Jasarat News:
2025-04-26@02:41:36 GMT

غزہ میں جنگ بندی ،آگے کامنظر کیا ہوگا

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

غزہ میں جنگ بندی ،آگے کامنظر کیا ہوگا

غزہ میں جنگ بندی معاہدہ ہوگیا اور معاہدہ بھی حماس کی شرائط سے قریب، اسے اسرائیلی حکومت کی شکست کہا جائے یا منصوبہ سازوں کا منصوبہ ، یہ بات اب بھی معمہ ہے کہ اسرائیل حماس کے حملے سے لاعلم تھا یا اب جو رپورٹس آرہی ہیں کہ اسرائیل میں بھی یہ اطلاعات تھیں کہ حماس حملہ کرنے والی ہے، درست ہیں، لیکن بعد میں آنے والی رپورٹس مشتبہ ہی ہوتی ہیں جیسے 9/11کے بارے میں بعد میں ملبہ مسلمانوں پر ڈالنے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس معاہدے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے جیسے کہ کیا یہ اسرائیل نے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے لیے سانس لینے کے لیے کیا ہے ؟ اب آگے کیا ہوگا، نیتن یاہو حکومت کا خاتمہ یا نئی قوت کے ساتھ نیا اتحاد، مسلم حکمران کیا کریں گے اس کے امکانات کیا ہیں ، مثلاً،

( ا) چونکہ فلسطینیوں نے اسرائیل سے معاہدہ کیا ہے اس لیے ہم بھی کریں گے۔
(ب)سعودی عرب اور امارات اسرائیل سے دوستی کا فیصلہ موخر کریں گے ۔
(ج) ترکی اور امارات دعووں اور اعلانات سے آگے بڑھیں گے، یا اسے اپنی کامیابی قرار دے کر اپنے اپنے ملک کے عوام کو دھوکا دیتے رہیں گے۔
(د ) پاکستان کا کہیں ذکر نہیں ہے۔
(ڈ) اور پاکستان کے حوالے سے سب سے بڑا سوال! کیا اب پی ٹی آئی ٹرمپ کی واہ واہ کرے گی کہ دیکھا اس نے آتے ہی اسرائیلی یرغمالی رہا کرا لیے، اب پاکستان کے قیدی نمبر 804 کی باری ہے۔
پاکستانی اسٹیبلشمنٹ بھی ٹرمپ کی سفارتکاری کے گن گائے گی۔
(ذ) حماس اور شام کی نئی حکومت کیا کریں گی ؟

ان سوالات کے جوابات میں، فلسطین کا مستقبل پنہاں ہے۔

اور دیکھا جائے تو ہر سوال کے ممکنہ جواب سے نئے سوالات نکلیں گے، تو پھر کیا نتیجہ نکالا جائے، ہمارا خیال ہے دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے عام طور پر اور اسلامی تحریکوں کے لیے خاص طور پر یہ فیصلہ کرنے کا وقت ہے کہ اس دور میں کھڑے کس طرف تھے، اب جو صف بندی ہورہی ہے یہ اسی کا آغاز ہے جس کے بارے میں ہمیں بہت سی روایات میں پتا چلتا ہے، لیکن کسی شخصیت کسی گروہ کسی فرد یا عمل کو وہ نام دیناہمارا کام نہیں ہے جو مختلف جگہ لکھا گیا ہے۔

البتہ یہ سبق سب کے لیے ہے کہ نتائج خواہ کچھ بھی ہوں اگر آپ کا ایمان ہے کہ آپ حق پر ہیں تو مزاحمت کریں نتائج آپ کے حق میں ہوں یا خلاف آپ کامیاب ہیں، جس طرح تاریخ میں نتائج کے اعتبار سے ٹیپو سلطان کو شکست خوردہ کہا جاسکتا ہے لیکن دنیا جانتی ہے کہ وہ کامیاب تھا، کیونکہ اس نے مزاحمت کی اور امر ہوگیا، بالکل اسی طرح یحییٰ سنوار نے آخری لمحے تک مزاحمت کی اور امر ہوگیا، تو آج کے لیے بھی یہی پیغام ہے کہ مزاحمت کرو کہ مزاحمت ہی میں زندگی ہے، اور حماس نے بھی ثابت کردیا ہے کہ مزاحمت ہی میں زندگی ہے۔ لہٰذا مزاحمت پر کبھی شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

اب آتے ہیں ان سوالات کی طرف جن کے جوابات کے سب منتظر ہیں… سب سے پہلے تو یہ سوال ہے کہ اسرائیل نے کیا یہ جنگ بندی محض کسی وقفے کے لیے قبول کی ہے، کیا وہ اپنے عزائم پورے کرنے کے لیے سانس لینا چاہتا ہے، اور یہ فیصلہ اسرائیل کرے گا کہ کب جنگ ہوگی اور کب امن، لیکن ایسا نہیں ہے اس جنگ کے پیچھے جو قوتیں ہیں فیصلے وہ کرتی ہیں، مگر پھر ٹھیریں!!! کوئی اور قوت بھی ہے جو فیصلے کرتی ہے اور اسی کے فیصلے مبنی بر حق ہوتے ہیں۔

ومکرو ومکر اللہ ،واللہ خیر الماکرین۔

پہلا سوال یہی ہے کہ اسرائیل کا قیام سانس لینے کے لیے عمل میں نہیں آیا تھا بلکہ اسے ایک خاص مقصد کے لیے وجود میں لایا گیا تھا، لہٰذا اسے قائم کرنے والے اس کا فیصلہ کریں گے کہ سانس لینے کا وقت دیا جائے یا کوئی نیا محاذ کھولا جائے۔البتہ کچھ چیزیں ضرور ایسی ہوں گی کہ ان پر ان دنیاوی فیصلہ سازوں کا بھی اختیار نہیں ہے۔ مثلاً مغربی ممالک کے غیر مسلم حکمرانوں کے ضمیر کی بیداری، جس کے امکانات ستاون مسلم حکمرانوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں، اسی طرح مغربی ممالک کے عوام کا بائیکاٹ تمام مسلم ممالک سے زیادہ مضبوط اور مؤثر ہے۔ ایک خیال یہ ہے کہ نیتن یاہو حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا اور اس کے آثار بھی نظر آنے لگے ہیں، تین وزیروں کا استعفیٰ اس کی کڑی ہے۔ اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ ان وزیروں کو بھی کہیں سے کنٹرول کیا جاتا ہو اور اسی کے اشارے پر ایسا کیا گیا ہو، یعنی یہ کام صرف پاکستان میں نہیں ہوتا کہ جس مہرے سے جو کام لینا ہو اس سے وہ کام لینے کے بعد اسے فارغ کردیا جاتا ہے۔ یہ کام دنیا بھر میں ہوتا ہے ، محیرالعقول قسم کے واقعات ظہور میں آتے ہیں، امریکا میں عموماً ایک پارٹی اور ایک صدر دو مدت پوری کرتا ہے لیکن ٹرمپ کی ایک مدت مکمل ہونے کے بعد جو بائیڈن ایک مدت کے لیے لائے گئے اور اب ٹرمپ پھر لائے گئے ہیں، ٹرمپ اور بائیڈن کی باریوں کا ڈراما پاکستان کی سیاسی باریوں جیسا لگ رہا ہے۔

غزہ کی جنگ بندی کے بعد دُنیا کی نظریں اسرائیل پر ہیں لیکن عرب دُنیا کو نظر انداز نہیں کہاجاسکتابلکہ اسرائیل کی طرح وہاں بھی تبدیلیاں ہوں گی، عربوں کو اسرائیل سے تعلقات کے فیصلے پر نظر ثانی کرنی ہوگی اگرچہ کوئی عرب حکمران ایسا نہیں نظر آتا جس پر بھروسہ کیا جاسکے کہ اب اسرائیل سے تعلقات کا معاملہ ختم کردے گا۔ بلکہ ایسا لگتا ہے کہ وہ اب مزید جھکیں گے، کیونکہ ان کے سروں پر بھی مغربی طاقتیں مسلط ہیں۔ نیتن یاہو حکومت کا خاتمہ ہو یا اسے پھر کسی گروہ کے ساتھ باندھ کر اقتدار میں رکھا جائے دونوں صورتوں میں اسلامی ممالک کا طرزعمل اہم ہوگا،یہاں سے جتنی مضبوطی دکھائی جائے گی اسرائیل کے قدم اتنا ہی پیچھے ہٹیں گے۔ گزشتہ پندرہ ماہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور ظلم میں اضافے کا اصل سبب مسلم حکمرانوں کی کمزوری ہے ورنہ مال دولت، قدرتی وسائل، فوجی عددی برتری اسلحہ وغیرہ یہ سب اُمت مسلمہ کے پاس ہے، کمی ہے تو بس جرأت اور حکمت کی، فراست کی۔

آج دنیا میں اسرائیل کے جواز، فلسطین کے مستقبل، صہیونیت، نسل کشی اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کی بے حسی اور بائیکاٹ وغیرہ جو باتیں بھی ہورہی ہیں وہ سب صرف ایک چیز کی وجہ سے ہیں اور وہ حماس کی مزاحمت ہے، حماس نے مزاحمت کی نئی تاریخ رقم کی ہے، اس کی مزاحمت نے دُنیا میں مزاحمت کرنے والوں کا سر بلند رکھا، ورنہ نام نہاد دانشور تو حماس کو دہشت گرد تسلیم کرکے لوگوں کو بھی یہی مشورہ دے رہے تھے کہ حماس کی بھی مذمت کی جائے۔ اور ایسے لوگوں کی سرکاری سرپرستی بھی کی جارہی تھی، اب نئے حالات میں دُنیا حماس کی طرف دیکھ رہی ہے، اور شام کی نئی قیادت سے توقعات باندھی جارہی ہیں، لیکن اب لوگ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور دیگر عالمی اداروں امریکا اور یورپی حکومتوں سے مایوس ہوچکے ہیں، اب دُنیا میں جو ہوگا وہ مزاحمتی قوتیں ہی کریں گی۔ اب اُمت مسلمہ کا کام یہ ہے کہ درست سمت میں کھڑی رہے، نام نہاد دانشور اسے تاریخ کی غلط سمت کہتے ہیں، لیکن حماس نے ثابت کردیا کہ تاریخ غلط رخ پر کھڑی تھی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ اسرائیل اسرائیل سے ہے کہ اس کریں گے نہیں ہے حماس کی ہے کہ ا اور اس کے لیے

پڑھیں:

نوازشریف کا وہ بیان جو بھارت نے عالمی عدالت میں پیش کیا اس پر سابق وزیراعظم قوم سے معافی مانگیں

لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 25 اپریل 2025ء ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے کل (ہفتہ کو) ملک گیر ہڑتال ہوگی، پوری قوم مکمل یکسوئی سے اس کی تیاری کررہی ہے۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی تو اسے منہ توڑ جواب ملے گا، قوم متحد ہے۔ حکومت بھارتی اقدامات کے خلاف پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے۔

حکومت سے اختلافات اپنی جگہ پہلے دشمن سے لڑیں گے بعد میں اپنے مسائل حل کرلیں گے۔ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا، بھارتی اقدامات جنگ مسلط کرنے کی کوشش ہے، عالمی برادری ہندوتوا سرکار کے پاکستان کو بنجر بنانے کے بیان اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اسرائیل اور امریکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کا سبب ہیں، یہ ہرجگہ انسانیت کا خون بہا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پوری قوم دشمن کے خلاف متحد، جنگیں قومیں لڑتی ہیں، جو جنگ قوم لڑے وہی جیتی جاسکتی ہے۔نائب امیر میاں اسلم،امیر اسلام آباد  نصراللہ رندھاوا اور ڈائریکٹرسوشل میڈیا سلمان شیخ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ مودی سرکار نے مقبوصہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کیا،بھارت کے اقدمات کی وجہ خطے میں ہولناک صوتحال پیدا ہوگئی ہے، ان حالات میں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پوری قوم کو اکٹھا کرے۔

بھارت امریکہ اور اسرائیل کی شیطانی مثلث کے خلاف لوگوں کو متحد کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن نیا نہیں، اس سے پہلے بھی اس طرح کے فالس فلیگ آپریشن میں 35 سکھوں کو قتل کرکے پاکستان پر الزام لگایا تھا جس پر امریکی صدر بل کلنٹن نے یہاں تک کہ دیا تھا کہ اگر ان کا دورہ نہ ہوتا تو یہ کارروائی نہ ہوتی۔ اس سے قبل 6 سیاحوں کو قتل کیا گیا اور الفاران نامی تنظیم  نے ذمہ داری قبول کی۔

2001میں پارلیمنٹ پر حملہ کا الزام پاکستان پر لگایا اور ثبوت نہ ہونے کے باوجود افضل گرو کو سزا ئے موت سنائی۔ 2008 میں تاج ہوٹل پر حملہ ہوا اور الزام پاکستان پر لگادیا۔ بھارت خود حملہ کرتا ہے اوراس کے بعد بھارتی میڈیا ہیجان پیدا کردیتا ہے،بھارت کا جنگی جنون ہے جو ایسے واقعات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات جس طرح کا جواب دفتر خارجہ کو دینا چاہیے تھا اس میں تاخیر ہوئی ہے۔

بھارت سے تجارت کا فائدہ پاکستان کو نہیں ہے، بھارت تجارت کرتا ہے اور دوسری طرف ہمارے لوگوں کو قتل کرتا ہے۔جب تک اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا بھارت سے تجارت کا کوئی فائدہ نہیں، اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اپنا کردار ادا نہیں کیا جارہا۔امیر جماعت نے کہا کہ  26 اپریل  کو ہڑتال کرکے پوری قوم دنیا کو بتائے گی ہم اہل فلسطین کے ساتھ ہیں۔

ہڑتال قومی یکجہتی کی علامت ہے، قوم متحد ہوکر بھارت اور اسرائیل کو پیغام دے گی کہ وہ ان کے خلاف ہے،جماعت اسلامی کلمہ کی بنیاد پر عوام کو متحد کررہی ہے، لاہور، ملتان، کراچی میں غزہ ملین مارچز کیے، اسلام آباد  میں وفاقی دارلحکومت کی تاریخ کا سب سے بڑا غزہ مارچ تھا،لوگ اسرائیل مصنوعات کا بائیکاٹ کررہے ہیں جس سے اسرائیلی نواز لوگوں کو تکلیف ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس نے مزاحمت کی تاریخ رقم کردی، اسرائیل کو تسلیم کیا جا رہا تھا، مسجد اقصیٰ کا معاملہ پس پشت ڈالا جارہا تھا، غیرت مند قوم کی طرح حماس کے مجاہدین اور اہل غزہ نے مزاحمت کی جس اسرائیل کو شکست ہوئی ہے، اب بوکھلاہٹ میں اسرائیلی افواج خواتین اور بچوں کو شہید کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغرب میں بھی لوگ حماس کے ساتھ کھڑے ہیں۔

دوسری طرف کچھ لوگ ہیں جو حماس کی مذمت کررہے ہیں، یہ دراصل امریکی ایجنٹ ہیں،  بھارت کے فوجی اسرائیل میں اسرائیل کی مدد کررہاہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس وقت قوم کو متحد کرنے کی ضرورت ہے،حکومت ایسے اقدامات کرئے تاکہ قوم متحد ہو۔ بلوچستان  اور کے پی کے مسائل حل کیے جائیں، ملک میں لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہونا چاہیے، افغانوں کی باعزت وطن واپسی ہونی چاہیے، عوام کے ساتھ  انصاف ہوگا تو قوم یکجا ہوگی، تمام افواج کو بھارت کے خلاف تیار ہونا ہوگا، ہم اپنی خود مختاری اور وقار پرسمجھوتہ نہیں کریں گے۔

اگر بھارت کو پہلے سخت جواب دیا جاتا تو آج اسے دھمکیوں کی جرات نہ ہوتی۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جتنے سیاسی قیدی ہیں ان کو رہا کیا جائے، سیاسی پارٹیوں کو اختلاف حکومت سے ہے ملک سے نہیں۔ انہوں نے کہا نواز شریف کا وہ بیان جو بھارت نے عالمی عدالت میں پاکستان کے خلاف پیش کیا اس پر سابق وزیراعظم کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین سے دکھائوے کی محبت
  • نوازشریف کا وہ بیان جو بھارت نے عالمی عدالت میں پیش کیا اس پر سابق وزیراعظم قوم سے معافی مانگیں
  • غزہ پر مستقل قبضے کا اسرائیلی خواب
  • غزہ، مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
  • منرل پالیسی زبردستی لاگو کرنے کی کوشش کی گئی تو بھرپور مزاحمت کرینگے، مجمع علماء و طلاب روندو
  • بھارت پاکستان کے شہروں پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  • ناقص منصوبہ بندی کے نقصانات
  • پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم