حج عازمین کیلئے وزرات مذہبی امور کی نئی پالیسی تیار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: حج عازمین کے لیے وزرات مذہبی امور نے نئی پالیسی تیار کرلی، عازمین حج کے لیے سرکاری ناظمین پاکستان سے ہی مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا جبکہ عازمین کی مدد اور فرائض کی ادائیگی کے لیے 600 سرکاری ناظمین مقرر ہوں گے جو عازمین کی روانگی اور واپسی تک رہنمائی کریں گے۔
ذرائع وزارت مذہبی امورکے مطابق 150عازمین حج پر ایک ناظم مقرر کیا جائے گا جبکہ مجموعی طور پر 600 ناظمین مقرر ہوں گے، ناظمین سعودی عرب میں رہائش اور مناسک حج میں رہنمائی کریں گے۔
ایک مقدمہ سننے سے اتنی پریشانی ہو گئی بنچ سے کیس ہی منتقل کر دیا گیا؟ سپریم کورٹ
ذرائع وزارت مذہبی کے مطابق عازمین اپنے گروپ ناظم کی قیادت میں ایئرپورٹ پر جمع ہوں گے، ناظم پاکستان سے روانگی اور واپسی تک پورے گروپ کا نگراں ہوگا، جو عازمین کے ہمراہ پاکستان سے جائے گا اور واپسی تک ساتھ رہے گا۔
ذرائع وزارت مذہبی امور فلائٹ شیڈول کے اعلان کے ساتھ ہی عازمین کو ناظم کی اطلاع دی جائے گی۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
طورخم بارڈر: ڈرائیورز اور کلینرز کو سرحد عبور کرنے کیلئے پاسپورٹ اور ویزہ لازمی قرار
---فائل فوٹوطورخم تجارتی گزرگاہ عبور کرنے والی مال بردار گاڑیاں گزشتہ ایک سال سے نافذالعمل عارضی داخلہ دستاویزات پالیسی کی میعاد 31 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے پاک افغان دو طرفہ تجارت سے وابستہ کارگو گاڑیوں کے عملے کے لیے کسی قسم کی دستاویزات رکھنے کی ضرورت نہیں تھی۔
وفاقی حکومت نے ایک سال قبل عارضی داخلہ دستاویزات کی پالیسی پر عمل درآمد شروع کیا تھا جس کا اطلاق 31 جولائی 2025ء تک ہے۔
پاکستانی حکام نے بتدریج یکم اگست کے بعد کارگو گاڑیوں کے ڈرائیورز اور کلینرز کے لیے پاسپورٹ ویزہ لازمی قرار دے دیا ہے جس کے بعد طورخم تجارتی گزرگاہ پر کئی دہائیوں سے بغیر سفری دستاویزات کے کارگو گاڑیوں کی آمدورفت پر پابندی عائد ہو جائے گی۔
طورخم تجارتی گزرگاہ پر وفاقی حکومت نے پہلی بار کارگو گاڑیوں کے ڈرائیورز اور کلینرز کے لیے ویزہ پاسپورٹ پالیسی کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے، جس پر عمل در آمد یکم اگست 2025ء سے شروع ہوگا۔
پاکستانی حکام کے مطابق TAD پالیسی کے ایک سال بعد پاسپورٹ ویزہ لازمی قرار دینا پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تجارت کو بتدریج منظم کرنے کے لیے متعارف کروائی گئی ہے جس سے تجارت کے فروغ سمیت امن وامان کے قیام پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔