بشار الاسد حکومت کا خاتمہ: شام نے روس کے ساتھ طویل المدتی فوجی معاہدہ ختم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
شام کی نئی حکومت نے بحیرہ روم میں روس کو طویل المدتی فوجی موجودگی کی اجازت دینے والے معاہدے کو ختم کر دیا ہے، جو معزول رہنما بشار الاسد کے دور میں طے پایا تھا۔
شامی میڈیا کے مطابق 2017 میں دستخط کیے گئے اس معاہدے کے تحت روسی بحریہ کو طرطوس کی بندرگاہ کے استعمال کا حق 49 سال کے لیے دیا گیا تھا۔ تاہم، گزشتہ ماہ اسلام پسند باغیوں کے ہاتھوں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد اس معاہدے کا مستقبل غیر یقینی ہوگیا ہے۔
شامی میڈیا کے مطابق طرطوس کے حکام نے اس معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا اور روسی افواج سے فوری طور پر انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔ حکام نے یہ بھی کہا کہ اب بندرگاہ کی آمدنی ’شامی ریاست کو فائدہ پہنچائے گی‘ جو اس معاہدے کے برخلاف ہے جس کے تحت روس کو طرطوس کے منافع کا 65 فیصد حصہ ملتا تھا۔
مزید پڑھیں: حماس کی جانب سے اسرائیلی خواتین کو رہائی کے موقع پر دیے گئے گفٹ بیگز میں کیا کچھ شامل تھا؟
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ شام کی نئی قیادت اس معاہدے کے ملکی معیشت پر اثرات کی تحقیقات کر سکتی ہے۔ ماسکو نے ابھی تک طرطوس کے لیز کی منسوخی پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، جنہوں نے 2015 میں شام کی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کی حمایت کے لیے فوجی مداخلت کا حکم دیا تھا، نے اسد حکومت کے خاتمے کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ حکومت میں تبدیلی کے باوجود روس نے شام میں اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔
ادھر نئی شامی حکومت نے روس، ایران، اور اسرائیل سے درآمدات پر پابندی بھی عائد کردی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بشار الاسد روس روسی بحریہ شام طرطوس بندرگاہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بشار الاسد روسی بحریہ طرطوس بندرگاہ اس معاہدے
پڑھیں:
غزہ، حماس کیساتھ جھڑپ میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، 3 شدید زخمی
اس طرح حماس کے ساتھ دوبدو جنگ میں ایک ماہ کے دوران مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 21 ہوگئی جب کہ مجموعی طور پر یہ تعداد 442 ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کے شمالی علاقے میں ملٹری آپریشن کرنے والی اسرائیلی فوج کی ٹیم کے ساتھ حماس کے جانبازوں کی گھمسان کی لڑائی ہوئی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس جھڑپ میں ان کا ایک اہلکار مارا گیا جب کی 3 شدید زخمی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے اہلکار کی شناخت سارجنٹ 19 سالہ یانیو میخالووچ کے نام سے ہوئی ہے۔ زخمیوں میں ٹینک کمانڈر، کمانڈو اور ایک سپاہی شامل ہیں جن کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اس طرح حماس کے ساتھ دوبدو جنگ میں ایک ماہ کے دوران مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 21 ہوگئی جب کہ مجموعی طور پر یہ تعداد 442 ہے۔ یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 53 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ سوا لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔ اس وقت بھی حماس کے پاس 50 اسرائیلی یرغمالی زندہ یا مردہ حالت میں موجود ہیں۔ جن کی رہائی کے لیے اب تک کسی معاہدے پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔