نارتھ کراچی میں پولیس مقابلے میں زخمی تیسرا ملزم بھی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کراچی:
نارتھ کراچی میں ملک شاپ پر فائرنگ کے دوران پولیس مقابلے میں شدید زخمی ہونے والا تیسرا ملزم بھی ہلاک ہوگیا۔
مارے جانے والے تینوں ملزمان اجرتی قاتل نکلے جو دکاندار اور اس کے بیٹے کو قتل کرنے پنجاب سے آئے تھے، خواجہ اجمیر نگری پولیس نے واقعے کا مقدمہ ملک شاپ کے مالک یعقوب کی مدعیت میں اقدام قتل، ڈکیتی، پولیس مقابلے اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے کے تحت درج کرلیا۔
ہلاک ملزمان عادی جرائم پیشہ تھے اور ان کے خلاف پنجاب میں کئی مقدمات درج ہیں جبکہ مارے گئے 2 ملزمان کے خلاف گزشتہ سال سعود آباد تھانے میں بھی ڈکیتی کا مقدمہ درج ہے۔
پولیس نے مارے جانے والے ملزمان کے موبائل فون سے اہم معلومات حاصل کرلی جبکہ لاہور سی آئی اے پولیس نے بھی کراچی میں پولیس سے رابطہ کیا ہے، دکاندار اور اس کے بیٹے کو قتل کرنے کی سپاری دینے والے نے ان کی تصاویر بھی دی تھیں۔
ڈی ایس پی خواجہ اجمیر نگری سلمان وحید نے بتایا کہ مقابلے کے موقع پر ہلاک ہونے والے ملزمان کی شناخت بائیو میٹرک سسٹم کی مدد سے گلفام اور کاشف وقاص کے نام سے کی گئی جبکہ شدید زخمی ہو کر دوران علاج ہلاک ہونے والے ملزم کی شناخت آس محمد کے نام سے کی گئی ہے۔
پیر کی شب 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ملزمان نے ملک شاپ کے مالک یعقوب اور اس کے بیٹے جہانزیب کو قتل کرنے کی نیت سے اندھا دھند فائرنگ کی تھی اور اس دوران پولیس پارٹی موقع پر پہنچ گئی اور مقابلے کے دوران 2 ملزمان کو موقع پر ہلاک کر کے تیسرے کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا تھا جبکہ چوتھا ملزم موٹر سائیکل پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
ملک شاپ کے مالک کا تعلق میو برادری سے ہے اور ابتدائی تحقیقات میں پنجاب میں ان کا تنازع چل رہا ہے جبکہ ملزمان کو سپاری دینے والے کی شناخت اشفاق کے نام سے کی گئی جو اب بھی یعقوب کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
سلمان وحید نے بتایا کہ واردات کے بعد ملزمان کو واپس پنجاب روانہ ہونا تھا اور ان کے موبائل فون سے پنجاب کے ٹکٹ بھی ملے ہیں، مارے جانے والے 2 ملزمان گلفام اور کاشف وقاص کے خلاف گزشتہ سال سعود آباد میں ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ درج ہے جس میں پولیس نے سہولت کاری کے الزام میں ایک ملزم وقاص کو گرفتار کرلیا جسے واردات میں لوٹی گئی نقدی سے حصہ ملا تھا اور اس حوالے سے سعود آباد انویسٹی گیشن پولیس نے بھی رابطہ کرلیا ہے۔
سلمان وحید کا کہنا تھا کہ ابھی اس کیس میں مزید معاملات کو چیک کیا جا رہا ہے اور تفتیش میں مزید انکشافات سامنے آئیں گے ، مدعی مقدمہ یعقوب نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ ملزمان اس کی دکان پر فائرنگ کرتے ہوئے بول رہے تھے کہ تم نے اشفاق کے ساتھ اچھا نہیں کیا اور اس دوران ایک ملزم میری برابر کی ابرہیم کمیونیکشن کی دکان میں گیا جہاں میرا دوسرا بیٹا سہیل بیٹھا ہوا تھا اور اس دوران ملزم نے 18 ہزار روپے نقدی اور موبائل فون لوٹ لیا اور دیگر ملزمان میری دکان پر فائرنگ کرتے رہے۔
خواجہ اجمیر نگری پولیس نے واقعہ کا مقدمہ نمبر 35 سال 2025 بجرم دفعات 392 ، 397 ، 394 ، 535 ، 324 ، 109 چونتیس اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے کے تحت درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ پنجاب اور کراچی پولیس اس حوالے سے رابطے میں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس نے کا مقدمہ ملک شاپ اور اس اور ان
پڑھیں:
پشاور: پولیس گیٹ اپ میں ڈکیتی کرنیوالے 4 ڈاکو ہلاک، تین کا تعلق افغانستان سے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: میراکچھوڑی مہرگل کلے میں پولیس مقابلے کے دوران چار ڈاکو ہلاک ہوگئے۔
اطلاع ملنے پر پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی تو ملزمان نے فائرنگ شروع کردی جس کے جواب میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گینگ کے چاروں اراکین کو مار گرایا۔ واقعے کے بعد علاقے میں سکیورٹی سخت کردی گئی اور مقامی لوگوں میں سناٹے اور تشویش کا ماحول رہا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ ہلاک ملزمان طویل عرصے سے وارداتوں میں ملوث تھے اور 2003 سے پولیس کی وردی پہن کر مفرورانہ وارداتیں کرتے رہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق یہ گروہ حالیہ دنوں میں متعدد بڑی وارداتوں میں ملوث رہا اور ڈاکٹر کے گھر سے کروڑوں روپے و زیورات لوٹنے کی واردات بھی اسی نیٹ ورک سے منسوب کی گئی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز پشاور مسعود احمد بنگش نے کہا کہ چاروں ہلاک شدگان کی شناخت ہو چکی ہے اور تین ملزمان کا تعلق افغانستان سے ہے۔ پولیس نے کارروائی کے دوران ملزمان کے قبضے سے کلاشنکوف، رائفل، دو پستول اور متعدد موٹر سائیکلیں برآمد کر لی ہیں اور ملزمان کے ساتھیوں اور ممکنہ سہولت کاروں کے خلاف مزید چھاپے اور تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق ہلاک ملزمان پشاور، راولپنڈی، نوشہرہ اور دیگر اضلاع میں مطلوب تھے اور واقعے کی تفتیش میں سی سی ٹی وی فوٹیج، فرار کے راستے اور اسلحے کے حصول کے ذرائع کو بطور سنگ بنیاد جانچا جا رہا ہے تاکہ باقی مطلوب افراد تک پہنچا جا سکے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔