بھارت مقبوضہ کشمیر میں جمہوری قدروں کی دھجیاں اڑا رہا ہے، حریت رہنما
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں اور تنظیموں نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے کی ابتر صورتحال کا نوٹس لیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی قیادت پر دباﺅ ڈالیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں اور تنظیموں نے کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 26 جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کو ”یوم سیاہ“ کے طور پر منائیں اور غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں غلام محمد خان سوپوری، محمد سلیم زرگر، سید بشیر اندرابی، ایڈوکیٹ ارشد اقبال، ایڈوکیٹ حسیب وانی، مولانا مصعب ندوی، خواجہ فردوس، امتیاز احمد ریشی، غلام نبی وار، فریدہ بہن جی، یاسمین راجہ، زمرودہ حبیب، عبدالصمد انقلابی جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، تحریک حریت جموں و کشمیر اور مسلم لیگ کے رہنمائوں نے اپنے بیانات میں کہا کہ بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جمہوری قدوروں اور اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جمہوری نہیں بلکہ ایک غاصب اور جارح ملک ہے جس نے کشمیریوں کا حق خود ارادیت گزشتہ 77 برس سے فوجی طاقت کے بل پر دبا رکھا ہے۔
حریت رہنماﺅں اور تنظیموں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے یوم جمہوریہ کی تقریبات کے انعقاد کا کوئی حق نہیں رکھتا کیونکہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک منتازعہ خطہ ہے جس کے سیاسی مستقبل کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا یوم جمہوریہ کشمیریوں کے لیے مزید مشکلات اور پریشانیوں کا باعث بنتا ہے، یوم جمہوریہ کی نام نہاد تقریبات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے انتظامیہ نے علاقے میں پابندیوں میں مزید تیزی لائی ہے جس سے کشمیریوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ سرینگر اور دیگر شہریوں اور قصبوں میں بھارتی فورسز کی بھاری تعینانی کیوجہ سے ہرطرف خوف و دہشت کا ماحول ہے اور لوگ خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقہ پوری طرح ایک فوج چھاﺅنی کا منظر پیش کر رہا ہے جہاں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں اور تنظیموں نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے کی ابتر صورتحال کا نوٹس لیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی قیادت پر دباﺅ ڈالیں۔ دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنماﺅں محمود احمد ساغر، الطاف حسین وانی، مشتاق احمد بٹ، زاہد اشرف، زاہد صفی اور دیگر نے بھی اپنے بیانات میں کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ 26 جنوری کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ انہوں نے بھارتی یوم جمہوریہ سے قبل نام نہاد حفاظتی اقدامات کے نام پر کشمیریوں کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور تنظیموں نے کہا کہ بھارت یوم جمہوریہ نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
کانگریس اور انڈیا الائنس دفعہ 370 کی بحالی پر بات کریں، وحید الرحمن پرہ
پی ڈی پی کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں سے وعدہ کیا کہ یہاں پر بے روزگاری کو ختم کی جائیگی، تاہم اسکے برعکس یہاں کے قدرتی وسائل، روزگار اور دیگر چیزوں کو لوٹا جارہا ہے جسکے باعث بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے جموں کشمیر کے دیگر اضلاع کی طرح جنوبی کشمیر کے پلوامہ پلوامہ ضلع میں بھی پارٹی کے 26ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں پروگرام منعقد کیا۔ پلوامہ میں منعقدہ اجلاس میں پارٹی کے مقامی کارکنان کے ساتھ ساتھ پی ڈی پی کے سینیئر لیڈر اور ایم ایل اے پلوامہ وحید الرحمن پرہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے حاشیے پر وحید الرحمن پرہ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کی نوکریاں اور زمین کے حقوق جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے محفوظ رکھے جانے چاہیے اور ان کی حفاظت کے لئے سبھی پارٹیز نے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور عوام سے ان کے تحفظ کے وعدے کئے۔ وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ ان وعدوں پر ہی نیشنل کانفرنس کو بھاری اکثریت ملی، جس کا مطلب ہے کہ عوام نے نیشنل کانفرنس پر زیادہ اعتماد ظاہر کیا تھا۔
وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں سے وعدہ کیا کہ یہاں پر بے روزگاری کو ختم کی جائے گی، تاہم اس کے برعکس یہاں کے قدرتی وسائل، روزگار اور دیگر چیزوں کو لوٹا جا رہا ہے جس کے باعث بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایم ایل اے پلوامہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی یہاں کے قدرتی وسائل اور نوکریوں کو صرف جموں و کشمیر کے باشندوں کے لئے محفوظ و مخصوص رکھنے کی وکالت کرتی رہی ہے تاکہ یہاں بے روزگاری کم ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چھینا ہوا خصوصی درجہ واپس دیا جانا چاہیئے اور کانگریس سمیت انڈیا الائنس کو 370 اور 35 اے کی بات کرنی چاہیئے۔ انہوں نے 5 اگست 2019ء کو جموں و کشمیر سے چھینی گئی حیثیت کی واپسی کے لئے پُرعزم ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔