکے ہیں جنہیں ایسے ہی الزامات کا سامنا ہے۔
ماریانا کازارووا کا کہنا ہے کہ الیکسی نوالنی کے تینوں وکلا کے خلاف مقدمے کی کارروائی خفیہ رکھی گئی اور اس کے بارے میں کوئی اطلاع سامنے نہیں آ سکی۔ 17جنوری 2025 کو جب فیصلہ سنایا گیا تو اس وقت عدالت میں وکلا اور صحافیوں سمیت تقریباً 50 لوگ موجود تھے۔ اس موقع پر چار صحافیوں سمیت پانچ افراد کو سماعت میں شرکت سے روکنے کے لیے گرفتار کر لیا گیا جو بعد میں رہا کر دیے گئے۔
وکلا اور صحافیوں کے خلاف ایسی کارروائیاں ملک میں آزاد صحافت اور قانونی پیشے کو ریاست کے قابو میں رکھنے کی تشویشناک کوششش ہیں۔
مبہم قانونی اصطلاحاتانہوں نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کو گزشتہ سال روس کی صورتحال پر جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں قانونی پیشے سے وابستہ لوگوں پر حملوں کی تفصیلات بتائی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ روس میں وکلا کو قید میں ڈالا جاتا ہے، ان کے خلاف ناجائز الزامات پر قانونی کارروائی کی جاتی ہے، انہیں پابندیوں کا سامنا ہے اور اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی پر انہیں دھمکایا جاتا ہے۔
روس کے حکام کی جانب سےمبہم اصطلاحات اور خفیہ مقدموں کے ذریعے انسداد شدت پسندی و دہشت گردی اور قومی سلامتی سے متعلق قوانین کا غلط استعمال عام ہے۔ ان سے تنقید کا گلا گھونٹنے، جنگ مخالف اظہار کو روکنے، سیاسی مخالفین کو حراست میں رکھنے اور ان کا دفاع کرنے والے وکلا کو سزا دینے اور انہیں خطروں میں ڈالنے کا کام لیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد روس میں مجرم قرار دیے جانے والے اور سزا کا سامنا کرنے والے وکلا کی تعداد اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کارغیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ اطلاع کار کا سامنا کے خلاف
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-19
جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک نے قطر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل میں اس حملے پر ہونے والی ہنگامی بحث کے دوران کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔انہوں نے اس حملے کو علاقائی امن اور استحکام پر حملہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی اموات پر احتساب کا مطالبہ کیا۔قطر اور درجنوں ممالک کے نمائندوں نے تین گھنٹے طویل بحث میں فولکر ترک کے مؤقف کی تائید کی۔قطری وزیر برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی بن ناصر المیسنَد نے اسرائیل کے غدارانہ حملے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری عملی اقدامات کرے تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے اور انہیں استثنا نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں کو روکنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ بلاجواز اور اشتعال انگیز حملہ صورتحال میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس پاکستان اور کویت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو رواں سال کے آغاز ہی میں انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگئے تھے لیکن جنیوا میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل میرون نے اس اجلاس کو سائیڈ لائن سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری زیادتیوں کا ایک اور شرمناک باب ہے۔انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے اور زمینی حقائق اور حماس کی بربریت کو نظر انداز کر رہی ہے۔یورپی یونین کی سفیر ڈائیکے پوٹزل نے یورپ کے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اصولی مؤقف‘ پر زور دیا اور ساتھ ہی قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ثالثی کے چینلز اور علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔چین کے سفیر چن ڑو نے کہا کہ ان کا ملک 9 ستمبر کے حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی دانستہ کوشش‘ تھی۔سب سے سخت تنقید جنوبی افریقا کی جانب سے سامنے آئی، جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔جنوبی افریقا کے سفیر مکزولسی نکوسی نے کہا کہ یہ حملہ ’ ثالثی کے عمل کی بنیاد پر وار‘ ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری عملی اقدامات کے ذریعے یہ واضح کرے کہ اسرائیل کو احتساب سے کسی خاص استثنا کا فائدہ حاصل نہیں ہے۔اجلاس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے،غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت ہولناک ہے، غزہ میں جاری صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی اعتبار سے کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے قطر کی جانب سے ثالثی کی کوششیں انتہائی اہم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں غزہ اور مغربی کنارے کی سنگین صورتحال سے متعلق عالمی فوجداری عدالت کوآگاہ کروںگا۔