Express News:
2025-06-10@23:53:12 GMT

سپریم کورٹ؛ قتل کے الزام میں قید مجرم کو بری کرنے کا حکم

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے قتل کے الزام میں قید مجرم کو بری کرنے کا حکم دیتے ہوئے عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔

جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال اٹھایا کہ کیا کوٸی الزام لگائے گا تو اسے سزا دے دی جائے گی؟ پراسیکیوشن نے الزام ثابت کرنا ہوتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سب کو مارنے کی نیت سے آنے والا کسی ایک کو کیوں چھوڑے گا؟

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کیس میں نامزد ملزم بھی بری ہو چکا جبکہ ایک ملزم دوران ٹراٸل وفات پا گیا۔

سپریم کورٹ نے محمد جاوید کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔

محمد جاوید کو 2013 میں تلہ گنگ میں قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ہاٸی کورٹ نے ٹراٸل کورٹ کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کی کارکردگی؛ سب سے زیادہ کیسز نمٹانے والے ججز کی فہرست سامنے آگئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کی کارکردگی؛ سب سے زیادہ کیسز نمٹانے والے ججز کی فہرست سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 10 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) اسلام آبادہائی کورٹ کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی، جس میں سب سے زیادہ کیسز نمٹانے والے ججز کی فہرست بھی شامل ہے۔
ماہ مئی 2025 کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے قابل ذکر عدالتی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجموعی طور پر 1415 مقدمات نمٹائے۔ سنگل اور ڈویژن بنچز پر مشتمل اس کارکردگی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ کیسز جسٹس انعام امین منہاس نے نمٹائے، جنہوں نے 274 کیسز کا فیصلہ کیا اور سرِفہرست رہے۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد اعظم خان 181 فیصلوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے 134 کیسز نمٹا کر تیسری پوزیشن حاصل کی جب کہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے 83 مقدمات نمٹائے۔

اسی طرح جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 59، جسٹس بابر ستار نے 71، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے 52، جسٹس ارباب محمد طاہر نے 65، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے 71، جسٹس خادم حسین سومرو نے 80 اور جسٹس محمد آصف نے 113 مقدمات نمٹائے۔

ڈویژن بنچز کی کارکردگی کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل بینچ نے 9 کیسز، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس اعجاز اسحاق خان نے 2، جسٹس محسن کیانی اور جسٹس ثمن رفعت نے 25، جسٹس طارق جہانگیری اور جسٹس ثمن رفعت نے 9 کیسز نمٹائے۔

اسی طرح جسٹس بابر ستار اور جسٹس اعجاز اسحاق نے 64 مقدمات، جسٹس ارباب طاہر اور جسٹس محمد اعظم نے 2، جسٹس ارباب طاہر اور جسٹس انعام منہاس نے 39، جسٹس محمد اعظم اور جسٹس انعام منہاس نے 67 ، جسٹس خادم سومرو اور جسٹس محمد اعظم نے 3 جب کہ جسٹس خادم سومرو اور جسٹس انعام منہاس نے ایک کیس نمٹایا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری کی طالب علم ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت اگلی خبرمسئلہ کشمیر کا پائیدار حل نہ ہوا تو خطہ ایٹمی جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے: سلیم بٹ خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری کی طالب علم ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات حج اگلے کتنے سال تک گرمیوں میں نہیں آئے گا؟ نیا کیلنڈر جاری کر دیا گیا لاس اینجلس میں ٹرمپ امیگریشن پالیسیوں کیخلاف مظاہرے تیسرے روز بھی جاری کویت نے پاکستانیوں کے ویزے پر عائد پابندی ختم کردی، ہزاروں نوکریاں منتظر عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینٹر شمیم آفریدی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ‘کس جج نے کتنے کیس نمٹائے؟ فہرست سامنے آگئی
  • بجٹ، سپریم کورٹ کے اخراجات کیلئے 6.64 ارب روپے مختص
  • بجٹ 26-2025 : سپریم کورٹ کے اخراجات کیلئے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص
  • اسلام آباد ہائیکورٹ‘کس جج نے کتنے کیس نمٹائی فہرست سامنے آگئی
  • لاہور ہائیکورٹ: اپیل منظور، تہرے قتل کے الزام میں سزائے موت کا مجرم بری
  • لاہور ہائیکورٹ:ناقص پراسیکیوشن اور تفتیش، قتل کا مجرم بریلاہور ہائیکورٹ:ناقص پراسیکیوشن اور تفتیش، قتل کا مجرم بری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کی کارکردگی؛ سب سے زیادہ کیسز نمٹانے والے ججز کی فہرست سامنے آگئی
  • شیخ محمد العیسی کی پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟