چیف الیکشن کمشنر کب تک کام جاری رکھ سکیں گے؟ وزیر قانون کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت موجودہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کام جاری رکھیں گے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر آئین کے مطابق ہوگا اور آئین اجازت دیتا ہے جب تک نئی تعیناتی نہیں ہوتی یہ کام جاری رکھ سکتے ہیں۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئئی نے یہ تعیناتیاں ڈیڑھ سال تک روک کر رکھی تھیں۔
مزید پڑھیں؛ پی ٹی آئی سکندر سلطان راجا کی جگہ نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے پر سرگرم
واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی مدت ملازمت 26 جنوری کو ختم ہو رہی ہے، اس حوالے سے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورتی عمل ہونا ہے۔
چند روز قبل، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے قائد حزب اختلاف کے رہنما عمر ایوب اور شبلی فراز نے نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی جلد از جلد تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
خط میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 215 کے تحت چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجا کی مدت 26 جنوری کو ختم ہو رہی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 213 کے تحت آئینی تقاضا پورا کرنے کیلیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
ہزاروںمحصور، شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا،عینی شاہدین کا انکشاف
سیٹلائٹ تصاویر سے الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں
سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔