نرس بن کر بچہ چرانے والی خاتون گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2025ء) خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اطالوی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک خاتون نے خود کو نرس ظاہر کرتے ہوئے ایک نوزائیدہ بچے کو اغوا کر لیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس واردات میں اس خاتون کا شوہر بھی ملوث تھا۔
پولیس نے اطلاع ملنے پر فوری کارروائی کی اور اسی روز شام کے وقت اغوا کاروں کو تلاش کر کے حراست میں لے لیا اور بچے کو بحفاظت اس کے والدین کے حوالے کر دیا گیا۔
حکام کے مطابق بچہ مبینہ طور پر اپنی ماں اور دادی کے ساتھ ہسپتال کے کمرے میں تھا، جب ایک خاتون نرس کا بھیس بدل کر نوزائیدہ کو طبی معائنے کے لیے لے گئی۔
جب کچھ دیر تک وہ واپس نہ آئی تو بچے کے والدین نے ہسپتال انتظامیہ کو مطلع کر دیا۔
(جاری ہے)
پھر پولیس بلوائی گئی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے اغوا کاروں کی شناخت کر لی گئی۔
پولیس نے کوزنسا شہر سے نکلنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا جبکہ کئی گھنٹوں کے سرچ آپریشن کے بعد اس خاتون اور اس کے شوہر کو بچے سمیت ڈھونڈ نکالا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ یہ جوڑا بچے کو شہر سے باہر لے جانے کی کوشش میں تھا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کئی ماہ سے حاملہ ہونے کا ڈرامہ کر رہی تھی اور اس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جھوٹا اعلان کیا تھا کہ اس نے بچے کو جنم دیا ہے۔
پولیس نے اس جوڑے کے اپارٹمنٹ پر بھی چھاپہ مارا، جہاں نوزائیدہ بچے کے لیے استقبالیہ پارٹی کے لیے سجاوٹ بھی کی گئی تھی۔
ع ب/ا ب ا (ڈی پی اے، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بچے کو
پڑھیں:
کراچی؛ ماں اور سوتیلے باپ پر کمسن بچے کے قتل کا الزام، دونوں ملزمان گرفتار
کراچی:شریف آباد پولیس نے کم سن بچے کو مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک کرنے کے الزام میں سوتیلے باپ اور بچے کی ماں کو گرفتار کرلی اور مقتول علی کے چچا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی ایس پی لیاقت آباد اقبال شیخ نے بتایا کہ ایف سی ایریا میں رہائش پذیر اسد کی رمشا نامی خاتون کی دوسری شادی ہوئی تھی جبکہ رمشا کا پہلے شوہر سے 3 سال کا بیٹا علی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسد اپنے سوتیلے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا جبکہ اس کی والدہ پر بھی یہ الزام ہے کہ وہ بھی اپنے بیٹے تشدد کرتی تھی اور اہل محلہ کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔
اقبال شیخ نے بتایا کہ بدھ کی شب بچے کی حالت خراب ہونے پر اسے پہلے نجی اسپتال بعدازاں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا جہاں بتایا گیا کہ بچہ سیڑھیوں سے گر گیا تاہم کمسن بچے کے جاں بحق ہونے پر اس کی لیاقت آباد مقامی قبرستان میں تدفین بھی کر دی گئی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ کمسن علی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع پر پولیس نے دونوں میاں بیوی کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا جہاں وہ ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے اور ان کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔
ایس ایچ او شریف آباد مہر یوسف نے بتایا کہ اسد اور رمشا کی 2 ماہ قبل شادی ہوئی تھی جبکہ مقتول علی کی ہلاکت کا مقدمہ اس کے چچا کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت والدہ اور اس کے سوتیلے باپ کے خلاف درج کرلیا اور انہیں مزید تفتتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ضرورت پڑنے پر قبر کشائی بھی کرائی جائے گی تاہم انوسٹی گیشن پولیس گرفتار میاں اور بیوی سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔