جے یو آئی نے بھی پیکا ایکٹ بل پر تحفظات کا اظہار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی کا پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر گفتگو میں کہنا تھا کہ حکومت نے پیکا ایکٹ بل پر جے یو آئی کو اعتماد میں نہیں لیا، ہر چیز کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے بھی پیکا ایکٹ بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا۔ جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر گفتگو میں کہا کہ حکومت نے پیکا ایکٹ بل پر جے یو آئی کو اعتماد میں نہیں لیا، ہر چیز کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی سیشن بلایا جاتا ہے اس سے قبل ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں قانون سازی سے متعلق مشاورت ہوتی ہے، آج جس طرح سپلیمنٹری ایجنڈا آیا اس پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
شاہدہ اختر علی نے کہا کہ آجکل پارلیمنٹ کا یہ المیہ ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے اگر کوئی مثبت ترمیم آتی ہے تو اسکی بھی حکومت مخالفت کرتی ہے، پارلیمنٹ کا جو اختیار ہے وہ اسکو نہیں دیا جارہا، اسکے مثبت نتائج نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مزید دوریاں پیدا ہوتی ہیں، حکومت جو بھی مثبت کام کرتی ہے پی ٹی آئی کو نہیں تو کم از کم جے یو آئی کو اعتماد میں لینا چاہئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ بل پر جے یو آئی آئی کو کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور موجودہ صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلا س بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان نے کہا ہے کہ حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا، حکومت بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کرے میں خود بانی پی ٹی آئی سے بات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ حکومت والے فوری طور پر سعودی عرب سمیت دوست ممالک جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت کو آج رات یا کل ہی مشترکہ اجلاس بلا لینا چاہیے تھا، میں سمجھتا ہوں کہ سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، میں حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آ جائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یکجہتی چاہیے تو حکومت اپنی ذات سے نکلے۔ حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہوگا ، ایک تصویر آجائے جس میں بانی پی ٹی آئی وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ایک ساتھ نظر آ جائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور بھارت دیکھ لے تو بھارت کی جرات نہیں ہوگی، حکومت انگیج کرے تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں ۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کو قومی یکجہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے ،بھارتی جارحیت کیخلاف ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے ، ملک کو تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے ۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے،پاکستان کے دفاع کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے انہیں اس وقت خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے اور کھل کر بات کرنی چاہیے۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں ،لیکن جب ماں پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ حکومت والے دوست ممالک جائیں اُن کو موجودہ صورت حال پر انگیج کریں، سعودی عرب ، چین جائیں اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ تنقید کا وقت نہیں ہے ، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا قدم ہے لیکن یہ ردعمل ہے ، ہمیں پیشگی اقدامات کرنے چاہیں تھے، ہمیں دشمن کیخلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔
علی محمد خان نے مزید کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا،افغان طالبان نہیں بلکہ ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملے کیے۔