گوادایئرپورٹ کیخلاف محاذ آرائی کرنے والے مل دشمن ہیں،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز/اے پی پی) وزیرِاعظم شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے تو ہنگامہ مچ گیا۔ اپوزیشن اور حکومت نمائندگان کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی، جس سے کارروائی کرنا محال ہوگیا۔ اپوزیشن نے ایوان کو مچھلی بازار بنادیا ‘وزیراعظم تقریر کیے بغیر واپس روانہ ہوگئے جبکہ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہگوادرائر پورٹ کے خلاف محاذ آرائی کرنے والے ملک دشمن ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اپوزیشن ارکان نے وزیر اعظم کے ایوان میں پہنچتے ہی نہ صرف احتجاج کیا بلکہ نعرے بازی بھی کی جس کے جواب میں حکومتی ارکان نے شیر آیا شیر آیا کے نعرے لگائے۔ وزیراعظم کی قومی اسمبلی آمد پر اپوزیشن کی طرف سے اوو اوو کی آوازیں لگائی گئیں۔ پی ٹی آئی اراکین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خود بھی نعرے لگاتے رہے۔ دوسری جانب حکومتی اراکین نے وزیراعظم کی نشست کے گرد گھیرا ڈال لیا اور جوابی نعرے لگانے شروع کردیے لیکن اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کانوں پر ہیڈفون لگا کر جاری رکھی۔ ایوان میں پیپلز پارٹی اراکین اپنی نشستوں پر بیٹھے تمام صورتحال سے لاتعلق نظر آئے جبکہ اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھال دیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان غزہ کی تعمیر نو کے مرحلے میں اپنا ہرممکن کردار ادا کرے گا۔ منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے گوادر ائرپورٹ کے باضابطہ آپریشنل ہونے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ چین کی 230 ملین ڈالر کی لاگت سے مکمل ہوا ، گوادر ائرپورٹ پاکستان کا سب سے بڑا ائر پورٹ شمار ہوتا ہے‘ اگر یہ کمرشل بنیادوں پر آپریٹ ہوتا ہے تو بلوچستان اور پاکستان کی معیشت کے لیے بے حد اہم ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ پاکستان دشمنی پر اترے ہوئے اور قتل وغارت کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں انہیں یہ بات جان لینی چاہیے کہ اس قتل وغارت سے نہ صرف بلوچستان کے عوام کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ یہ پاکستان کے عوام کے ساتھ بھی صریحاً دشمنی ہے، چین جیسا دوست جس نے اپنے وسائل سے پاکستان کو یہ تحفہ دیا ہے، کی قدر کرنی چاہیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے ایف بی آر افسران کو انعامات دینے کی اسکیم کے لیے 30 ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دی ہے، اس رقم سے ایف بی آر افسران کو نقد انعامات دیے جائیں گے، نقد انعامات صرف انکم ٹیکس اور کسٹمز کے 1800کیڈر افسران کو دیے جائیں گے۔ وزیراعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی تعمیر نو کے عمل کو تیز کرنے اور اس عمل کی موثر نگرانی کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی جبکہ توشہ خانہ کے نظام میں مزید شفافیت لانے کے لیے توشہ خانہ ایکٹ2024ء پر نظر ثانی کے لیے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی۔
اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہورہاہے
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ججز کے استعفے لمحۂ فکریہ، پاکستان محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، سعد رفیق
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کے حالیہ استعفے پاکستان کے عدالتی توازن کے لیے تشویش ناک علامت قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ اپنے تفصیلی بیان میں سابق وفاقی وزیرکا مؤقف اختیار کیا کہ مذکورہ استعفوں کو سیاسی دھڑے بندی کے زاویے سے دیکھنا غلط ہوگا۔
سعد رفیق نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منصور علی شاہ کے بعد اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی ہو گئے ہیں، جو عدلیہ کے اندر ایک نئے اور پریشان کن رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ ججز بحالی تحریک کے دوران ان کے قریبی ساتھی رہے اور وہ ہمیشہ ان کی دیانتداری اور اصول پسندی کے معترف رہے ہیں۔
البتہ بعض عدالتی معاملات میں اختلافات کے باوجود ان کے دل میں احترام برقرار رہا۔
سعد رفیق نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے طور پر منصور علی شاہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ دباؤ سے بالاتر ہو کر فیصلے کرنے والے قابل اور دیانتدار جج تھے۔
انہوں نے جسٹس شمس محمود مرزا کے بارے میں بھی کہا کہ وہ اچھی شہرت کے حامل جج تھے، اگرچہ رائل پام کیس اور گوجرانوالہ ریلویز لینڈ کیس میں ان کے فیصلوں سے اختلاف رہا۔
مزید پڑھیں:
لیگی رہنما نے جسٹس شمس محمود مرزا پر معروف وکیل سلمان اکرم راجہ سے رشتہ داری کے الزام کو ’طفلانہ حرکت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی رشتہ داری کبھی ان کے کام میں خلل انداز نہیں ہوئی۔
سعد رفیق کے مطابق گزشتہ دنوں بھی سپریم کورٹ کے چند ججز مستعفی ہوئے تھے، مگر موجودہ استعفوں کو ان کے ساتھ جوڑنا درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی توازن کے لیے یہ ججز ایک اہم ستون تھے اور ان کے جانے سے پیدا ہونے والا خلا باعثِ تشویش ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے خبردار کیا کہ استعفوں کا سلسلہ اگر عدلیہ سے آگے بڑھ کر پارلیمنٹ تک جا پہنچا تو یہ آئین، قانون اور جمہوریت کے لیے خطرناک ہوگا۔
’ہر مخالف کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، نہ ہر اختلاف کرنے والے کو دشمن قرار دیا جا سکتا ہے، ایک ذمہ دار ریاست معاملات کو ٹھنڈا رکھتی ہے۔‘
انہوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی ادارہ جاتی کشیدگی کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیوکلیئر پاکستان اندرونی محاذ آرائی کا زیادہ دیر تک متحمل نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق ان استعفوں پر خوشی منانا نہیں بلکہ اُبھرتی فالٹ لائنز کو دور کرنا ہی دانشمندی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادارہ جاتی کشیدگی استعفے ججز جسٹس اطہر من اللّٰہ جسٹس شمس محمود مرزا خواجہ سعد رفیق دھڑے بندی سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ طفلانہ حرکت عدالتی توازن لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ