UrduPoint:
2025-07-26@01:11:26 GMT
صدارت سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جنوری2025ء) صدارت سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا بڑا فیصلہ، امریکی صدر کا کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث 1500 سے زائد افراد کے لیے معافی کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے چند گھنٹوں بعد ہی کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث 1500 سے زائد افراد کے لیے معافی کا اعلان کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد دائیں بازو کی تنظیمیں ’پراؤڈ باؤز‘ اور ’اوتھ کیپرز‘ کے 14 ممبران کو سنائی گئی سزاؤں میں بھی کمی آئے گی۔ ان میں وہ ممبران بھی شامل ہیں جن کو بغاوت کی سازش کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔ بغاوت کی سازش کے جرم میں پراؤڈ بوائز تنظیم کے سابق سربراہ انریکی ٹاریو کو 22 سال قید جبکہ اوتھ کیپرز کے سربراہ سٹیورٹ بروڈز کو 18 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔(جاری ہے)
معافی کے اعلان کے تحت امریکی اٹارنی جنرل کو 6 جنوری کے فسادات سے متعلق تمام زیر التوا کیسز کو ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں تقریب کے دوران کہا کہ ’امید ہے کہ وہ آج رات کو ہی (جیل سے) باہر آ جائیں گے۔‘ امریکی صدر نے فسادیوں کو ’یرغمالیوں‘ کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 1500 سے زائد افراد کو ’مکمل معافی‘ دے دی ہے۔ سال 2021 کے انتخابات میں جو بائیڈن کی فتح کی باقاعدہ توثیق کے عمل کو روکنے کی کوشش کے سلسلے میں کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ہزار 583 حامیوں پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بارہا اس حملے میں حصہ لینے والوں کو معاف کرنے کا وعدہ کیا اور ان کے لیے ’محب وطن‘ اور ’سیاسی قیدی‘ جیسے القاب استعمال کیے۔ 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل فسادات میں ملوث افراد کے ساتھ جھڑپوں میں 140 سے زائد پولیس افسران زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے قریب ہزاروں کی تعداد میں موجود اپنے حامیوں سے خطاب میں اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس میں انہوں نے انتخابات میں شکست کے حوالے سے اپنے جھوٹے دعوؤں کو دہرایا تھا۔ تقریر کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو کانگریس پر دھاوا بولنے پر اکسایا تھا۔ ایوان نمائندگان کی سابق سپیکر نینسی پیلوسی نے معافی کے اقدام کو امریکی نظام انصاف اور کیپیٹل ہل کی حفاظت پر مامور ’ہیروز‘ کی سنگین توہین قرار دیتے ہوئے کہا ’یہ شرمناک ہے کہ صدر نے ان پولیس افسران کو نظرانداز کرنے اور دھوکہ دینے کو اپنی اولین ترجیح سمجھا ہے جنہوں نے اقتدار کی پرامن منتقلی کو ناکام کرنے کوشش کو روکنے کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں۔‘.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے
پڑھیں:
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی والدہ کے آبائی ملک کے نجی دورے پر (کل) جمعہ کو سکاٹ لینڈ پہنچیں گے ۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا نجی دورہ سکاٹ لینڈ کے شمال مغرب میں واقع جزیرہ لیوس پر ہوگا، جہاں ان کی والدہ کی پیدائش ہوئی تھی،ڈونلڈ ٹرمپ کی والدہ میری این میک لیوڈ 1912 میں لیوس میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنا بچپن لیوس میں گزارا، انہوں نے 18 برس کی عمر میں امریکا ہجرت کی جہاں ان کی شادی فریڈ ٹرمپ سے ہوئی ۔ٹرمپ نے 2023 میں لیوس آمد پر کہا تھا کہ یہاں آنا گھر واپس آنے جیسا ہے، یہی میری والدہ کا گھر تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورے کے دوران سکاٹ لینڈ کے شمال مشرقی علاقے ابرڈین میں واقع اپنے گالف کورس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے جس سے وہ سکاٹ لینڈ میں تین گالف کورسز کے مالک بن جائیں گے۔(جاری ہے)
میری این میک لیوڈ جزیرہ لیوس کے قصبے "ٹونگ" میں پلی بڑھیں، ٹرمپ 2008 میں اپنی والدہ کے پرانے گھر کا دورہ کر چکے ہیں ،ان کے کچھ کزن آج بھی اسی گھر میں مقیم ہیں جو اب جدید انداز میں مرمت کیا جا چکا ہے لیکن پھر بھی سادگی کی عکاسی کرتا ہے،یہ مکان سمندر سے محض 200 میٹر دور واقع ہے ۔
برطانوی میڈیا کے مطابق مقامی دستاویزات کی روشنی میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے نانا ایک ماہی گیر تھے، میری این میک لیوڈ سب سے چھوٹی تھیں اور ان کی پہلی زبان گَیلیک تھی جس کے بعد انہوں نے سکول میں انگریزی سیکھی۔پہلی جنگ عظیم کے بعد جزیرہ لیوس پر زندگی سخت ہو گئی تھی کیونکہ علاقے کے کئی نوجوان جنگ میں مارے گئے تھے ۔ اسی پس منظر میں انہوں نے اپنی بڑی بہن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 1930 میں امریکا ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور گلاسگو سے ایس ایس ٹرانسلوانیا نامی بحری جہاز میں سوار ہو کر نیو یارک روانہ ہوئیں۔ٹرمپ کے اس دورے کو ان کے ذاتی، خاندانی اور کاروباری پس منظر کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔