ماؤں نے مردوں کی تربیت ٹھیک نہیں کی جسٹس محسن اختر
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بچے کی حوالگی سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ بدقسمتی سے پاکستان میں ماؤں نے مردوں کی تربیت ٹھیک نہیں کی، عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، جج نے وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے، ماں باپ دونوں کو سائیکاٹرسٹ کے پاس بھیجنا چاہیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں انہوں نے نو عمر بچے کو اپنے ساتھ کرسی لگوا کر بٹھا لیا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں یا ماں باپ کو عدالتوں میں نہیں آنا چاہیے، فیصلہ آسان ہے لیکن کسی کے اندر محبت نہیں ڈال سکتے، بچوں کو ہینڈل کرنا بہت آسان ہے، ماں کرے، باپ یا کوئی تیسرا، بچہ جس کے ساتھ بھی ہو دوسرے کے خلاف ہوجاتا ہے۔ عدالت نے والدین سے سوال کیا کہ آپ کیا کرتے ہیں اور کیا ڈیوٹی ٹائمنگ ہے جس پر والد نے کہا کہ میں سرکاری ادارے میں ڈائریکٹر ہوں
اور 9 سے 4 ڈیوٹی ٹائمنگ ہیں جبکہ والدہ نے کہا کہ میں بھی سرکاری ادارے کام کرتی ہوں اور ان کے ماتحت ہوں۔ اس پر عدالت نے والد کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اہلیہ کی اپنے فیملی ممبران سے ملاقات کرائیں تاکہ غلط فہمیاں نہ ہوں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سب کچھ آپ کے سامنے ہے، ساری وہ باتیں ہیں جو اس بچے کو جج بنا کر حل کی جاسکتی ہیں، ماں باپ دونوں نے بچے کو اس سطح پر لانا ہوتا ہے جہاں وہ آسانی محسوس کرے، مجھے لگتا ہے، ماں باپ دونوں کو سائیکاٹرسٹ کے پاس بھیجنا چاہیے۔
 
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت نے ماں باپ کہا کہ
پڑھیں:
آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل پختونخوا کو نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-14
اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل پختونخوا کو نوٹس جاری کردیا اورسماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے جواب مانگ لیاہے۔ آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم 5 ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔ وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کیلیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے، تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔