کُرم امن معاہدے کے دستخط کنندگان کا جرگہ بلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت نے کُرم امن معاہدے کے دستخط کنندگان کا جرگہ بلانے کا فیصلہ کرلیا۔
کرم کی صورتحال پر وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری، آئی جی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں کُرم امن معاہدے کے دستخط کنندگان کا جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ معاہدے پر عملدرآمد کیلئے دستخط کنندگان کی ذمےداریوں کواجاگرکیا جائےگا۔
اجلاس میں ضلع کرم میں دیہات کی سطح پر قائم کمیٹیوں کو فعال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
دوسری جانب کھانے پینے کی اشیا، دوائیں اور دیگر اشیا لے کر ساٹھ سے زائدچھوٹی گاڑیوں کا قافلہ ضلع کرم پہنچ گیا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق قافلہ شام تک پارا چنار سمیت اپرکرم کے دیگرعلاقوں تک پہنچے گا۔
اُدھر نجی ٹی وی کے مطابق کرم کے علاقے بگن میں 19 سے 21 جنوری تک ضلعی انتظامیہ، پولیس اورسکیورٹی اداروں کے آپریشن میں بڑی تعداد میں غیرقانونی ہتھیار برآمد کیے گئے، فریقین کے دستخط شدہ معاہدے کےمطابق شرپسندوں کےخلاف بلا تفریق کارروائی ہوگی۔
خیال رہے کہ یکم جنوری کو کرم کے معاملے پر کوہاٹ گرینڈ جرگے میں فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت نقصانات کا ازالہ کیا جائےگا اور بڑا اسلحہ حکومتی تحویل میں دیا جائےگا، فریقین کی جانب سے بنائےگئے مورچے ختم کیے جائیں گے۔
فریقین کی جانب سے45 ،45 افراد نے دستخط کیے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دستخط کنندگان امن معاہدے معاہدے کے کے دستخط
پڑھیں:
سہیل آفریدی کا سیاسی رہنماؤں سے رابطے کے بعد سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانےکا فیصلہ
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے ان ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانے کا فیصلہ کرلیا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نےمتعدد سیاسی رہنماؤں سےٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی، سراج الحق سے فون پرگفتگوہوئی، سہیل آفریدی کی امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا سے بھی گفتگو ہوئی، وزیراعلیٰ نے سیاسی رہنماؤں سےصوبے میں امن و امان کی صورتحال پر مشاورت کی۔وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے سیاسی رہنماؤں سے رابطے کے بعد ان ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانےکا فیصلہ کیا۔وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے واضح کیاکہ تمام فریقین کو ساتھ لےکر پائیدار امن یقینی بنایا جائے گا، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔