اسرائیل کی غزہ جنگ بندی کے بعد مغربی کنارے میں کارروائیاں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
RAMALLAH:
اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کے بعد مغربی کنارے میں کارروائیاں شروع کردی ہیں اور ڈرونز کے ذریعے لوگوں کو گھر چھوڑنے کی ہدایات دی جا رہی ہیں اورکارروائیوں کے تیسرے روز تک درجنوں گھروں کو مسمار کردیا گیا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل فورسز ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز کی نگرانی میں گاڑیوں کی بڑی تعداد کے ساتھ کارروائیاں کر رہی ہیں، جس کا آغا غزہ جنگ بندی کے پہلے ہفتے کیا گیا تھا۔
اسرائیل کے عہدیداروں نے بتایا کہ جینن میں کارروائیوں کا مقصد یہ ہے کہ شہر سے متصل مہاجر کیمپ میں ایرانی حمایت یافتہ جنگجو موجود ہیں جہاں فلسطین کے مسلح گروپس کئی برس تک موجود رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ہیرزی ہیلیلوی نے بیان میں کہا کہ ہمیں جینن کیمپ میں کارروائیاں جاری رکھنے کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے جو ایک مختلف مقام پر لے جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق فوجی بلڈوزروں نے سڑکیں کھود ڈالی ہیں اور کیمپ میں ہزاروں افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر جاچکے ہیں، مذکورہ فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ انہیں گھروں کو خالی کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
فلسطین کے 16 سالہ شہری حسام کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ہم لوگ گھر چھوڑنا نہیں چاہتے تھے اور ہم اپنے گھر میں تھے، آج انہوں ہمارے پڑوس میں ڈرون بھیج دیا تھا اور ہمیں کیمپ چھوڑنے کا کہا ورنہ وہ اڑا دیں گے۔
قبل ازیں اسرائیل کی فوج نے جینن کے باہر برکن میں ایک عمارت کے اندر کارروائی کرتے ہوئے دو فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ دونوں فلسطینی 3 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کرنے میں ملوث تھے اور حماس سے تعلق کا اعتراف بھی کیا تھا۔
فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا کہ مغربی بینک میں اسرائیل کی کارروائیوں کے دوران اب تک 12 فلسطینی شہید اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور حماس نے گزشتہ ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کا معاہدہ کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں قیدیوں کا تبادلہ کیا تھا، جس کے بعد غزہ سے ہجرت کرجانے والے فلسطینیوں کی واپسی شروع ہوگئی ہے اور بڑی تعداد میں شہری اپنے علاقوں میں پہنچ گئے ہیں۔
ادھر فرانس اور اردن نے مغربی کنارے میں کشیدگی پھیلانے پر خبردار کیا ہے جہاں اسرائیلی فوج نے دو سال کے دوران تیسرا بڑا آپریشن شروع کردیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
اپنے ایک جاری بیان میں ترکیہ کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ تل ابیب کیجانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے بدھ کی شام صیہونی پارلیمنٹ (Knesset) میں مغربی کنارے پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کو بین الاقوامی قانون کے مطابق ناکارہ اور باطل قرار دیا۔ اس حوالے سے ترکیہ کا موقف ہے کہ مغربی کنارہ، فلسطین کا حصہ ہے اور 1967ء سے صیہونی رژیم کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کی جانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ ایسا اقدام امن کی کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ تُرک وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ تشدد آمیز پالیسیوں اور غیرقانونی اقدامات کے ذریعے اقتدار میں رہنے کے لئے نتین یاہو کابینہ کی کوششیں ہر روز نئے بحرانوں کو جنم دے رہی ہیں، جو بین الاقوامی نظم اور علاقائی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ مذکورہ وزارت نے کہا کہ وقت ضائع کئے بغیر نسل کش اسرائیل کی جارحیت روکنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ اس حوالے سے بین الاقوامی نظام کو اپنی اخلاقی و قانونی ذمے داریاں موثر طور پر انجام دینی چاہئیں۔