واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جنوری2025ء) امریکی کانگریس کی مسلمان خاتون رکن راشدہ طلیب ۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے بدھ کے روز کیپیٹل ہل میں کانگریس کو دی گئی بریفنگ کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ڈان نیوز کے مطابق اس بریفنگ کا مقصد کانگریس کو پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال سے آگاہ کرنا تھا، ریپبلکن اور ڈیموکریٹک قانون سازوں نے اس کی سربراہی کی۔

امریکی قانون سازوں اور انسانی حقوق کے بعض کارکنوں نے نئی کانگریس پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کرے اور پی ٹی آئی کو نشانہ بنانے والے غیر جمہوری اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کرے۔ کانگریس کی سب سے زیادہ آواز اٹھانے والی مسلم رکن نمائندہ راشدہ طلیب نے پاکستانی عوام کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑی ہوں، کیونکہ وہ احتجاج اور ووٹ ڈالنے کے حقوق پر دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، انہوں نے پاکستانی حکومت کے غیر جمہوری اقدامات کی حمایت پر امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہمیں عمران خان جیسے سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

بریفنگ کے دوران انگریس مین گریگ کاسر نے پاکستان میں امن، جمہوریت اور انسانی حقوق کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے ڈالرز کو آمرانہ حکومتوں کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔ کانگریس کے رکن جیمز پی میک گورن نے حکومت پاکستان کی جانب سے اپوزیشن کے مظاہرین کے خلاف مبینہ کریک ڈاؤن کی مذمت کی، جس میں انٹرنیٹ کی بندش اور حراستیں بھی شامل ہیں۔

انہوں نے حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے غلط استعمال اور پرامن مظاہرین پر پرتشدد جبر کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔ کانگریس کے رکن فرینک پیلون نے پاکستان کے حالیہ انتخابات کی غیر جمہوری نوعیت پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بینجمن لنڈن نے 26 اور 27 نومبر 2024 کے واقعات کے دوران پرامن مظاہرین کے خلاف حد سے زیادہ طاقت کے استعمال کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ان کارروائیوں کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہے، اور پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ شہری پرتشدد جبر کے خوف کے بغیر پرامن طور پر جمع ہوسکیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے پاکستان کا مطالبہ کہا کہ

پڑھیں:

ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔

بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔

ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔

 

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • عمران کی رہائی اولین ترجیح، کارکن  سرگرمیاں جاری رکھیں:سہیل آفریدی 
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • پی ٹی آئی کے تمام سیاسی قیدیوں کی قربانیاں ایک دن ضرور رنگ لائیں گی؛بیرسٹر سیف
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان