ایٹم توڑنے کے دعو ے پراہل نیوزی لینڈ ٹرمپ سے خفا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
لاہور:
صدر ٹرمپ نے افتتاحی تقریر میں امریکی قوم کے کارنامے بیان کرتے ہوئے کہا ہمارے ماہرین نے سب سے پہلے ایٹم کو توڑا۔
نیوزی لینڈ کے باشندوں نے اس دعویٰ پر حیرت وخفگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے تاریخ مسخ کرنے کی کوشش قرار دیا، ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ ٹھوس تحقیق کیے بغیر کوئی بیان نہ دیں اورکیوی ماہر کا تاریخی کارنامہ زبردستی امریکی ماہرین کے نام نہ کریں۔
سائنس دانوں کے مطابق نیوزی لینڈ کے طبعیات دان، ارنسٹ رتھرفورڈ انسانی تاریخ میں پہلے ماہر ہیں جنھوں نے1917ء میں لیبارٹری تجربہ کرتے ہوئے ایٹم کو تقسیم کیا.
اس یادگار تجربے کے بعد ہی ایٹم بم اور ہائڈروجن بم بنانے کی راہ ہموار ہوئی جبکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک اس قابل ہوئے کہ ایٹمی بجلی گھر بنا کر سستی بجلی حاصل کریں اور ایٹمی ہتھیار بنانے سے طاقتور دشمن کے سامنے دفاع مضبوط بنا لیں۔
رتھرفورڈ ’’بابائے جوہری طبعیات ‘‘کہلاتے ہیں۔ سب سے بڑے کیوی کرنسی نوٹ، سو ڈالر پر انہی کی تصویر ہے۔ انسانی تاریخ میں ایٹم کی تقسیم ( split of atom) کا واقعہ اہم باب کی حیثیت رکھتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ: ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔
چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔
امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے جب کہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف “نظامی یا غیر جوہری تجربات” (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔
تاہم روس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل “بوریوسٹِنِک” اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔
جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔