فلسطینی طلبا کیلیے 5 ہزار اسکالر شپ بڑھانے کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے ماتحت ادارے کامسٹیک (اسٹینڈنگ کمیٹی آن سائینٹیفک اینڈ ٹیکنالوجیکل کارپوریشن) نے فلسطینی طلبہ کو مختص 5 ہزار اسکالر شپس میں مزید اضافہ کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بات کا اعلان کامسٹیک کے تحت اسلامی ممالک کے سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم کے بدھ کو اسلام آباد میں شروع ہونے والے سالانہ اجلاس میں کیا۔
کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسیلینس ( سی سی او ای) کے عنوان سے شروع ہونے والے اس دو روزہ اجلاس کی افتتاحی تقریب کی صدارت کامسٹیک کے کوآرڈینیٹرجنرل ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کی۔
اجلاس میں 13 اسلامی ممالک کے 39 مندوبین کے علاوہ چین اور روس سے مندوبین بھی شریک ہیں۔
اجلاس میں فلسطین، صومالیہ، عمان، ایران ، ملائیشیا، روس اور دیگر ممالک سے ماہرین شریک ہیں افتتاحی تقریب سے ڈاکٹر اقبال چوہدری کے علاوہ انسٹیٹیوٹ آف ڈرگ ڈسکوری ٹیکنالوجی Ningbo یونیورسٹی چین کی چیف سائنسٹیسٹ Dr Liu Xinmin ، پاسٹک کے ڈائریکٹر جنرل اکرام شیخ، چیئرپرسن پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کی چیئرپرسن ضیا بتول نے بھی خطاب کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار،حقان فیدان
استنبول (ویب ڈیسک)نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحٰق ڈار نے استنبول میں غزہ کی صورتحال پر منعقدہ عرب و اسلامی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حقان فیدان سے ملاقات کی۔
اسحٰق ڈار نے ترکیہ کی جانب سے غزہ پر وزارتی اجلاس کے بروقت انعقاد کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس نے فلسطینی عوام کی حمایت میں مشترکہ عزم اور متفقہ آواز کو ایک بار پھر مضبوط انداز میں اجاگر کیا ہے اور تنازع کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اتفاقِ رائے کی تجدید کی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اس امر پر زور دیا کہ غزہ امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد ناگزیر ہے، خصوصاً جنگ بندی کے احترام، مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے فوری انخلا، فلسطینی عوام تک انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی، اور غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ نے پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات کی مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، جو اب ایک کثیرالجہتی شراکت داری میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی اہمیت کے امور پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان قدیم برادرانہ تعاون کو مزید گہرا اور متنوع بنایا جائے گا تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جا سکے۔