حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ڈائریکٹر سیٹیلمنٹ سروے ریونیو نے عدالت عظمی اور عدالت عالیہ کے اضافی، عارضی، دوہرے چارج ختم کرنے کے احکامات کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے مختار کار سٹی کے دفتر میں تعینات سروئیر کو 3 وارڈز کا اضافی چارج سونپ دیا، کئی ماہ گزرنے کے باوجود تینوں وارڈز میں سروئیر کی تعیناتیاں نہیںکی گئی ہیں، منظور نظر سروئیرمرتضی ملاح نے شہریوں اورسرکاری املاک کی کروڑوں روپے مالیت کی اصل دستاویزات میں جعل سازی کرنے کے بعدغائب کر دی، ریونیو ریکارڈ کے نگراں ڈپٹی کمشنرنے بھی صورتحال سے آگاہ ہونے کے باوجود معاملے پر خاموشی اختیارکررکھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مختار کار سٹی (ریونیو) کے دفتر میں کروڑوں روپے مالیت کی سرکاری املاک ونجی پراپرٹیوں کے اصل ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، مذکورہ غائب ہونے کیے جانے والے ریکارڈ میں جعل سازیوں اور بوگس انٹریوں کے انکشاف پر اعلیٰ سطحی انکوائریاں اورمقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، چھوٹی گھٹی کے رہائشی امین میمن نے ڈپٹی کمشنر اوراینٹی کرپشن حکام کو دی گئی درخواستوں میں بتایا ہے کہ اس کی پراپرٹی سروے نمبر 12-13-2-3-4 وارڈ ایف کے اوریجنل پراپرٹی کارڈ میں جعل سازی کی گئی ہے جس کے خلاف کارروائی کی استدعاپر اس کا اصل پراپرٹی کارڈ غائب کردیا ہے اور ملوث سروئیر مرتضیٰ ملاح کی جانب سے اسے خاموشی اختیار نہ کرنے پر دھمکیاں دی جارہی ہیں جبکہ مختار کار دفتر کے بعض دیگر کلرک اور اسٹاف بھی اس میں ملوث ہیں۔ دوسری طرف ڈائریکٹر سیٹلمنٹ اینڈ سروے (ریونیو) نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے عارضی، اضافی اور دوہرے چارج ختم کرنے احکامات کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے سروئیر مرتضیٰ ملاح کو مختارکارسٹی کی حدود کے 8وارڈز میں 4 وارڈز کا چارج دینے کے تحریری حکم نامے جاری کیے ہیں،جس سے محکمہ ریونیو کے سینئر ملازمین میں سخت تشویش پائی جاتی ہے،جبکہ مرتضیٰ ملاح کے خلاف کروڑوں روپے مالیت کی سرکاری، نجی، وقف املاک میں جعل سازیوں،جعلی گفٹ ڈیڈوں کے ذریعے پراپرٹیوں کے ریکارڈ میں جعل سازی سمیت سنگین نوعیت کے الزامات ہیں لیکن سیاسی اثرو رسوخ اوررشوت کے بل بوتے پر اس کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف

بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • سفارتکاروں اور املاک کی حفاظت کے لئے انتظامات مزید سخت
  • چارلی کرک کو قتل کرنے کا دعویٰ کرنے والا بیان سے مکر گیا، حقیقت بیان کردی
  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم سونے کا کڑا غائب
  • اڈیالہ جیل کے باہر انڈوں سے حملے کا معاملہ ؛علیمہ خان نے مقدمے کے اندراج کے خلاف 22اے کی درخواست دائر کردی
  • چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کردی
  • عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں محمود الرشید کی ضمانت خارج کردی
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر