امریکہ: یمن کے حوثی باغی دوبارہ ’دہشت گرد‘ گروپ میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جنوری 2025ء) امریکہ کی نئی ٹرمپ انتظامیہ نے ایک بار پھر سے یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی گروپ کی تحریک کو ’’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘‘ قرار دے دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس گروپ کو ’’خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں‘‘ کی فہرست میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کا مقصد گروپ پر دوبارہ بہت سی سخت پابندیاں نافذ کرنا ہے۔وائٹ ہاؤس نے اس تعلق سے ایک بیان میں کہا، ’’حوثیوں کی سرگرمیاں مشرق وسطیٰ میں امریکی شہریوں اور اہلکاروں کی سلامتی، ہمارے قریبی علاقائی شراکت داروں کی حفاظت اور عالمی سمندری تجارت کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
(جاری ہے)
‘‘بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس امریکی پالیسی کے لیے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہو گی تاکہ ان کی ’’صلاحیتوں اور کارروائیوں کو ختم کیا جا سکے۔
انہیں وسائل سے محروم کر دیا جاسکے اور اس طرح امریکی اہلکاروں اور شہریوں، امریکی شراکت داروں نیز بحیرہ احمر میں سمندری جہاز رانی پر ان کے حملوں کو ختم کیا جا سکے۔‘‘یمن کے حوثی باغی کون ہیں؟
واضح رہے کہ ٹرمپ کے پیشرو صدر جو بائیڈن نے سن 2021 میں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے یمنی شہریوں تک امداد پہنچانے کے امکانات کے بارے میں خدشات کے اظہار کے بعد حوثی گروپ پر لگا دہشت گردی کا لیبل ہٹا دیا تھا۔
تاہم جب حوثی گروپ نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل اور بحیرہ احمر میں اس کے اتحادیوں پر حملے کیے تو، بائیڈن نے بھی یمن میں حوثی اہداف پر متعدد حملوں کا حکم دیا تھا۔
یمن میں ہوائی اڈے، بجلی گھروں، بندرگاہوں پر اسرائیلی حملے
اس کا مقصد اس گروپ کے اسرائیل کے خلاف جاری حملوں کو روکنا اور بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیر اعظم سے بات چیتٹرمپ انتظامیہ میں امریکی وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے والے مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے بات چیت کی ہے اور اسرائیل کے لیے امریکہ کی ’’مستقل حمایت‘‘ کا وعدہ کیا۔
روبیو نے کہا،’’حماس اور حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی کامیابی‘‘ پر نیتن یاہو کو مبارکباد بھی پیش کرتے ہیں اور غزہ میں عسکریت پسند گروپوں کے زیر حراست باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی میں مدد کرنے کا وعدہ بھی کیا۔
اسرائیل پر حملہ کرنے والے کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی، نیتن یاہو
گزشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس نے غزہ میں مرحلہ وار جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق کیا تھا، جس کے لیے امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں کئی مہینوں تک بات چیت چلتی رہی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ اسرائیل کی حمایت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ’’اولین ترجیح‘‘ ہے۔
ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی کا دورہ غزہمشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے بدھ کے روز کہا کہ وہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جنگ بندی کی نگرانی کے لیے غزہ کی پٹی میں تعینات ’’بیرونی نگراں حکام‘‘ کی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
مشرق وسطی: یمن کے متعدد علاقوں پر اسرائیل کے فضائی حملے
فوکس نیوز پر اسٹیو وِٹکوف نے اسرائیل کے دو تنگ راستوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’میں حقیقت میں اسرائیل جا رہا ہوں۔
میں نیٹسارم کوریڈور اور فیلاڈیلفیا راہداری پر ایک معائنہ کار ٹیم کا حصہ بننے جا رہا ہوں۔‘‘انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’اسی جگہ پر بیرونی معائنہ کار ہیں، جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے وہاں موجود ہیں کہ لوگ محفوظ رہیں اور جو لوگ داخل ہو رہے ہیں وہ مسلح نہ ہوں اور کسی کے دل میں کچھ بھی برا کرنے کا نہ ہو۔‘‘
ایران کے ’محور مزاحمت‘ میں حوثی اب اہم تر ہوتے جا رہے ہیں؟
وِٹکوف نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں کہ معاہدے کو ابتدائی چھ ہفتے کے مرحلے سے اس کے دوسرے مرحلے تک لے جایا جائے۔
معاہدے کے بارے میں ثالثوں کا کہنا ہے کہ اس میں باقی تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلاء شامل ہے۔ص ز/ (روئٹرز، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل کے ٹرمپ کے یمن کے کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کا دائیں بازور کی امریکی تنظیم ”اینٹیفا“کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کاعندیہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دائیں بازو کے سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے بعد بائیں بازو کی تنظیموں کے خلاف نئی کارروائی کا اشارہ دیا ہے انہوں نے خاص طور پر اینٹی فاشسٹ (اینٹیفا) تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا ہدف مقرر کیا ہے ٹرمپ نے”ٹروتھ سوشل“ پر لکھا کہ وہ اس تحریک کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کر رہے ہیں انہوں نے لکھا کہ وہ اس تحریک کی فنڈنگ کرنے والوں کی اعلیٰ ترین قانونی معیارات کے مطابق تحقیقات کی سختی سے سفارش کریں گے یہ واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس اعلان کی قانونی حیثیت کیا ہوگی.(جاری ہے)
ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹیفا ایک ایسی نظریاتی تحریک ہے جس کی کوئی واضح قیادت یا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے اس سے ایک روز قبل یوٹاہ کے پراسیکیوٹرز نے چارلی کرک کے قتل کے ملزم ٹائلر رابنسن کے خلاف باقاعدہ الزامات عائد کیے تھے تاہم اس کا کسی بیرونی گروپ سے تعلق ثابت کرنے والا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا اور اس کے اصل مقاصد کے بارے میں سوالات اب بھی باقی ہیں ٹائلر رابنسن کے بارے میں اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق ان کے والد اور خاندان صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے حامیوں میں سے جبکہ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ٹائلربائیں بازوکے نظریات سے متاثرتھا. ٹرمپ اور ان کے بڑے عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ بائیں بازو کی تنظیموں نے قدامت پسندوں کے خلاف نفرت اور دشمنی کا ماحول بنایا جس کی وجہ سے چارلی کرک کو قتل کیا گیاجب کہ اس کے ردعمل میں وائٹ ہاﺅس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حکومت سیاسی تشدد اور نفرت پھیلانے والی باتوں کو روکنے کے لیے ایک نئے سرکاری حکم نامے (ایگزیکٹو آرڈر) پر کام کر رہی ہے. امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ”فاکس نیوز “کو دیے گئے ایک انٹرویو میں قتل کی وجہ بائیں بازو کی سیاسی انتہا پسندی کو قرار دیا انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاﺅس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ بائیں بازو کے تشدد کی فنڈنگ کرنے والے نیٹ ورکس کو دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہی سمجھا جائے ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کرک کے قتل کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی کے لیے ایک بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں.