بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں عالمی عدالت کے پراسیکیوٹر نے طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست دائر کر دی ہے۔

جمعرات کو انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے پراسیکیوٹرعبدالکریم کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں پر ظلم و ستم کے الزام میں طالبان حکومت کے سینیئر رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کروائیں گے۔

پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی پر صنفی بنیادوں پر انسانیت کے خلاف مجرمانہ پالیسی اپنانے کا الزام عائد کرنے کی معقول بنیادیں موجود ہیں۔ درخواست کے بعد آئی سی سی کے جج اب اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں یا نہیں۔

واضح رہے کہ آئی سی سی نسل کشی، انسانیت کے خلاف اور جنگی جرائم کے مجرموں کی تحقیقات کرتی ہے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لاتی ہے۔

ایک بیان میں کریم خان نے کہا کہ یہ دونوں افراد افغان لڑکیوں اور خواتین پر ظلم و ستم کے مجرمانہ طور پر ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ طالبان حکومت کی مخالفت پر افغانستان میں قتل، قید، تشدد، عصمت دری اور دیگر جنسی تشدد، جبری گمشدگی اور غیر انسانی سلوک سمیت دیگر جرائم  کے ذریعے بے رحمی سے دبایا جاتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ظلم و ستم کم از کم 15 اگست 2021 سے لے کر آج تک پورے افغانستان میں پھیل کیا گیا ہے۔ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ 2016 میں طالبان کے سپریم کمانڈر بنے اور اب وہ امارت اسلامیہ افغانستان کے رہنما ہیں۔

عبدالحکیم حقانی کا شمار طالبان کے بانی ملا عمر کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے اور انہوں نے 2020 میں امریکی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران طالبان کی جانب سے مذاکرات کار کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دیں۔ طالبان حکومت نے ابھی تک آئی سی سی کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ادھر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں طالبان رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ اور طالبان کے چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر سراہا گیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے اس اقدام کو ‘انصاف کے حصول کی یاد دہانی’ قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹرنیشنل کریمنل کورٹ چیف جسٹس خواتین رہنما سپریم لیڈر طالبان عالمی عدالت عبدالحکیم حقانی فوجداری گرفتاری لڑکیاں ہیبت اللہ اخوندزادہ ورانٹ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انٹرنیشنل کریمنل کورٹ چیف جسٹس خواتین سپریم لیڈر طالبان عالمی عدالت عبدالحکیم حقانی فوجداری گرفتاری لڑکیاں ہیبت اللہ اخوندزادہ وی نیوز ہیبت اللہ اخوندزادہ عبدالحکیم حقانی وارنٹ گرفتاری سپریم لیڈر میں طالبان طالبان کے چیف جسٹس

پڑھیں:

پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم

اسلام آباد:

پولش خاتون کی بچی حوالگی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے ویڈیو لنک پر بات کرانے کا حکم دے دیا۔

پُولش خاتون کی اپنی بیٹی کی پاکستانی والد سے حوالگی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر والد عدیل خان نے بچی کو عدالت میں پیش کیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی کی ہدایت پر بیٹی کی ویڈیو لنک پر والدہ سے الگ کمرے میں بات کروائی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد عدیل خان کو ہر ہفتے بچی کی والدہ سے بات کروا کر آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے بچی کی والدہ کو پولینڈ کی عدالت میں 16 جون کو ہونے والی سماعت کی پیشرفت رپورٹ بھی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

بچی انیتا مریم خان کی والدہ اننا مونیکا ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش ہوئی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ بچی کی اپنی والدہ سے بات ہوگئی، کیا وہ ماں کو پہچانتی ہے؟

وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بچی کی عمر ساڑھے چار سال ہے اور جب پاکستان لایا گیا تو ڈیڑھ سال کی تھی، بچی کی تین سال بعد اُسکی والدہ سے پہلی بار بات ہوئی ہے، بچی کو بتایا تو اس نے ماں کو پہچان لیا لیکن زیادہ بات نہیں کی۔

جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ اِس وقت تو عدالت آپ کا بیٹی کے ساتھ ویڈیو لنک پر رابطہ بحال کر سکتی ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولینڈ کی عدالت میں جون میں سماعت ہے، عدالت نے بچی کو پیش کرنے کا کہا ہوا ہے۔ بچی کا والد دو سال سے اُس آرڈر پر عمل درآمد نہیں کر رہا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے بچی کے والد عدیل خان کو روسٹرم پر طلب کیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا آپ پولینڈ کی عدالت کی کارروائی میں شریک ہو رہے ہیں؟

والد عدیل خان نے بتایا کہ میں بچی کو لے جانا چاہتا تھا لیکن اس نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی، میں پولینڈ چھوڑ کر پاکستان آ چکا ہوں اور شہریت بھی نہیں ہے، دو سال پہلے بچی کی والدہ سے بات بھی کرائی لیکن اس نے مجھے دھمکیاں دیں۔

عدیل خان نے بتایا کہ والدہ نے بچی کو بھی مارنے کی کوشش کی، پولینڈ کی عدالت میں کیس میں لے کر گیا تھا، میرا جون میں پولینڈ جانے کا پروگرام ہے لیکن اگر نہیں جاتا تو میرا وکیل پیش ہوگا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ بچی کی ہفتہ وار ویڈیو لنک پر والدہ سے بات کرنے کا آرڈر کر رہا ہوں۔

عدالت نے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات: کیس میں نئی پیش رفت
  • بانی پی ٹی آئی اور جیل میں ملاقاتیں کرنے والے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
  • عمران کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ 
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت
  • عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر
  • پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر