بظاہر غیر محفوظ مگر کئی زلزلے برداشت کرنے والی عمارت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
دنیا میں ہزاروں نہیں تو سیکڑوں عمارتیں ایسی ہوں گی جو اپنے منفرد ڈیزائن کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں۔ کئی عمارتیں اپنی بلندی، کئی اپنے عجیب و غریب ڈیزائن اور بہت سی اپنے محل وقوع، طوالت، وسعت یا پھر ٹیڑھی میڑھی مگر متوازن نظر آنے کی وجہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہیں۔
ایسی ہی ایک منفرد عمارت ایکواڈور میں بھی ہے، جسے پہلی نظر میں دیکھتے ہی ذہن میں ناقابل یقین تصور پیدا ہوتا ہے کہ یہ بس ابھی گرنے والی ہے۔
لافانی کے نام سے مشہور ایکواڈور کے وسط میں واقع یہ 4منزلہ عمارت اپنی غیر معمولی ساخت اور زلزلوں کے خلاف حیران کن مزاحمت کے لیے مشہور ہے۔ پہلی نظر میں یہ عمارت کمزور اور غیر مستحکم معلوم ہوتی ہے، خاص طور پر اس کا تنگ گراؤنڈ فلور اور ستونوں کے بغیر قائم اوپری 3منزلیں، لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
یہ عمارت 30 سال سے زائد عرصے کے دوران کئی طاقتور زلزلوں کا سامنا کر چکی ہے، جن میں 2023 کا 6.
اوپری 3منزلوں کی 5میٹر کی چوڑائی اور ستونوں کی عدم موجودگی کے باوجود یہ عمارت زلزلوں کے جھٹکوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ماہرین کے لیے یہ ایک معما ہے کہ کس طرح یہ بظاہر نازک ڈھانچہ اتنے سخت حالات میں بھی محفوظ رہا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یہ عمارت
پڑھیں:
عورتوں کو بس بچے پیدا کرنے والی شے سمجھا جاتا ہے؛ ثانیہ سعید
منجھی ہوئی اداکارہ ثانیہ سعید نے اپنے حالیہ انٹرویو میں خواتین کی زندگی میں آنے والے مراحل، ذمہ داریاں اور تبدیلیوں کے بارے میں مفکرانہ گفتگو کی جس میں ان کے ذاتی تجربات بھی شامل تھے۔
ان خیالات کا اظہار ثانیہ سعید نے ایک پوڈ کاسٹ میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے کو عورت کو ایک کم تر سمجھا جاتا ہے جس کا کام صرف بچے پیدا کرنا ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ عورت کی زندگی اصل کہانی تو 35 سال بعد شروع ہوتی ہے لیکن ہمارے ڈراموں میں اس عمر کی خواتین کی کہانی نہیں دکھائی جاتی۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے ڈراموں میں عورت کو بس جوانی، محبت اور شادی تک محدود کردیا کیا گیا ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عورت کو کس نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
ثانیہ سعید نے یہ شکوہ بھی کیا کہ معاشرے میں عورت کو صرف اُس وقت قابلِ توجہ سمجھا جاتا ہے جب وہ جوان ہو۔
اداکارہ نے کہا کہ میں نے اپنی اصل عمر کے کردار نہیں کی۔ اپنی جوانی میں بھی ماں کا کردار نبھایا۔
ثانیہ سعید نے عورت کی معاشی آزادی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر عورت کے پاس کوئی نہ کوئی ہنر یا صلاحیت ہونی چاہیے جس اس کی آمدنی کا ذریعہ بنا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی آزادی عورت کو علم، خود اعتمادی اور فیصلہ سازی کی قوت دیتی ہے۔ عورت گھر سے نکلتی ہے تو سیکھتی ہے، آگے بڑھتی ہے۔