چینی کی قلت، بنگلہ دیش کا پاکستانی منڈیوں سے رجوع کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
بنگلہ دیش کو اس وقت چینی کی قلت کا سامنا ہے اور اس نے اپنی درآمدی ضروریات پوری کرنے کیلیے پاکستانی منڈیوں کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع وزارت تجارت کے مطابق بنگلہ دیش پاکستانی 15 ہزار میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا خواہاں ہے۔
ذرائع وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں بنگلہ دیش اپنی مقامی کھپت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نجی شعبے کے ذریعے پاکستان سے تقریباً 25 ہزار میٹرک ٹن چینی درآمد کر چکا۔
گزشتہ ماہ 25 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کے بعد اس وقت 50 ہزار میٹرک ٹن چاول کی درآمد کا معاہدہ جاری ہے جسے اگلے ہفتے تک حتمی شکل دیدی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر بنگلہ دیش پاکستان کی موجودہ فصل سے 15ہزار میٹرک ٹن تک ریفائنڈ چینی درآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹی سی بی نے چینی کے لئے مخصوص ضروریات کا خاکہ پیش کیا، آئی سی یو ایم ایس اے کی درجہ بندی45سے زیادہ نہ ہونے کے ساتھ درمیانے ، صاف اور خشک چینی کو ترجیح دینا بھی شامل ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ ٹی سی پی پہلے ہی ایک لاکھ میٹرک ٹن سفید لمبے اناج چاول کی برآمد کیلیے ٹی سی بی کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہزار میٹرک ٹن بنگلہ دیش
پڑھیں:
بنگلادیش کے چیف ایڈوائزر سے ترکیہ کے پارلیمانی وفد کی ملاقات، باہمی تعلقات مزید مستحکم کرنے پر اتفاق
بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس سے ترک گرینڈ نیشنل اسمبلی کے رکن اور ترکیہ بنگلادیش پارلیمانی فرینڈشپ گروپ کے چیئرمین مہمت آقِف یلماز کی قیادت میں ترکیہ کے پارلیمانی وفد نے ڈھاکا میں ملاقات کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ کے سیکریٹری دفاعی صنعت کی بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزماں سے ملاقات
ترک وفد اور بنگلادیشی قیادت کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور انسانی بنیادوں پر تعاون کے فروغ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
’دوستی وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی جارہی ہے‘مہمت آقِف یلماز نے کہا کہ ترکیہ اور بنگلادیش کے درمیان دوستی وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے اتوار 2 نومبر کو کاکس بازار میں روہنگیا کیمپوں کے دورے کی تفصیلات بتائیں اور ترکیہ کی جانب سے جاری امدادی سرگرمیوں سے آگاہ کیا جن میں ترک فیلڈ اسپتال اور مختلف این جی اوز کی کارروائیاں شامل ہیں۔
چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے روہنگیا مسلمانوں کی مسلسل معاونت پر ترکیہ کا شکریہ ادا کیا اور ترک سرمایہ کاروں کو بنگلادیش میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ بنگلادیش عالمی منڈیوں کے لیے ایک ابھرتا ہوا مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ ہب بنتا جارہا ہے۔
’عالمی برادری کو روہنگیا بحران کو فراموش نہیں کرنا چاہیے‘پروفیسر یونس نے کہا کہ عالمی برادری کو روہنگیا بحران کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ لوگ صرف اس وجہ سے سزا بھگت رہے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں جنہیں شہریت سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ 8 برس سے کیمپوں میں پرورش پانے والے بچے تعلیم اور مواقع سے محروم ہورہے ہیں جس کے باعث مستقبل میں عدم استحکام جنم لے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل ساحر شمشاد کی چیف ایڈوائزر بنگلہ دیش سے ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلۂ خیال
انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوان اور خاتون اول امینہ اردوان کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے بنگلادیش کے ساتھ انسانی اور ترقیاتی شعبوں میں مستقل یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
چیف ایڈوائزر نے کہا کہ بنگلادیش دونوں ممالک کی خوشحالی اور مشترکہ مستقبل کے لیے ترکیہ کے ساتھ مل کر نئے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بنگلہ دیش پارلیمانی وفد ترکیہ چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس مہمت آقِف یلماز