وفاقی حکومت کا پرائمری طلبہ کو بستوں سے چھٹکارا دینے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت محی الدین وانی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے پرائمری کے طلبہ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئندہ تعلیمی سال سے انہیں بے بستہ (bag less) کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت محی الدین وانی نے صدرِ پاکستان کے مشیر ڈاکٹر عاصم حسین کے گورنمنٹ گرلز اسکول اسلام آباد کے دورے کے موقع پر بریفنگ میں یہ بات بتائی۔
ان کا کہنا ہے کہ اب طلبہ بستہ اسکول میں ہی رکھیں گے، انہیں صرف ایک کتاب اور کاپی گھر کے کام کے لیے لے جانے کی اجازت ہو گی۔
اس موقع پر آئی بی سی سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر غلام علی ملاح اور اسکول کی پرنسپل صبا فیصل بھی موجود تھیں۔
محی الدین وانی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ان بچوں کو لیپ ٹاپ فراہم کرنے کا بھی ارادہ ہے تاکہ درسی کتب بھی کمپیوٹر سے پڑھ لیا کریں۔
انہوں نے کہا کہ 240 پرائمری اسکولوں کے 65 ہزار بچوں کو مفت کھانا(ظہرانہ) فراہم کیا جارہا ہے، جس پر فی بچہ 45 روپے اخراجات آتے ہیں جن میں سے 15 روپے این جی او فراہم کرتی ہے اور وہی کھانا پکانے کی زمہ دار ہے۔
وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے 25 فیصد انرولمنٹ بڑھی ہے، اسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد ختم ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 2 لاکھ 10 ہزار صبح میں اور 50 ہزار بچے شام کے اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ ہم نے 45 خراب بسوں کی مرمت کی اور انہیں گلابی رنگ سے آراستہ کیا۔ یہ بسیں طلبہ کو لانے اور لے جانے کا کام کرتی ہیں، جس کی وجہ سے انرولمنٹ میں مزید اضافہ ہوا۔
ان کے مطابق 100 اسکولوں میں ارلی چائلڈ ہڈ پروگرام شروع کیا اور اس وقت وہاں 7 ہزار بچے زیر تعلیم ہیں۔
وفاقی سیکریٹری نے بتایا کہ 550 اسمارٹ کلاس رومز اور 22 گوگل سینٹرز آف ایکسیلنس قائم کئے جاچکے ہیں۔ ٹاپ ملکی جامعات کے 80 طلبہ کی بطور استاد خدمات حاصل کی ہیں، 75 آئی ٹی ماہرین کو ملازمتیں دی ہیں جبکہ اسکولوں میں جرمن، چینی، عربی، جاپانی اور دیگر زبانیں پڑھانا شروع کردی ہیں۔
اس کے علاوہ اسکول کے طلبہ کو فنانشل پروگرامز اور انٹرپنورشپ کی بھی تعلیم دے رہے ہیں تاکہ وہ بجٹ اور دیگر مالی امور بھی سنبھال سکھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسلام آباد کے تمام اسکولوں سے پیلا رنگ ختم کرکے انہیں رنگ برنگا کردیا گیا ہے تاکہ اسکول خوبصورت لگیں۔ کئی اسکولوں میں جم اور جدید کتب خانے تعمیر کردئیے گئے ہیں۔ اسکولوں میں صحت کے مراکز بنائے گئے، جہاں بچوں کی آنکھوں کی چانچ کی گئی تو پتہ چلا کہ 15 فیصد بچوں کی نظر کمزور ہے اور انہیں پڑھنے سے سر میں درد رہتا ہے، چشمہ لگنے سے ان کی پڑھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ بچوں کے لیے ہاتھ دھونے کی خصوصی جگائیں بنائی گئیں تاکہ جراثیم سے بچ سکھیں۔
محی الدین وانی نے یہ بھی کہا ہے کہ ان اقدامات کی وجہ سے 5 ہزار بچے نجی اسکولوں کو چھوڑ کر سرکاری اسکولوں میں داخل ہوئے۔
اس موقع پر ڈاکٹر عاصم حسین نے اسکول کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ یہ سرکاری اسکول کسی بھی طور پر اچھے پرائیویٹ اسکول سے کم نہیں۔
انہوں نے سیکریٹری تعلیم سے کہا کہ وہ سندھ کے سرکاری اسکولوں کی بھی مدد کریں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: طلبہ کو

پڑھیں:

پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟

پشاور میں میاں بیوی اور ماں کو انتہائی بے دردی سے قتل کرنے کا ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے۔ پولیس کے مطابق تینوں مقتولین کو پہلے پھانسی دی گئی، پھر ذبح کیا گیا اور کلہاڑی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

پشاور پولیس کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ گزشتہ ہفتے علاقے اول کلے، تھانہ فقیر آباد کی حدود میں پیش آیا۔ کئی دن گزرنے کے باوجود بھی پولیس تاحال ملزمان تک نہیں پہنچ سکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پشاور: 8 سالہ بچی مبینہ زیادتی کے بعد قتل، لاش ہمسائے کے صندوق سے برآمد

ایس پی فقیر آباد ارشد خان نے وی نیوز کو بتایا کہ تہرے قتل کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ اُن کے مطابق، ‘یہ ایک انتہائی افسوسناک اور خوفناک واقعہ ہے جو رات کے آخری پہر میں پیش آیا۔’

ایس پی نے بتایا کہ کیس میں پیش رفت ہوئی ہے اور کسی بھی وقت گرفتاری ممکن ہے۔

‘پھانسی دی، ذبح کیا اور کلہاڑی سے وار کیا گیا’

تحقیقات سے وابستہ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ 3 مختلف ٹیمیں اس واقعے کی تفتیش کر رہی ہیں۔ اُن کے مطابق، ابتدائی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ مقتولین کو انتہائی بے دردی سے مارا گیا۔ مقتول عبد الرحمن محنت مزدور تھے، اُن کے ساتھ گھر میں والدہ، بیوی، اور دو کم سن بچے بھی رہتے تھے۔

پولیس افسر نے بتایا کہ 4 سالہ بیٹے نے بیان دیا ہے کہ کچھ لوگ آئے، پہلے ابو کو مارا، پھر امی اور دادی کو، اور ہمیں کہا کہ تمہیں کچھ نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: مردان، خواجہ سرا کو چھری کے وار سے قتل کردیا گیا

لاشوں کے معائنے سے پتا چلا کہ تینوں کو پہلے پھانسی دے کر مارا گیا، پھر تیز دھار آلے سے ذبح کیا گیا اور کلہاڑی سے وار کیے گئے۔ پولیس کے مطابق، ملزمان نے ماں کی لاش بوری میں بند کر کے قریب واقع نہر میں پھینک دی، جبکہ میاں بیوی کی لاشیں گھر کے اندر ہی پائی گئیں۔ شبہ ہے کہ ملزمان لاشوں کے ٹکڑے کرنے والے تھے لیکن روشنی ہونے کے باعث فرار ہو گئے۔

پولیس نے بتایا کہ مقتول عبد الرحمن کا بھائی جو چارسدہ میں رہائش پذیر ہے، کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ مدعی نے بتایا کہ ان کے بھائی کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور وہ محنت مزدوری سے گزر بسر کرتے تھے۔ اُس نے مزید کہا کہ ‘ہمارے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے، دو معصوم بچے بچ گئے ہیں جن کی ذمہ داری اب ہم پر ہے۔ ہم صرف انصاف چاہتے ہیں۔’

تہرے قتل کے پیچھے کون؟

پولیس کے مطابق، تحقیقات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور جلد گرفتاریاں متوقع ہیں۔ ایک تفتیشی افسر نے بتایا کہ شواہد سے لگتا ہے کہ اس واردات میں خاندان کا کوئی فرد ملوث ہو سکتا ہے۔ ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ معاملہ گھریلو تنازع یا ‘مستورات کے جھگڑے’ کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی نوعیت سے لگتا ہے کہ یہ بدلے یا شدید غصے کا شاخسانہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بچے پشاور پشاور پولیس تحقیقات جرم قتل ماں باپ

متعلقہ مضامین

  • کینیڈامیں تعلیم کے خواہش مند بھارتی طلبہ پریشان
  • تعلیم ریاست کی ذمے داری
  • وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کے ویژن کے مطابق تعلیم ہی ترقی کی ضمانت ہے، نسرین جلیل
  • پنجاب حکومت کا اینفورسمنٹ اینڈ ریگولیشنز اتھارٹی کو مزید خودمختاری دینے کا فیصلہ
  • دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
  • پورٹ قاسم پر چینی کمپنی کو شپ یارڈ کیلئے تیار جیٹی دینے کا فیصلہ
  • پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟
  • اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
  • طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب
  • پنجاب میں اسموگ، اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی عائد